سی ڈی اے لینڈ و بحالیات کا شعبہ،ڈپٹی کمشنر بطور لینڈ ڈائریکٹر فرائض سرانجام دیں گئے ،ایس آر او کی کاپی سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 June, 2025 سب نیوز

ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر لینڈ کی آسامیاں ختم لینڈ کا شعبہ ڈپٹی کمشنر ریونیو کھ ماتحت کردیا گیا

اسلام آباد(سب نیوز) کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے )نے زمین کے حصول، معاوضہ کی ادائیگی اور متاثرین کو بحالی فوائد کی فراہمی کے لیے ایک نیا فریم ورک جاری کر دیا ہے۔ یہ فریم ورک 30 مئی 2025 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔
جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے کو زمین و جائیداد کی الاٹمنٹ، معاوضہ کی ادائیگی اور متاثرین کو بحالی و آبادکاری کے فوائد کی فراہمی کی مکمل ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔

نقد یا بحالی کی صورت میں کسی بھی معاوضے کی منظوری کا حتمی اختیار بھی ڈپٹی کمشنر کو حاصل ہو گا۔کسی بھی ایوارڈ/حکم سے پہلے تیسرے فریق (ICT) سے اس کی تصدیق لازم ہو گی۔گوگل امیجری سمیت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔سی ڈی اے کا انجینئرنگ وِنگ ایوارڈ فائنل کرنے میں مکمل معاونت فراہم کرے گا۔

سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی دفعات 36 اور 36-A بھی اس فریم ورک پر لاگو ہوں گی۔لینڈ اینڈ ری ہیبیلیٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے تمام دفاتر ڈپٹی کمشنر کی انتظامی کنٹرول میں ہوں گے، جن میں ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اکاؤنٹ آفیسر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیٹیگیشن شامل ہیں۔ڈائریکٹوریٹ کے کام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کم از کم دو ڈپٹی ڈائریکٹرز اور ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈپٹی کمشنر کے ماتحت ہوں گے۔ڈائریکٹر (L&R) کے تمام اختیارات اور ذمہ داریاں بھی اب ڈپٹی کمشنر کو منتقل کر دی گئی ہیں۔ یہ نوٹیفکیشن سیکریٹری سی ڈی اے بورڈ، سید صفدر علی کی دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل کیسے ہوا؟ والدہ نے پوری تفصیل بیان کردی ہماری معاشی خود انحصاری کا دارومدار سستی بجلی اور زراعت پر ہے: وزیراعظم کراچی، فرار قیدی کی والدہ ایک مثال بن گئیں، بیٹے کو خود واپس جیل پہنچا دیا چینی کمپنی کا پاکستان میں بچوں کے فلاحی مرکز کو سامان کا عطیہ وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک ٹیرف کے خلاف نیپرا میں اپیل دائر کردی اسلام آباد ، تھانہ سنبل کی حدود میں معروف ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل بھارت کے جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں، چین اور پاکستان میں اتفاق TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر سی ڈی اے سب نیوز

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کی گمشدگی اور کرپشن الزامات کا کیس ایک نیا اور ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران ایسے انکشافات سامنے آئے جنہوں نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ عدالت میں پولیس، وکیلِ صفائی اور درخواست گزار کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل نے اس کیس کے مختلف پہلوؤں پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سماعت کے دوران ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف باقاعدہ کرپشن کیس درج ہو چکا ہے، ان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے اور ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عثمان نے خود اپنے تحریری بیان میں تسلیم کیا کہ وہ جاری انکوائری کے باعث روپوش تھے۔ پولیس کے مطابق عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مشہور ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی تھی۔

درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل رضوان عباسی نے اس مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عثمان کو 15 دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا اور بعد ازاں گرفتاری ظاہر کی گئی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے عثمان کو اغوا کیا گیا اور ان کی گرفتاری بعد میں ظاہر کر کے قانونی کارروائی کا لبادہ اوڑھا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کے دستخط زبردستی لیے گئے اور ان کے تحریری بیان کی ہینڈ رائٹنگ بھی ان سے مطابقت نہیں رکھتی۔

وکیل نے الزام لگایا کہ اغوا کے شواہد موجود ہیں، جن میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ چار افراد نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔ یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں بلکہ ایک عام طریقہ کار بنتا جا رہا ہے کہ پہلے کسی کو اٹھا لیا جاتا ہے اور بعد میں اس کی گرفتاری ظاہر کر دی جاتی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ چونکہ اب مقدمہ درج ہو چکا ہے اور عثمان جسمانی ریمانڈ پر ہے، اس لیے عدالت کے لیے اسے یہاں طلب کرنا ممکن نہیں، تاہم وکیل نے مؤقف اپنایا کہ چونکہ واقعہ اسلام آباد کے دائرہ اختیار میں پیش آیا، اس لیے ہائی کورٹ کو معاملے پر سماعت کا حق حاصل ہے۔

دوسری جانب پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ ملزم کے خلاف باقاعدہ انکوائری اور ایف آئی آر دونوں موجود ہیں، اس لیے بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔ وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر عثمان نے واقعی رشوت لی ہے تو قانون کے مطابق کارروائی ضرور کی جائے، مگر کسی شہری کو اغوا کر کے یا غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا سکتے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی
  • افغان شہریوں کی واپسی کیلئے طورخم سرحدی گزرگاہ آج کھول دی جائے گی
  • سی ڈی اے میں اعلیٰ سطح پر تقرر و تبادلے ،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • سید غلام دستگیر  وزیر اعظم آفس میں بطور ڈائریکٹر پبلک افیئرز تعینات