سورج میں ہونیوالے دھماکے شدت اختیار کر گئے، ماہرین نے خبردار کردیا!
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
گزشتہ ہفتے کے آخر میں زمین سے ٹکرانے والا شدید شمسی طوفان مزید شدت اختیار کر رہا ہے جس کے سبب دنیا بھر میں ریڈیو بلیک آؤٹ اور پاور گرڈ کی فعالیت کے مسائل پیش آ سکتے ہیں۔
ماہرین نے پیر کے روز تیسرے درجے کے جیو میگنیٹک طوفان کا انتباہ جاری کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ شمسی سرگرمی ممکنہ طور پر جی پی ایس سگنلز، ریڈیو مواصلات اور برقی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔
جیو میگنیٹک طوفان در اصل زمین کی مقناطیسی فیلڈ میں ایک وقتی خلل ہوتا ہے جو سورج کے بیرونی ایٹماسفیئر سے خارج ہونے والے چارجڈ ذرات کے سبب پیش آتا ہے۔
سورج نے اتوار کے روز ایک بہت بڑا ایم 8.
شمسی شعلہ سورج کی سطح پر ایک بہت بڑا دھماکا ہوتا ہے جس سے روشنی، ایکس ریز اور چارجڈ ذرات کی شکل مین بہت بڑی مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے۔
ان کی درجہ بندی اے، بی اور سی (سب سے کمزور)، ایم (درمیانی شدت کی) اور ایکس (سب سے شدید) کی ترتیب میں کی جاتی ہے۔
اتوار کے روز ہونے والے دھماکے سے سورج کی سطح سے زمین جانب براہ راست بڑی مقدار میں پلازما اور میگنیٹک فیلڈ کا اخراج ہوا، جو جیو میگنیٹک طوفان کا سبب بنا۔
نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کے مطابق سورج کی یہ سرگرمی آئندہ چند دنوں تک جاری رہے گی اور جی 3 طوفان کا سبب بنے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں 3 دنوں میں 18 زلزلے ، نیا ریکارڈ قائم
گزشتہ اتوار سے منگل تک 3 دنوں کے دورانکراچی کے جنوب مشرقی علاقوں میں مختلف اوقات میں زلزلے کے مجموعی طور پر 18 مرتبہ جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی ماہرین ارضیات کے مطابق کوئی نظیر نہیں ملتی۔
ارلی سونامی وارننگ سیل کراچی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ شدت کا زلزلہ ریکٹر اسکیل پر 3.6 کی شدت کے ساتھ ریکارڈ کیا گیا جبکہ سب سے کم شدت کا زلزلہ 2.1 ریکارڈ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار، ایک ہلاک
ماہرین کے مطابق زلزلے کے 11 جھٹکے ضلع ملیر میں ریکارڈ ہوئے، جبکہ زلزلے کے دیگر جھٹکے کورنگی کے جنوب مغربی حصے اور ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کے شمال مشرقی حصے میں محسوس کیے گئے، تاہم ان زلزلوں سے بعض علاقوں میں دیواروں میں دراڑیں پڑنے کے علاوہ کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
کراچی میں زلزلے کے ان جھٹکوں کی ریکارڈ تعداد اپنی جگہ تاہم ماہرین کے نزدیک ان کی نوعیت غیر معمولی نہیں، چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدر لغاری نے وی نیوز کو بتایا کہ کوئی بھی فالٹ لائن جب فعال ہوتی ہے تو وہاں جھٹکے محسوس کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے، زلزلہ پیما مرکز
’لیکن اس میں گھبرانے کی بات نہیں کیوں کہ اسکی شدت میں اضافہ نہیں ہو رہا بلکہ کمی آرہی ہے، گزشتہ 100 برس سے سعودآباد کی یہ فالٹ لائن متحرک ہے، کراچی خطرے میں نہیں اب تک کے جھٹکوں میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
چیف میٹرولوجسٹ امیر حیدرلغاری کے مطابق جاپانی ماہرین 1992 سے پاکستان کی اس فالٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، یہ فالٹ بھی پاکستانی اور جاپانی ماہرین نے مل کر تلاش کی ہے، مزید زلزلے کی جھٹکوں کے حوالے سے کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔
مزید پڑھیں:چند گھنٹوں کے دوران 5 جھٹکے، کراچی میں زلزلے کیوں آرہے ہیں؟
امیر حیدر لغاری کے مطابق کراچی میں فالٹ لائن کی بات کی جائے تو یہ موسمیات والے روڈ سے ہوتی ہوئی ملیر کی طرف جاتی ہے جو کہ ایکٹو فالٹ لائن ہے، اس وقت یہ زیادہ ایکٹو ہو گئی ہے جس کی وجہ سے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، اس فالٹ لائن پر پاکستانی اور جاپانیز ماہرین عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں جو بلوچستان تک جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارلی سونامی وارننگ امیر حیدر لغاری جاپانی ماہرین جھٹکے چیف میٹرولوجسٹ ڈیفینس زلزلے فالٹ لائن کراچی کورنگی لانڈھی ملیر