بجٹ اہداف طے کرنے کیلئے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
بجٹ اہداف طے کرنے کے لیے پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج ہوں گے، گزشتہ ہفتے کے مذاکرات میں آئندہ بجٹ کے اہداف طے نہیں ہو سکے تھے۔
ذرائع کے مطابق سیکریٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر پاکستانی مذاکراتی ٹیم میں ہوں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس طویل اور نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے، پاکستان آئی ایم ایف کی طرف سے ٹیکس وصولیوں کے لیے ہدف میں کمی کا خواہاں ہے۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق بینک ڈیپازٹس اور بچت اسکیموں پر ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 14300 ارب روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف مقرر کرنے کا کہا ہے۔
آئی ایم ایف نان فائلرز کے لیے بیرون ملک سفر اور گاڑی و جائیداد کی خریداری پر مکمل پابندی چاہتا ہے جبکہ پاکستان صنعتی اور زرعی شعبے کو مراعات دینا چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف کھاد، زرعی ان پٹ اور مشینری پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر رہا ہے اور تمام شعبوں میں ٹیکس استثنیٰ کا خاتمہ چاہتا ہے۔
آئی ایم ایف زرعی ٹیکس اور کاربن لیوی کی وصولی کے لیے لائحہ عمل بجٹ کا حصہ بنانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سپر ٹیکس کا خاتمہ کرنے کا خواہاں ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ کے حجم پر متفق ہیں، آئی ایم ایف تنخواہوں میں معمولی اضافے پر رضا مند ہے جبکہ پاکستان تنخواہوں میں زیادہ اضافہ چاہتا ہے، آئی ایم ایف غیر ترقیاتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف نے سبسڈی صرف غریب طبقے کو دینے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ایف بی آر کے مطابق چاہتا ہے کے لیے
پڑھیں:
پیٹرول پمپس سے کیش فیول کی خریداری پر 3 روپے فی لیٹر سرچارج عائد کرنے پر غور
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جون 2025ء ) حکومت نے پیٹرول سٹیشنوں سے کیش فیول کی خریداری پر 3 روپے فی لیٹر سرچارج عائد کرنے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نقد لین دین کی حوصلہ شکنی کے لیے بڑے اقدامات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، مالیاتی بل 2025 میں نقد پر مبنی خریداریوں کو ہدف بنانے والی تجاویز شامل ہونے کی توقع ہے، اس سلسلے میں زیر غور ایک اہم تجویز پیٹرول اسٹیشنوں پر نقد رقم سے خریدے جانے والے ایندھن پر 3 روپے فی لیٹر تک اضافی چارج عائد کرنا ہے، اس اقدام کا مقصد ٹیکس چوری اور ایندھن میں ملاوٹ کا مقابلہ کرنا ہے۔ نقد لین دین کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال ایونٹ مینجرز، جیولرز، شادی ہالز، ڈاکٹروں یا وکلاء کو آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوئی تجویز نہیں ہے، مجوزہ اصلاحات معیشت میں شفافیت بڑھانے، ڈیجیٹل ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی اور کلیدی خدمات کے شعبوں پر بوجھ ڈالے بغیر ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کی حکومت کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ دیگر مجوزہ اقدامات میں مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کی طرف سے نقد فروخت پر اضافی 2 فیصد ٹیکس اور ٹائر1 خوردہ فروشوں سے نقد خریداری پر اضافی ٹیکس شامل ہے، جن میں ریستورانوں میں ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں پر ٹیکس چھوٹ، پیٹرول پمپس پر ڈیجیٹل ادائیگی کے اختیارات کو فروغ دیتے ہوئے QR کوڈز، ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز اور موبائل ادائیگی کی خدمات شامل ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ اس کے متوازی طور پر سرکاری ملازمین نے تنخواہوں اور الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کم از کم ماہانہ اجرت 50 ہزار روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے، مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں 10 جون کو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے کا عندیہ دے دیا، تاہم سرکاری ذرائع کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت آئندہ بجٹ 2025/26ء میں سرکاری شعبے کے ملازمین کو مہنگائی کے حساب سے تنخواہوں میں ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔