کراچی: سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل نے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

سپرنٹنڈنٹ جیل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  ہزاروں قیدی زلزلے کے خوف کے باعث توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نکلے اور  رات ڈیڑھ بجے کے قریب قیدیوں نے مرکزی دروازہ توڑ دیا، اس دوران 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 78 کو پکڑا گیا ہے جب کہ138 قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے جیل اسپتال، انٹرویو بوتھ، ای کورٹ اور مختلف شعبوں میں توڑپھوڑ کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  فائرنگ کے واقعات میں 12 قیدی اور مختلف اسٹاف ارکان زخمی ہوئے جب کہ اس دوران فائرنگ سے طاہر خان نامی قیدی ہلاک بھی ہوا ہے۔

علاوہ ازیں سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ شب زلزلوں کے باعث قیدیوں میں بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، رات 11 بجے کے بعد زلزلے کا شدید جھٹکا آیا، بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے تھے،  دھکم پیل میں 150 افراد نے دروازے پر زور لگاکر تالا توڑا،  میں جب رات کو وہاں پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا، قیدی ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی، ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے،  کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس طرف بھی فائرنگ کی گئی، بھگدڑ مچانے والےقیدیوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غفلت نہیں تھی بلکہ قیدیوں کو خوف تھا،کسی اہلکار کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا، اس واقعے میں ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی اور2  ایف سی کے جوان زخمی ہوئے،  ہمارے اسٹاف کے لوگ زخمی ہوئے البتہ کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔

دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں زلزلہ آیا تھا جس سے بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، اس دوران  ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی، قیدیوں نے جیل سے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے، پوری کوشش کی گئی تھی کہ ہجوم کو کنٹرول کیا جاسکے۔

 ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی: آئی جی جیل

آئی جی جیل نے کہا کہ قیدیوں کے پتے موجود ہیں، ان کے اہلخانہ کو چاہیے انہیں واپس بھیجیں، قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سخت ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا، امید ہے کہ آج رات تک آدھے سے زیادہ قیدی پکڑلیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قیدیوں نے ملیر جیل کہا کہ

پڑھیں:

کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق

—فائل فوٹو

کراچی کے علاقے گلشنِ معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔

ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے نجی اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے میں 2 ہتھیار استعمال ہوئے، نائن ایم ایم اور 30 بور کا خول ملا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کار سواروں نے فائرنگ کی، جس سے اہلکار صدام کو 3 گولیاں لگیں۔ اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ دی جاتی ہے۔

کراچی: ڈیفنس میں پولیس موبائل پر فائرنگ، گولیوں کے 11 خول برآمد

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابانِ بخاری پر پولیس موبائل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی جگہ سے گولیوں کے 11خول برآمد ہوئے ہیں۔

ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے بتایا کہ شہید اہلکار صدام کا آبائی تعلق جیکب آباد سے تھا۔

پولیس کے مطابق شہید کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشنِ معمار میں تعینات تھا، جو پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا کہ کار میں سوار 4 نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کر دی۔

پولیس نے بتایا ہے کہ شہید پولیس اہلکار کی لاش اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال منتقل کی گئی ہے۔

پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار صدام کے قتل کے بعد رواں سال شہید پولیس اہلکاروں کی تعداد 14 ہو گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اداکارہ دیشا پٹانی کے گھر پر فائرنگ، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
  • سوشل میڈیا اسٹار عمر شاہ کے آخری لمحات کیسے تھے؟ چچا کا ویڈیو بیان وائرل
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • راولپنڈی میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے 16 نئے کیسز سامنے آگئے
  • دریا کو بہنے دو، ملیر اور لیاری کی گواہی
  • حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد