جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شام کی جانب سے اسرائیل کے خلاف میزائل لانچ کیے گئے تھے، جس کے جواب میں اس نے منگل کے روز شام کے متعدد اہداف کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ وہ ان حملوں کے لیے شام کے رہنما کو "براہ راست ذمہ دار" ٹھہراتے ہیں۔
ادھر شام کی وزارت خارجہ نے میزائل فائر کرنے کے اسرائیلی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا ملک "خطے میں کبھی کسی کے لیے خطرہ نہیں رہا اور نہ کبھی ہو گا۔
"اسرائیل شام میں حملے فوری طور پر روک دے، اقوام متحدہ
شام کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ اسرائیل کے ان تازہ حملوں سے "اہم انسانی اور مادی نقصان ہوا ہے۔" اس نے مزید کہا کہ اسرائیل "خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
"
امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟
اسرائیلی حملوں کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟برطانیہ میں قائم ایک مانیٹرنگ گروپ 'سیریئن آبزرویٹری آف ہیومن رائٹس' کا کہنا ہے کہ " اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد، پرتشدد دھماکوں نے جنوبی شام کے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا، خاص طور پر قنیطرہ کا قصبہ اور درعہ کے علاقے کو۔
"شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "کشیدگی میں یہ اضافہ شام کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دیتا ہے۔"
اسرائیلی فضائیہ کا دمشق میں شامی صدارتی محل کے قریب حملہ
اس نے مزید کہا کہ "شام کبھی بھی خطے میں کسی کے لیے خطرہ نہیں رہا ہے اور نہ کبھی ہو گا۔"
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں کتنے افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔
اسرائیل کا کیا کہنا ہے؟ادھر اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ شام سے داغے گئے دو میزائل ملک کے کھلے علاقوں میں گرے، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور یہ حملے اسی کے رد عمل میں کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے دعوی کیا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام سے پہلی بار اس طرح کا حملہ کیا گیا۔ البتہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آخر یہ میزائل کس نے فائر کیے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ "ہم اسرائیل کی ریاست کے لیے کسی بھی خطرے اور حملے کے لیے براہ راست شام کے صدر کو ذمہ دار سمجھتے ہیں۔"
تاہم شام کی وزارت خارجہ نے کہا کہ شام کے اندر سے ان مبینہ میزائل لانچوں کی اطلاعات کی "ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔"
اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
شام کے خلاف اسرائیلی حملوں کا سلسلہاسد حکومت کا تختہ الٹنے کے فوری بعد اسرائیل نے شام کے فوجی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا۔
اسرائیل نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں اپنی بستیوں کی توسیع کا بھی اعلان کیا تھا۔یہ وہ علاقہ ہے جس اسرائیل نے سن 1976 میں شام سے چھین لیا تھا اور بین الاقوامی قوانین کے تحت گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ، اسرائیل نے دمشق میں شام کے صدارتی محل کے قریب ایک علاقے پر بمباری کی تھی۔
اس حملے کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ یہ ایک "واضح پیغام" ہے کہ وہ "دمشق کے جنوب میں فورسز کی تعیناتی کی اجازت نہیں دے گا۔"جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے اس وقت اس اسرائیلی بمباری کو شام کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عشروں سے عائد پابندیاں اٹھانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جو 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران اسد کی وفادار افواج کے مظالم کے جواب میں لگائی گئی تھیں۔
اسرائیلی فوج کا حزب اللہ کے ’انفراسٹرکچر‘ پر حملہ
شام کی خانہ جنگی کے دوران چھ لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 12 ملین دیگر اپنے گھروں سے بے دخل ہونے پر مجبور ہوئے۔
روئٹرز کے ساتھ
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شام کی وزارت خارجہ نے اسرائیل نے کہا کہ شام کے نے کہا کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 10 فلسطینی شہید
اسرائیل کے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، مزید 10 فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )اسرائیل کی جانب سے محصور غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ آج صبح سے اب تک 10 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔عرب میڈیا کے مطابق سب سے ہولناک حملہ المواسی کے علاقے میں ہوا جہاں بے گھر افراد کے خیموں کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ افراد شہید اور کئی زخمی ہوئے۔ متاثرہ افراد وہ تھے جو پہلے ہی اپنے گھروں سے محروم ہو چکے تھے۔
اسرائیلی فضائیہ نے زیتون کے علاقے میں ایک رہائشی گھر کو نشانہ بنایا، جس میں تین فلسطینی شہید ہو گئے۔ادھر خان یونس میں ایک فوجی کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج کو دو یرغمالیوں کی لاشیں ملبے سے ملیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ دونوں افراد حماس کی قید میں تھے اور کارروائی کے دوران ہلاک ہو گئے۔اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اس نے حماس کے موجودہ عسکری سربراہ عزالدین الحدید کو نشانہ بنا کر شہید کر دیا ہے۔
عزالدین الحدید کو محمد سنوار کی شہادت کے بعد القسام بریگیڈ کی قیادت سونپی گئی تھی اور وہ غزہ میں حماس کی اعلی قیادت کی آخری سینئر شخصیت تصور کیے جا رہے تھے۔ تاہم حماس کی جانب سے محمد سنوار اور عزالدین الحدید کی شہادت کی ابھی تک تصدیق نہیں کی گئی۔ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 36,607 ہو چکی ہے، جبکہ زخمیوں اور متاثرین کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے صورتحال کو سنگین انسانی بحران قرار دے رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدوں کی منسوخی پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، دفتر خارجہ کراچی کیلیے بجلی سستی اور باقی ملک کیلیے مہنگی کردی گئی، نوٹی فکیشن جاری جنگ میں بھارت کا تماشادنیا نے دیکھا، رافیل ایسے گریجیسے چڑیا گرتی ہیں: مصدق ملک بھارت میں مسلمانوں سے نفرت کی لہر کے پیچھے مودی سرکار ہے، سابق ہوم سیکرٹری کی سخت تنقید عمران خان عاصم منیر کی تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے،عرفان صدیقی ماڑی پور: گھر سے پھندا لگی لاش ملیر جیل سے فرار ہونیوالے قیدی کی نکلی، آخری بیان میں کیا کہا؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم