امریکا اور یورپ میں 1 لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں کا سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 1لاکھ 35 ہزار پاکستانیوں نے یورپ اور امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اورسیز پاکستانیز کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب نے پاکستانیوں کے ویزوں کی تعداد کمی کیساتھ ویزے کی اصول کیلئے کوائف سخت کر دیئے ہیں۔
اجلاس میں ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2023 سے ڈی پورٹ والے پاکستانیوں کی تعداد 52 ہزار سے زائد ہے جبکہ 5ہزار بھکاری سعودی عرب سے ڈی پورٹ کیے گئے۔
دوران اجلاس ڈی جی پاسپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ کچھ ممالک پاکستانیوں کو پاسپورٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے جیل میں نہیں ڈالتے فورا پاکستان کے حوالے کر دیتے ہیں، گزشتہ سال 34 ہزار پاکستانی ایران سے ڈی پورٹ ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹ بلاک کردیے ہیں جرائم میں ملوث پاکستانی شہریوں کو سخت سزائیں دیں رہے ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ یو اے ای، اٹلی، برطانیہ اور یورپ کے کچھ ممالک نے اسٹوڈنٹس ویزہ بند کر دیا ہے، یورپی ممالک میں 1 لاکھ پچیس ہزار امریکا میں 10 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے مزید بتایا کہ ایک کروڑ 3 لاکھ پروفیشنل پاکستانی باہر دنیا میں کام کررہے ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹ نے ریکارڈ سینیٹ کمیٹی میں پیش کرکیا جسک ے مطابق 2 سال میں 52 ہزار سے زائد پاکستانی ڈی پورٹ ہوئے جبکہ ایران نے غیر قانونی طور پر جانے والے34ہز ار پاکستانیوں کووطن واپس بھیجا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی جی پاسپورٹ نے ڈی پورٹ
پڑھیں:
’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ
امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔
نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو