’ثناء یوسف کو ملزم بار بار پروپوز کرتا رہا‘ آئی جی اسلام آباد نے ٹک ٹاکر قتل کے محرکات بتا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے محرکات بتا دیئے۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملزم عمر حیات فیصل آباد سے لوئر مڈل کلاس کا 22 سال کا بے روزگار لڑکا ہے، وہ کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر ثناء سے دوستی کی کوشش کر رہا تھا جس کے لیے وہ مقتولہ کو بار بار پروپوز کرتا رہا لیکن ثناء اس سے دوستی نہیں کرنا چاہتی تھی اور وہ اسے مسلسل ریجکٹ کر رہی تھی جس سے ملزم عمر عرف کاکا دلبرداشتہ ہو گیا اور ثنا کو قتل کر دیا۔
آئی جی اسلام آباد نے انکشاف کیا کہ ملزم نے بارہا ثناء یوسف سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، 29 مئی ثناء یوسف کی سالگرہ کا دن تھا، اُس دن بھی ملزم نے کئی گھنٹے تک رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ثناء یوسف نے اسے بار بار مسترد کیا، اس کے بعد 2 جون کو بھی ملزم کی جانب سے 7 سے 8 گھنٹے تک رابطے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکا جس کے بعد اس نے قتل کی منصوبہ بندی کی اور مقتولہ کو اپنے پستول کے ساتھ قتل کردیا جس کے لیے 2 تاریخ کو شام 5 بجے ٹک ٹاکر کو دو گولیاں گھر کے اندر ماری گئیں۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ بار بار انکار کیے جانے یعنی "ریپیٹڈ ریجیکشن" کا ہے کیوں کہ ملزم مسلسل ثناء یوسف سے رابطے کی کوشش کرتا رہا لیکن ثناء یوسف کی جانب سے ہر بار انکار کیا جا رہا تھا اور وہ مستقل طور پر اسے رد کر رہی تھی جس پر ملزم نے یہ انتہائی قدم اٹھایا، ٹک ٹاکر کو 2 گولیاں ماری گئیں اور قتل میں ملوث ملزم ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تھا تاکہ اس واقعے کا کوئی ثبوت کسی کو نہ ملے۔ سید علی ناصر رضوی نے بتایا کہ ثناء یوسف کےقتل کیس میں 7 ٹیمیں بنائی گئیں، قتل کی تفتیش میں 37 لوگوں سے تفتیش کی گئی، سوشل میڈیا کے ذریعے ہم 37 کے قریب لوگوں تک پہنچے، ملزم کو کم سے کم ممکنہ وقت میں ڈی آئی جی جواد کی ٹیم نے گرفتار کیا، اس مقصد کے لیے فیصل آباد میں 3 اور جڑانوالہ میں 2 چھاپے مارے گئے جس کے بعد 22 سالہ عمر کو گرفتار کیا گیا، ملزم کی تلاش اور پہنچان کرنا بہت ضروری تھا کہ 17 سال کی نوجوان ٹک ٹاکر کی آواز کو آخر کیوں خاموش کروایا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ثناء یوسف ٹک ٹاکر کی کوشش
پڑھیں:
نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں. ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا. یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا. مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔(جاری ہے)
تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.