Express News:
2025-07-23@15:34:40 GMT

وزیر اعظم سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی سینئر صحافیوں کے ساتھ ایک ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان نے سنیئر صحافیوں کے ساتھ ملک کے اہم معاملات عالمی معاملات، پاک بھارت کشیدگی سمیت دیگر اہم موضوعات پر کھل کر بات کی۔ وزیر اعظم پاکستان نے گفتگو کے شروع میں کہا کہ اب ان کی حکومت کو تقریبا سو ا سال ہو گیا ہے۔

وہ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ اس سواسال میں ان کی حکومت کا مالی کرپشن سمیت کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا ہے۔ انھوں نے پاکستان کو کرپشن فری اور اسکینڈل فری حکومت دی ہے۔ شفافیت ان کی حکومت کا بنیادی اصول ہے۔ اور انھیں فخر ہے کہ انھوں نے پاکستان کو ایک شفاف حکومت دی ہے۔ ہم نے شفافیت کے جو معیار مقرر کیے ہیں، وہ عالمی معیار کے مطابق ہیں۔

وزیر اعظم سے جب صحافیوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کے حوالے سے سوال کیے تو انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر پاکستان میں ڈیم بنانے چاہیے۔ ہمیں اپنے پانی کا ایک ایک قطرہ محفوظ بنانا چاہیے۔ اس لیے دیا میر بھاشا ڈیم بنائیں گے اور پاکستان میں ایسے ڈیم جن پر چاروں صوبے متفق ہیں، انھیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں ایک مربوط حکمت عملی جلد عوام کے سامنے پیش کروںگا۔

ہم چاروں صوبوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا میں ذاتی طو رپر کالا باغ ڈیم کو پاکستان کے مفاد میں سمجھتا ہوں لیکن کوئی بھی منصوبہ پاکستان کے اتحاد سے زیادہ اہم نہیں، اس لیے صرف وہی ڈیم بنائے جائیں گے جن پر چاروں صوبے متفق ہوںگے۔ انھوں نے کہا کہ کہ اگر ہمارا خیال ہے کہ ہمیں ڈیم بنانے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے مدد کریں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔ ہمیں اپنے وسائل سے ڈیم بنانے ہوںگے۔ اگر پاکستان نے پانی کے حوالے سے ایک محفوظ ملک بننا ہے تو ڈیم بنانے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے۔

اس سوال پر کہ کیا بھارت ہمارا پانی روک سکتا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ابھی بھارت کے پاس پانی روکنے کا کوئی میکنزم نہیں ہے۔ اگر پاکستان کا پانی روکنا ہے تو اسے بھی ڈیم بنانا ہوںگے، جو فوری ممکن نہیں۔ صرف دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر وہ ہمار ا کچھ پانی روک سکتا ہے۔ باقی پانی روکنے کی اس کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ ہم بھارت کو ایسے ڈیم نہیں بنانے دیں گے جو پاکستان کا پانی روکنے کے لیے ہوں۔ تا ہم میں پھر بھی کہوں گا کہ ہمیں بھارت سے پہلے ڈیم بنانے ہوںگے۔

بھارت سے بات چیت کے حوالے سے سوالات کے جواب میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ہم بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ میں نے بھارت کو مذاکرات کے لیے چار نکاتی ایجنڈا تجویز کیا ہے۔ ہم بھارت کے ساتھ کشمیر، دہشت گردی، تجارت اور پانی پر مذاکرات کرنے کے لیے تیا رہیں۔ اگر بھارت ان چار نکا ت پر بات چیت کے لیے تیار ہے تو ہم بھی تیار ہیں لیکن اگر بھارت یہ چاہے کہ صرف اس کی مرضی کے ایجنڈے پر بات ہو تو یہ ممکن نہیں۔ بات ہو گی تو سب موضوعات پر بات ہوگی۔اس سوال پر کہ کیا آپ بھارت کے وزیر اعظم کو کسی نیوٹرل مقام پر ملنے کا عندیہ دے چکے ہیں تو وزیر اعظم نے کہا کہ جب امریکا سیز فائر کے لیے بات کر رہا تھا، تب انھوں نے مجھ سے پوچھا تھا کہ اگر آپ دونوں کو اکٹھے بٹھایا جائے تو میں نے کہا تھا کہ میں نیوٹرل مقام پر ملنے کے لیے تیار ہوں۔

میں اپنی اس آفر پر آج بھی قائم ہوں۔ پہلگام واقعہ پر وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے فیلڈ مارشل آرمی چیف نے پہلگام واقعہ کے فوری بعد کہا کہ پاکستان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں۔ مجھے ان کی بات پر یقین ہے۔ اسی لیے میں نے عالمی تحقیقات کی پیشکش کی۔ انھوں نے کہا میں نے امریکا سے کہا تھا کہ جو ممالک پاکستان اور بھارت کے مشترکہ دوست ہیں ،ان پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔

لیکن بھارت نے ہماری یہ پیشکش قبول نہیں کی اور جنگ کا راستہ اختیار کیا۔ اس سوال پر کہ آپ کے ذہن میں کونسے ممالک ہیں۔ انھوں نے کہ امریکا پاکستان اور بھارت دونوں کا دوست ہے ۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان اور بھارت کے دوست ہیں۔ میری جب ان ممالک کے سربراہان سے بات ہوئی تو میں نے ان کو کہا تھا کہ آپ سب مل کر تحقیقات کر لیں۔ ہم ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نے دنیا کے ممالک کو شفاف غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تو عالمی دنیا کی رائے بدل گئی۔ وہ سمجھ گئے، پاکستان سچ بول رہا ہے۔ اسی لیے ہم بھارت کو عالمی سفارتکاری میں شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آج بھی عالمی رائے عامہ بھارت کے خلاف ہے۔ اس سوال پر کہ کیا بھارت دوبارہ جارحیت کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم تیا رہیں۔ ہم پہلے بھی تیار تھے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب مودی کے لیے دوبارہ جارحیت کرنا مشکل ہے۔ وہ اپنی مقامی سیاست کی وجہ سے ایسی گفتگو تو کر رہا ہے۔ اس کی زبان اچھی نہیں ہے۔ لیکن ہار نے اس کو بہت مشکل میں ڈال دیا ہے۔

ہم نے بھارت سے 1971کا بدلہ لے لیا ہے۔ چھ طیاروں کی تباہی مودی کو لے بیٹھی ہے۔ اس لیے ہم مودی کے بیانات کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ ہمیں ان کی کمزور سیاسی پوزیشن کا اندازہ ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں بھارت دوبارہ پاکستان پر حملہ کی جرات نہیں کرے گا۔ اول تو عالمی رائے عامہ اس کے خلاف ہے۔ دوسرا صدر ٹرمپ اس سیز فائر کو اپنا ایک کارنامہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ جس میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ اس لیے صدر ٹرمپ اس سیز فائر کو مستقل رکھنے کے لیے دباؤ قائم رکھیں گے۔ بھارت کے اندر بھی مودی کی پوزیشن اتنی مضبوط نہیں کی وہ دوبارہ جارحیت کرے۔

تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں میاں شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں تحریک انصاف کو مذاکرات کی پیشکش کرچکا ہوں۔ میری یہ پیشکش آج بھی قائم ہے۔ جہاں تک ان کے تحریک چلانے کا تعلق ہے، وہ تحریک انصاف کا اپنا فیصلہ ہے، ہم اس میں کیا کر سکتے ہیں۔ ہماری مذاکرات کی پیشکش موجود ہے۔بجٹ کے حوالے سے وزیر اعظم کی رائے تھی کہ وہ عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔

اس پر آئی ایم ایف سے بات ہو رہی ہے۔ جیسے جیسے معاملات طے ہوتے ہیں۔ سب کے سامنے آجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں ٹیکس کلچر کو ٹھیک کرنا ہے تب ہی ہم قرضوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی لیے وہ ہر پیر کی صبح ٹیکس کی ریکوری پر ایف بی آر کی میٹنگ خود لیتے ہیں۔ ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ٹیکس کی ریکوری کو ٹھیک کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم پاکستان انھوں نے کہا کہ اس سوال پر کہ انھوں نے کہ کے لیے تیار کے حوالے سے پاکستان نے پاکستان کا شہباز شریف ڈیم بنانے کی پیشکش بھارت کے ہم بھارت بھارت سے کے ساتھ نہیں ہے بات ہو تھا کہ اس لیے

پڑھیں:

اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان

—فائل فوٹو

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تھائی لینڈ کے وزیر خارجہ سے نیویارک میں ملاقات کی، ملاقات اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کے دوران ہوئی۔

ملاقات میں دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر دونوں رہنماؤں نے اظہار اطمینان کیا اور ثقافتی و پارلیمانی روابط، عوامی سطح کے روابط، تجارت اور سیاحت پر تبادلہ خیال کیا۔

ترجمان کے مطابق ملاقات میں خوراک، ماہی گیری، دفاع اور علاقائی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ سمیت عالمی فورمز پر تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق  تھائی وزیر خارجہ نے پاکستان کو سلامتی کونسل کی صدارت پر مبارک باد پیش کی جبکہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں خدمات پر تھائی وزیر خارجہ سے اظہار تحسین کیا۔  

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • اسحاق ڈار کی تھائی ہم منصب سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اظہار اطمینان
  • اسحاق ڈار سے تھائی وزیر خارجہ کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
  • وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
  • اسحاق ڈار اور امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کر درمیان اعلیٰ سطحی 25جولائی کوہوگی
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات
  • چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم