شمالی وزیرستان(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں آج کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق کرفیو کا نفاذ صبح 6 بجے سے لیکر شام 6 بجے تک ہے، جس کے باعث شمالی وزیرستان کے تمام داخلی و خارجی شاہراہیں ہر قسم کی عام ٹریفک کیلئے بند رہیں گے۔

نوٹیفکیشن میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔

انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے اور امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔

ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو قتل کیوں کیا؟ گرفتار ملزم نے اعتراف جرم کرلیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شمالی وزیرستان

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
  • خضدار:سکیورٹی فورسز کا انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن،فتنہ الہندوستان کے 4دہشتگرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4بھارتی سرپرستی یافتہ دہشتگرد ہلاک
  • عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی پر عدالت نے سخت ایس او پیز نافذ کردیں
  • مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
  • خضدار، سکیورٹی فورسز کی کارروائی، پانچ دہشتگرد ہلاک
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • کیچ میں دھماکہ ‘ کیپٹن سمیت 5اہلکار شہید ‘ 5دہشت گرد ہلاک : خیبر پی کے ‘ 31فتنہ خوارج مارے گئے