ایلون مسک کی ٹرمپ کے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ایلون مسک نے امریکی صدر ٹرمپ کے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر تنقید کی ہے۔
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ کٹوتی اور اخراجات کا بل امریکی صدر کا گھناونا اور مکروہ فعل ہے۔
ٹرمپ کے کٹوتی اور اخراجات بل کو مزید برداشت نہیں کرسکتا۔
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ جنھوں نے اس بل کےحق میں ووٹ دیا انہیں شرم آنی چاہیے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس کو واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اس کو واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد طالبان انتظامیہ نے بگرام ایئربیس کا کنٹرول سنبھالا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔ ہم ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اُن کو امریکہ سے کچھ چیزوں کی ضرورت ہے۔ ہم اس بیس کا کنٹرول واپس چاہتے ہیں۔
دہائیوں قبل افغانستان میں افواج اُتارنے کے بعد امریکہ نے بگرام کے علاقے میں ایک بڑا ایئربیس قائم کیا تھا جہاں سے پورے افغانستان میں فضائی آپریشن کیے گئے۔
اس ہوائی اڈے امریکی افواج نے خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا۔
انہوں نے صدر بائیڈن کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اُس وقت افغانستان میں بغیر کسی وجہ سے تباہ کُن صورتحال بنی۔ ’ہم نے افغانستان سے نکلنا تھا لیکن ہم نے باعزت طریقے اور اپنی طاقت دکھا کر نکلنا تھا۔ ہم نے بگرام ایئربیس اپنے پاس رکھنا تھا۔
صدر ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کو دُنیا کا سب سے بڑا فوجی ہوائی اڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے یہ مفت میں اُن کے حوالے کر دیا۔ ویسے ہم اس کو واپس لینے جا رہے ہیں۔ یہ کسی حد تک بریکنگ نیوز ہوگی۔‘
امریکی صدر کے مطابق طالبان انتظامیہ کو اُن کے ملک سے کچھ چیزیں چاہییں جس کے بدلے میں وہ اُن سے بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس ایئربیس کو واپس لینا چاہتے ہیں اور اس کی ایک وجہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ بھی ہے کہ وہاں سے چین صرف ایک گھںٹے کے فاصلہ پر ہے جہاں وہ اپنے ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔