یوکرینی ڈرون حملے، روس کا 100 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
ماسکو : یوکرین کی جانب سے حالیہ ڈرون حملوں کے بعد روس نے خلا میں 100 سے زائد سیٹلائٹس تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ بغیر پائلٹ فضائی نظام (UAS) پر کنٹرول کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔
روسی خلائی ادارے "روسکوسموس" کے ڈائریکٹر جنرل دیمتری بیکانوف نے ڈیجیٹل انڈسٹری کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان سیٹلائٹس کی مدد سے ڈرون حملوں کا بہتر جواب دیا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سیٹلائٹ نیٹ ورک میں 102 سیٹلائٹس اور ایک اضافی اسپیس کرافٹ شامل ہوگا جو UAS کو ریئل ٹائم میں مانیٹر اور کنٹرول کر سکے گا۔
یہ اعلان یوکرینی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 117 ڈرونز استعمال ہوئے۔ ان حملوں میں روس کے کئی طیارے اور اہم عسکری اثاثے تباہ کیے گئے۔ یوکرینی انٹیلیجنس کے مطابق ان حملوں سے روس کو 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جبکہ روسی کروز میزائل ذخیرے کا ایک تہائی حصہ تباہ ہو گیا۔
دفاعی ماہرین نے ان حملوں کو "روسی پرل ہاربر" قرار دیا ہے۔
روسی ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ سیٹلائٹس کی تعیناتی روس کی بڑھتی ہوئی خلائی دفاعی حکمت عملی کا حصہ قرار دی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔
سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔