پنجاب: بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
پنجاب کا بجٹ 13 جولائی کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، بجٹ 26-2025 میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ نہیں کیا جا رہا، بجٹ میں تعلیم، صحت اور ٹورازم پر خاص توجہ دی گئی ہے، تعلیم کے بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 110 ارب روپے زیادہ رکھے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے زیادہ رکھے جائیں گے اور ٹوورازم کے بجٹ میں 6 سو فیصد سے زائد اضافہ کیا جا رہا ہے، ٹورازم کے بجٹ میں 35 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں تمام طے شدہ شرائط پر عملدر آمد کیا جائے
لاہور میں نواز شریف میڈیکل سٹی میں 14 اسپتال بنائے جائیں گے، نواز شریف میڈیکل سٹی میں پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت کام ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں سینیٹیشن اور صاف پانی کی اسکیم لائی جا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے بجٹ میں
پڑھیں:
وفاقی بجٹ، چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان
اسلام آباد: نئے وفاقی بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق نئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 500 ارب روپے مقرر کیے جانے کا تخمینہ ہے۔ اور مالی سال 26-2025 کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 100 ارب روپے ہو گا۔ اس سے قبل آئی ایم ایف کی شرط پر ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 300 ارب روپے تھا۔
دفاعی، ترقیاتی بجٹ اخراجات اور سود ادائیگیوں کے تخمینے بھی فائنل کر لیے گئے۔ جبکہ آئندہ مالی سال سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے لگ بھگ 9 ہزار ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ مقامی قرض اور سود کی ادائیگی پر 7 ہزار 700 ارب ادائیگی کا تخمینہ ہے۔
بیرونی قرض اور سود پر ادائیگی کے لیے آئندہ مالی سال ایک ہزار 300 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 400 ارب مختص کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
وفاق کی جانب سے گرانٹس کی مد میں اخراجات کے لیے ایک ہزار 620 ارب کا تخمینہ ہے۔ اور آئندہ مالی سال کے لیے صوبائی حکومتوں سے ایک ہزار 200 ارب سرپلس ملنے کا تخمینہ ہے۔ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال 700 ارب روپے مختص کیے جانے کا تخمینہ ہے۔
شیئرز کے منافع اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح کو بھی بڑھایا جائے گا۔ جبکہ چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کی آئندہ مالی سال کفایت شعاری اقدام پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔ اور تمام وفاق وزارتوں اور محکموں میں نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہو گی۔ وفاقی وزارتوں، محکموں کے بجلی اور گیس کے بلز کو بھی محدود رکھا جائے گا۔
غیر ضروری ضمنی گرانٹس کے اجراء پر بھی پابندی ہو گی۔ اور صرف قدرتی آفات کے دوران ہی ہنگامی ضروری سپلیمنٹری فنڈز جاری ہو سکیں گے۔ غیراعلانیہ منصوبوں یا دیگر مد میں فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے۔