حکومت کا آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے منصوبوں کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 جون 2025) حکومت کا آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے منصوبوں کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ، پانی بند کرنے کی بھارتی دھمکیوں کے باوجود حکومت کا پانی کے منصوبوں کو بھی نظرانداز کر کے سڑکوں کی تعمیر کو اہمیت دینے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملک کو درپیش مالی بحران کے باوجوداگلے مالی سال کیلیے 4 ہزار100 ارب کا ترقیاتی پلان تیار کیا ہے ۔
ئے ترقیاتی پلان میں سیاسی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے سڑکوں کی تعمیر کو اہمیت دی جارہی ہے جبکہ بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کی دھمکیوں کے باوجود تعلیم ،صحت اور پانی کے منصوبوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ اسی طرح وفاق کی مالی معاونت سے مکمل کی جانے والی اسکیموں کو بھی اہمیت نہیں دی جارہی۔(جاری ہے)
پانی کے منصوبوں کیلیے رقم میں45 فیصد یعنی 119 ارب روپے کی کٹوتی کرکے اس رقم کو140 ارب تک محدود کردیا گیا ہے۔
اگلے مالی سال کیلئے وفاق اورصوبوں کا ترقیاتی بجٹ رواں مالی سال سے 300 ارب یعنی8 فیصد زیادہ ہوگا۔ اگلے ترقیاتی پروگرام میں وفاق کے حصے کو 400 ارب روپے کم کردیا گیا ہے جبکہ صوبے 28 فیصد زیادہ خرچ کرینگے۔ دیامربھاشا ڈیم کی رقم میں بھی پانچ ارب روپے کٹوتی کرکے اس رقم کو رواں مالی سال کے 40 ارب روپے کے مقابلے میں 35 ارب روپے کردیا گیا ہے۔وفاقی وزارت تعلیم کے بجٹ میں20 ارب یعنی 27 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔ ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں بھی 32 فیصد کمی کرکے اسے 45 ارب روپے کیا جارہا ہے۔دوسری طرف مالی مشکلات کے باوجود ارکان اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے منصوبوں کو کردیا گیا ہے مالی سال ارب روپے
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔
حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے۔
اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔
پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔