تربت: اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی اغوا، سرچ آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی کو بدھ کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کرلیا۔ واقعہ لیویز ذرائع کے مطابق صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب اس وقت پیش آیا جب وہ سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے کوئٹہ روانہ ہو رہے تھے۔
لیویز کنٹرول تربت کے مطابق قریباً 10 سے 12 مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کو تربت سے کوئٹہ جاتے ہوئے راستے میں تمپ کے علاقے سرینکن سے زبردستی اغوا کیا۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی اداروں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: پولیس نے اغوا برائے تاوان کی واردات ناکام بنا دی، مغوی بحفاظت بازیاب
ذرائع کے مطابق اغوا کی واردات انتہائی منظم تھی اور اس میں جدید اسلحے سے لیس افراد ملوث تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر کی بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور سیکیورٹی ادارے مسلسل رابطے میں ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے جبکہ اعلیٰ حکام نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی اغوا تربت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی اغوا
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، حنیف طیب
ایک بیان میں چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نظام مصطفی پارٹی سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان پڑوسی اسلامی برادر ملک ہے، استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہونا خوش آئند اقدام ہے، امید ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک دیرپا قیام امن کے لیے سفارتی اقدام کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے ترکیہ اور قطر کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، ان دونوں ممالک کی مسلسل کوششوں اور ثالثی کی بدولت بات چیت کی راہ ہموار ہوئی اور دونوں ملکوں نے جنگی بندی پر اتفاق کیا، امید ہے کہ ترکیہ اور قطر اس عمل کے لیے اپنی کوششوں کو مسلسل جاری رکھے گی، اب پاکستان اور افغانستان دنوں ملکوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مفاہمتی یاداشت پر عمل درآمد کو یقینی بنانے بالخصوص افغانستان اپنی سرزمین پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور دہشت گردی کے خاتمہ کے تعاون کرے۔