ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس:مقتولہ کی پھوپھی نے اندر کی بات بتادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: اسلام آباد میں نوعمر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے لرزہ خیز قتل کی مزید تفصیلات سامنے آ گئی ہیں جس کے مطابق ملزم عمر حیات عرف کاکا، جو خود بھی ٹک ٹاکر ہے، اُس نے گھریلو تنازع پر گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب ثنا یوسف کے گھر والے گھر پر موجود نہیں تھے۔ والدہ بازار، والد اور بھائی غیر حاضر تھے، صرف مقتولہ کی پھوپھو گھر میں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق دونوں کے درمیان کسی بات پر تلخ کلامی ہوئی جس پر ثنا نے غصہ نہ کرنے کو کہا اور پانی لانے کی بات کی۔
نوجوان پر تشدد، وکلا اور عوام نے ملزم سلمان فاروقی کی عدالت میں پیشی پر دھلائی کر دی
ثنا نے ملزم کو سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کا بھی بتایا اور کہا کہ اگر کچھ ہوا تو تم ذمہ دار ہو گے۔ اس پر ملزم نے غصے میں آکر دو گولیاں چلائیں جو ثنا کو لگیں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔
پولیس کے مطابق ملزم عمر کاکا واردات کے بعد فرار ہوکر فیصل آباد چلا گیا جہاں سے اسے جدید ٹیکنالوجی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم نے گرفتاری کے بعد قتل کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
ماہرہ خان نے ہمایوں سعید کو بچہ قرار دے دیا
مزید انکشافات کے مطابق ملزم نے قتل کے بعد اپنا ٹک ٹاک یوزر آئی ڈی بھی تبدیل کر لیا تھا تاکہ خود کو شناخت سے بچا سکے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو اب اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے اور اس کے خلاف مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔