میر واعظ کی طرف سے حضرت شاہ ہمدان کو انکے یوم وصال پر شاندر خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا تھا کہ حضرت شاہ ہمدان نہ صرف دین حق کے مبلغ اور اصلاح کار تھے بلکہ ایک صاحبِ بصیرت مفکر بھی تھے جنہوں نے اہل کشمیر کو ہنر و دستکاری سکھا کر معاشی خودکفالت کی راہ دکھائی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی کو ان کے یوم وصال پر شاندر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی عظیم المرتبت ولی کامل، داعی اسلام، مصلح قوم اور مربی ملت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر میں روحانی، دینی اور معاشی انقلاب کے بانی تھے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت شاہ ہمدان اس وقت وادی کشمیر تشریف لائے جب یہاں گمراہی، شرک اور الحاد کا غلبہ تھا۔ اگرچہ اسلام کی بنیاد حضرت بلبل شاہ نے پہلے ہی رکھ دی تھی، لیکن حضرت امیر کبیر اور ان کے رفقائے کار کی بے لوث جدوجہد سے اسلام کو استحکام ملا اور یہ پورے خطے میں راسخ ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت شاہ ہمدان نہ صرف دین حق کے مبلغ اور اصلاح کار تھے بلکہ ایک صاحبِ بصیرت مفکر بھی تھے جنہوں نے اہل کشمیر کو ہنر و دستکاری سکھا کر معاشی خودکفالت کی راہ دکھائی اور روزگار کے مواقع پیدا کیے۔ میر واعظ نے حضرت شاہ ہمدان کو کشمیری قوم کا حقیقی محسن قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج کے پرآشوب دور میں بھی ان کی تعلیمات جو قرآن و سنت پر مبنی ہیں، ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور تاقیامت روحانی رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حضرت شاہ ہمدان میر واعظ کہا کہ
پڑھیں:
نئی دلی، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ
اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر“ نے کیا تھا۔ یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اور خصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جا سکے۔سابق بھارتی مصالحت کار رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنماﺅں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔
سابق داخلہ سکریٹری Gopal Pillai سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں، ریاستی درجہ ہمارا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019ء کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔
آغا روح اللہ مہدی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہیے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔