آئی جی جیل خانہ جات سندھ  قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے معاملے میں غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں زلزلہ آیا تھا بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈہ ٹوٹی، قیدیوں نے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوشش پوری کی کہ ہجوم کو کنٹرول کرسکیں، فرار قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سختی سے ایکشن لیں گے،  اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا۔

آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔ یہ ایک قدرتی آفت تھی، کہیں بھی یہ واقعہ ہوسکتا تھا، زیادہ فائرنگ ایف سی کی طرف سے کی گئی، ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ زیادہ کی ہے۔ 

جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب جو واقعہ ہوا، زلزلوں کے باعث قیدیوں مین بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، ہم مر نہ جائیں، رات 11 بجے کے بعد زلزلہ کا شدید جھٹکا لگا تو بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دھکم پیل میں دروازے کا تالا ٹوٹ گیا،150 سے زائد افراد نے زور لگایا تو تالا ٹوٹا، جب پہنچا تو ڈھائی سے 3 ہزار قیدی جمع تھے، جب رات پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں گر گیا تو اسٹاف نے مدد کی، قیدیوں نے زور لگایا تو کنڈہ نکل گیا، ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس جانب بھی فائرنگ کی گئی، ٹوٹل قیدی 6 ہزار کے لگ بھگ تھے بھگدڑ مچانے والوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔ 

ارشد شاہ  نے کہا کہ 216 قیدی فرار ہوئے، 78 ہم نے گرفتار کئے باقی کی تلاش جاری ہے، کوئی غفلت نہیں تھی،قیدیوں کو خوف تھا، بیشتر نشے کے عادی ہمارے پاس موجود تھے، کسی کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی، 2 ایف سی کے جواں زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری کوئی زخمی نہیں ہوا۔

یہ ناگہانی آفت تھی، ٹوٹل نفری 211 کی ہے جو تین شفٹوں میں کام کرتی ہے، رات 28 افراد سیکیورٹی کے لئے مامور تھے، جب فائرنگ ہورہی تھی تو رینجرز کے ایک جوان کو گولی لگی، پرزن اسٹاف کے لوگ بھی ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہوئے۔

ارشد شاہ نے کہا کہ  سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے، یہ خلاف توقع کام ہوا ہے، ناگہانی صورتحال تھی، انڈر ٹرائل شخص پر جرم ثابت نہیں ہوتا، سزا یافتہ قیدی کو سفید لباس دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی غیر ملکی قیدی نہیں بھاگا، بیشتر فرار ہونے والے منشیات کے عادی اور اسٹریٹ کرمنلز تھے، جتنی نفری ہے میں اس سے مطمئن ہوں، دن کے اوقات میں نفری زیادہ رات میں کم ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں نے نے کہا کہ

پڑھیں:

کراچی: ملیر جیل سے فرار 114 قیدی واپس آ گئے، 102 اب بھی مفرور

  ملیر جیل—فائل فوٹو

کراچی میں ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے گزشتہ روز فرار ہونے والے 216 میں سے اب 102 قیدی گرفتار ہونا باقی ہیں۔

جیل حکام کے مطابق واپس جیل میں آنے والے قیدیوں کی تعداد 114 ہے، مختلف تھانوں کی پولیس نے فرار قیدیوں کو گرفتار کر کے جیل پہنچایا ہے۔

جیل حکام کے مطابق کچھ افراد کے اہلِ خانہ بھی انہیں واپس جیل لے کر آئے ہیں، واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا تھا۔

کراچی میں آئے زلزلے کے بعد قیدیوں نے ہنگامہ آرائی کی اور جیل پولیس کے اہلکاروں سے اسلحہ چھینا۔

واقعےمیں 1  قیدی ہلاک جبکہ جیل پولیس اور ایف سی کے اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

واقعے کا مقدمہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ملیر جیل سے فرار 114 قیدی واپس آ گئے، 102 اب بھی مفرور
  • کراچی: ملیر جیل سے فرار مزید 3 قیدی گرفتار، تعداد 94 ہو گئی
  • ملیر جیل کراچی سے 216 قیدی دیواریں توڑ کرفرار( 87 دوبارہ گرفتار،فائرنگ سے ایک ہلاک، 3 زخمی)
  • ملیرجیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئی حکام نے تفصیلات بتا دیں
  • ملیر جیل سے قیدی کیسے بھاگے؟ رپورٹ تیار، مکمل تفصیل سامنے آگئی
  • کراچی کی ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی کیسے فرار ہوئے؟
  • کراچی میں زلزلے کے جھٹکے، ملیر جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوگئے
  • کراچی میں زلزلے کے دوران ملیر جیل میں ہنگامہ، 200 سے زائد قیدی فرار
  • ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں