اسلام آبادہائیکورٹ نے دامنِ کوہ سے ریڑھی بانوں کو بے دخل کرنے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں دامنِ کوہ سے ریڑھی بانوں کو بے دخل کرنے سے روک دیا۔
مارگلہ پہاڑیوں کے پرفضا مقام دامن کوہ سے ریڑھی بانوں کی بے دخلی کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے دامن کوہ سے ریڑھی بانوں کو بے دخل کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے کیس کی سماعت کی ، جس میں ریڑھی بانوں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے نے نجی ریسٹورنٹ کی بندش کے بعد ریڑھی بانوں کو بھی بے دخل کر دیا۔ عدالت کا فیصلہ مارگلہ کی پہاڑیوں پر واقع نجی ریسٹورنٹ کی حد تک تھا۔
وکیل نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ریڑھی بانوں سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ لائسنس یافتہ ریڑھی بانوں کے لیے کسی بھی قسم کی رکاوٹ سے سی ڈی اے باز رہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 جون تک کے لیے ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ریڑھی بانوں کو اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی ورک سے روک دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کسی بھی کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے۔
عدالت نے اس معاملے میں مزید معاونت کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، جب کہ اٹارنی جنرل کو بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی انتظامیہ نے نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا ہے۔ 17 سے 19 ستمبر تک جاری ہونے والے اس روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کا نام شامل نہیں ہے، جس کے تحت انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ دونوں میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت ریفرنس کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔