ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئے؟ حکام نے تفصیلات بتادیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے معاملے میں غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں زلزلہ آیا تھا بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈہ ٹوٹی، قیدیوں نے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش پوری کی کہ ہجوم کو کنٹرول کرسکیں، فرار قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سختی سے ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا۔
آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔ یہ ایک قدرتی آفت تھی، کہیں بھی یہ واقعہ ہوسکتا تھا، زیادہ فائرنگ ایف سی کی طرف سے کی گئی، ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ زیادہ کی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب جو واقعہ ہوا، زلزلوں کے باعث قیدیوں مین بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، ہم مر نہ جائیں، رات 11 بجے کے بعد زلزلہ کا شدید جھٹکا لگا تو بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھکم پیل میں دروازے کا تالا ٹوٹ گیا،150 سے زائد افراد نے زور لگایا تو تالا ٹوٹا، جب پہنچا تو ڈھائی سے 3 ہزار قیدی جمع تھے، جب رات پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں گر گیا تو اسٹاف نے مدد کی، قیدیوں نے زور لگایا تو کنڈہ نکل گیا، ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس جانب بھی فائرنگ کی گئی، ٹوٹل قیدی 6 ہزار کے لگ بھگ تھے بھگدڑ مچانے والوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔
ارشد شاہ نے کہا کہ 216 قیدی فرار ہوئے، 78 ہم نے گرفتار کئے باقی کی تلاش جاری ہے، کوئی غفلت نہیں تھی،قیدیوں کو خوف تھا، بیشتر نشے کے عادی ہمارے پاس موجود تھے، کسی کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی، 2 ایف سی کے جواں زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری کوئی زخمی نہیں ہوا۔
یہ ناگہانی آفت تھی، ٹوٹل نفری 211 کی ہے جو تین شفٹوں میں کام کرتی ہے، رات 28 افراد سیکیورٹی کے لئے مامور تھے، جب فائرنگ ہورہی تھی تو رینجرز کے ایک جوان کو گولی لگی، پرزن اسٹاف کے لوگ بھی ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہوئے۔
ارشد شاہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے، یہ خلاف توقع کام ہوا ہے، ناگہانی صورتحال تھی، انڈر ٹرائل شخص پر جرم ثابت نہیں ہوتا، سزا یافتہ قیدی کو سفید لباس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی غیر ملکی قیدی نہیں بھاگا، بیشتر فرار ہونے والے منشیات کے عادی اور اسٹریٹ کرمنلز تھے، جتنی نفری ہے میں اس سے مطمئن ہوں، دن کے اوقات میں نفری زیادہ رات میں کم ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے نے کہا کہ
پڑھیں:
ملیر کینٹ میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے افسر جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں تیز رفتار ڈمپرز اور گاڑیوں کی بے احتیاط ڈرائیونگ کے باعث ٹریفک حادثات کا سلسلہ نہ تھم سکا، صبح ملیر کینٹ کے علاقے جناح ایونیو پر تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ایف آئی اے کا افسر جاں بحق ہوگیا جب کہ شہید ملت ایکسپریس وے بلوچ کالونی پل پر مبینہ طور پر ریس کے دوران گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سوار شدید زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ملیر کینٹ تھانے کی حدود میں چیک پوسٹ نمبر 6 کے قریب تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری جس کے نتیجے میں موقع پر ہی ایف آئی اے میں تعینات اے ایس آئی محمد ایوب خان جاں بحق ہوگئے، جاں بحق اہلکار ایئرپورٹ پر ڈیوٹی مکمل کرنے کے بعد گھر واپس جارہا تھا۔
ایس او ٹریفک چوکی ملیر کینٹ ارشد علی نے بتایا کہ حادثہ صبح تقریباً 8 بج کر 40 منٹ پر پیش آیا، ڈمپر ایئرپورٹ سے مال خالی کرکے واپس آرہا تھا جب کہ حادثے کے وقت ٹریفک پولیس کی نفری موقع پر موجود تھی، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈمپر ڈرائیور انور خان کو گرفتار کرلیا جس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی 16 اکتوبر کو ختم ہوچکا تھا۔
دوسری جانب فیروزآباد تھانے کی حدود میں شہید ملت ایکسپریس وے بلوچ کالونی پل پر تیز رفتار گاڑی ڈرائیور سے بے قابو ہوکر دو موٹرسائیکلوں سے جا ٹکرائی، جس کے نتیجے میں دو شہری شدید زخمی ہوگئے، حادثے کے بعد گاڑی سڑک پر الٹ گئی جب کہ موقع پر موجود شہریوں کے مطابق حادثہ دو گاڑیوں کے درمیان ریس لگانے کے دوران پیش آیا۔
پولیس کے مطابق گرفتار نوجوان ڈرائیور عبداللہ کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے، جب کہ زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں جدید ای چالان سسٹم کے باوجود تیز رفتاری اور ریس کلچر پر قابو نہیں پایا جاسکا، جس کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع روز کا معمول بن چکا ہے۔