UrduPoint:
2025-07-25@01:59:53 GMT
حکومت نے تنخواہ دار طبقے کی جیبوں سے 11 ماہ میں 500 ارب روپے نکال لیے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون2025ء) حکومت نے تنخواہ دار طبقے کی جیبوں سے 11 ماہ میں 500 ارب روپے نکال لیے، رواں مالی سال کے دوران ٹیکس ادا کرنے والے دیگر تمام شعبوں نے مجموعی طور پر بھی تنخواہ دار طبقے جتنا ٹیکس نہیں دیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 25-2024 کے 11 ماہ(جولائی تا مئی)کے دوران ملک میں سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقے کی طرف سے ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے گیارہ ماہ(جولائی تا مئی25-2024) کے دوران کے تنخواہ دار طبقے کی جانب سے مجموعی طور پر 499 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ادا کیا گیا ہے جو کہ ٹیکس ادا کرنے والے تمام شعبوں میں سب سے زیادہ ہے۔ مالی سال کے دوران ہول سیل سیکٹر کی طرف سے 22 ارب 36 کروڑ روپے، ریٹیل سیکٹر کی جانب سے 33 ارب 30 کروڑ روپے، برآمدی شعبے کی طرف سے 96 ارب 36 کروڑ روپے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی جانب سے دو کھرب 19 ارب68 کروڑ روپے ٹیکس جمع ہوا۔(جاری ہے)
اسی طرح تنخواہ دار طبقے کی طرف سے 4 کھرب 99 ارب روپے ٹیکس ادا کیا گیا ہے اور اعداد وشمار کے اعتبار سے تنخواہ دار طبقے کی جانب سے سے زیادہ ٹیکس جمع کروایا گیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مالی سال کے دوران ٹیکس شارٹ فال 1 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا، جبکہ مالی سال کے اختتام میں ابھی مزید ایک مہینہ باقی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے مالی سال 2024-25 کے اختتامی مہینے میں ریونیو اہداف کا حصول ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، کیونکہ مئی 2025 میں ٹیکس وصولیوں میں 206 ارب روپے کا نمایاں شارٹ فال سامنے آیا ہے۔ذرائع کے مطابق مئی میں ایف بی آر کا 1110 ارب روپے کا ہدف تھا، مگر صرف 904 ارب روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔ جولائی 2024 سے مئی 2025 تک کے دوران محصولات میں مجموعی طور پر 1,027 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اس عرصے میں ایف بی آر نے 11,240 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں صرف 10,213 ارب روپے ہی وصول کیے۔ اس طرح ٹیکس خسارہ، جو جولائی تا مارچ کے دوران 703 ارب روپے تھا، مئی کے اختتام پر بڑھ کر 1,027 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔یہ صورت حال ایف بی آر اور وزارت خزانہ دونوں کے لیے باعث تشویش بن چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق محصولات میں مسلسل کمی کے پیش نظر حکومت نے ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف 12,913 ارب روپے سے کم کر کے 12,334 ارب روپے مقرر کیا، تاہم اس کے باوجود جون 2025 کے لیے مقررہ 2,121 ارب روپے کی وصولی ایک مشکل ہدف تصور کی جا رہی ہے۔ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ جون میں ہدف کے حصول کے لیے تمام ممکنہ ذرائع بروئے کار لائے جا رہے ہیں، تاہم ادارے کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ حکام نے عندیہ دیا ہے کہ موجودہ مالی سال کے آخر تک محصولات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تنخواہ دار طبقے کی مالی سال کے کی جانب سے ایف بی ا ر کروڑ روپے کی طرف سے کے مطابق ٹیکس ادا کے دوران ارب روپے کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی، سوا اب روپے جمع کرا دیئے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء) سالوں بعد کراچی الیکٹرک(کے الیکٹرک)نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور سوا اب روپے جمع کرا دیئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے کئی سال بعد سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور دو قسطوں میں سوا ارب روپے سے زائد کی رقم جمع کرائی ہے۔فریقین کے درمیان 32 ارب روپے سے زائد کے واجبات میں سے کے الیکٹرک نے 9.142 ارب روپے ادا کرنے اتفاق کیا اور ادائیگیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا۔(جاری ہے)
شیڈول کے مطابق ستمبر 2025 تک سندھ حکومت کو 4.258 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی جب کہ کے الیکٹرک ہر ماہ جمع شدہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔معاہدے کے مطابق بجلی بلوں میں صارفین سے وصول کی گئی الیکٹرسٹی ڈیوٹی اب اقساط میں سندھ حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس وقت الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں کے الیکٹرک پر 32 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی عدم ادائیگی کا معاملہ پی اے سی میں زیر غور آیا تھا۔دریں اثنا کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے درمیان 25 ارب روپے کے واجبات کا معاملہ تاحال حل طلب ہے اور کے الیکٹرک نے سرکاری محکموں کو بر وقت بل کی ادائیگی نہ کرنے پر بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کی تنبیہہ جاری کر دی ہے۔