مسٹر بیسٹ نے شادی کے اخراجات کے لیے والدہ سے ادھار لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ نے شادی کے اخراجات کے لیے والدہ سے رقم ادھار لے لی۔
دنیا بھر میں مقبول یوٹیوبر مسٹر بیسٹ (جمی ڈونلڈسن) نے اپنی مالی صورتحال سے متعلق ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے جس نے مداحوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا۔
اربوں روپے مالیت کی شہرت رکھنے والے مسٹر بیسٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت ذاتی طور پر بہت کم رقم رکھتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی تمام آمدنی دوبارہ اپنے مواد (کنٹینٹ) میں لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ میرے پاس ذاتی طور پر بہت کم پیسہ ہے کیونکہ میں سب کچھ دوبارہ اپنے مواد میں لگاتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ ہم اس سال تقریباً 25 کروڑ ڈالر صرف ویڈیوز پر خرچ کریں گے۔
مزید برآں مسٹر بیسٹ نے اعتراف کیا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ میں اپنی شادی کے اخراجات کے لیے والدہ سے رقم ادھار لے رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کاغذوں میں میری کمپنیوں کی مالیت کافی زیادہ ہے، لیکن میرے ذاتی بینک اکاؤنٹ کی صورتحال کچھ اور ہی کہانی سناتی ہے۔
واضح رہے کہ مسٹر بیسٹ اپنے یوٹیوب چینل پر بڑے انعامات، مقابلے اور سماجی فلاحی کاموں کےلیے جانے جاتے ہیں، حالیہ دنوں میں انہوں نے اپنی نئی ریئلٹی شو سیریز Beast Games کا آغاز کیا ہے، جس میں جیتنے والے کو ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم دی گئی۔
جمی ڈونلڈسن اور جنوبی افریقی کانٹینٹ کریئٹر تھییا بوئسن 2022ء سے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں اور 2024ء میں دونوں کی منگنی ہوئی اور اب جلد شادی متوقع ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں اسپتال کے اخراجات کی ادائیگی کیلیے نومولود بچہ فروخت کرنے کا انکشاف
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔
خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔
والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔
’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔
سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔
والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔
شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔