جمہوریت کی بحالی کے لیے آخری دم تک جدوجہد کروں گا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ جیل سے ملک گیر احتجاجی تحریک کی سربراہی کریں گے اور یہ کہ اس تحریک میں شرکت کے لیے جی ڈی اے اور ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دی جائے گی۔
آج چار جون بروز بدھ ایکس پر اردو زبان میں جاری کیے گیے ایک تفصیلی بیان میں عمران خان نے آٹھ فروری کے انتخابات میں دھاندلی، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کی مبینہ ملی بھگت اور موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے مبینہ گٹھ جوڑ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا، ''میرے تمام انسانی حقوق معطل ہیں۔ میں دو سال سے قید میں ہوں جبکہ میری اہلیہ کو 14 ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے۔
(جاری ہے)
عدلیہ انسانی حقوق کا دفاع نہیں کرتی کیونکہ وہ سب ایک کرنل سے ڈرتے ہیں۔ میں یہ سب ظلم صرف قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں اور کسی صورت ڈیل نہیں کروں گا۔‘‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا، ''میرا اسٹیبلشمنٹ کو پیغام ہے کہ آپ کو تحریک انصاف کی ضرورت ہے مجھے آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔
اصل طاقت اسی کے پاس ہوتی ہے جس کے ساتھ عوام ہو۔ عوام کی اصل نمائندہ جماعت تحریک انصاف ہی عوام میں فوج کا تاثر بحال کر سکتی ہے۔‘‘ملک گیر احتجاجی تحریک کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا، ”اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔ تحریک انصاف پر تمام قانونی اور آئینی راستے بند کر دیے گئے ہیں اس لیے میں اب خود بطور پارٹی سربراہ جیل سے احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا- باہر میری نمائندگی عمر ایوب کریں گے۔
سلمان اکرم راجہ ہدایات پر عملدرآمد کروائیں گے-‘‘انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا لائحہ عمل چند روز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ اس احتجاجی تحریک کے لیے اپنی اتحادی جماعتوں سمیت تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے اور ماہرنگ بلوچ کو بھی دعوت دیں گے۔ انشأللہ اس تحریک کو کوئی نہیں روک سکے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ''میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آخری دم تک جدوجہد کروں گا-"
شکور رحیم
ادارت: رابعہ بگٹی
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے احتجاجی تحریک تحریک انصاف کروں گا کے لیے
پڑھیں:
بھارتی خفیہ ایجنسی را نے جدوجہد آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کیلئے تحریک طالبان کشمیر کو تشکیل دیا
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی ٹی کے را سے وابستہ ایک پراکسی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور، آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک طالبان کشمیر کے نام سے ابھرنے والے ایک مشتبہ عسکریت پسند گروپ نے سکیورٹی تجزیہ کاروں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر اور آزاد کشمیر دونوں میں کارروائیوں کے دعویدار تحریک طالبان کشمیر نے ایک بیان میں خود کو ایک "آزاد مزاحمتی گروپ” کے طور پر پیش کیا ہے، جو بھارت اور پاکستان دونوں سے جموں و کشمیر کی مکمل آزادی کا حامی ہے۔ گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد مذہبی نظریے پر مبنی ہے۔ تاہم اس کی کارروائیوں کا مرکز بنیادی طور پر پاکستانی مسلح افواج، ریاستی اداروں اور آزاد جموں و کشمیر کے استحکام کو نشانہ بنا کر بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے مذموم مقاصد کو تقویت پہنچانا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی ٹی کے را سے وابستہ ایک پراکسی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور، آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینا ہے۔
تحریک طالبان کشمیر کی سرگرمیاں بلوچستان لبریشن آرمی جیسے دیگر بھارتی حمایت یافتہ گروپوں کی طویل عرصے جاری پاکستان مخالف کارروائیوں سے ملتی جلتی ہیں، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ بھارت نے یہ مذموم ہدف بی ایل اے کی سونپ رکھا ہے اور آزاد جموں و کشمیر میں ٹی ٹی کے نام سے گروپ کا منظر عام پر آنے سے واضح ہو گیا ہے کہ را مقبوضہ کشمیر میں جھوٹے فلیگ آپریشنز کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو اغوا اور قتل کر کے پاکستان کو بدنام کر رہی ہے۔ ایک سینئر سکیورٹی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ٹی ٹی کے کی عوام میں جڑیں موجود نہیں ہیں بلکہ یہ نظریات کے بھیس میں ایک انٹیلی جنس آپریشن ہے۔ یہ تنظیم من گھڑت نظریاتی نعروں کے ذریعے عام کشمیری نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے۔
ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ بھارت آزاد جموں و کشمیر میں اندرونی انتشار کو بڑھا کر آزادی کی حقیقی تحریکوں اور غیر ملکی حمایت یافتہ عسکریت پسندی کے درمیان فرق کو مٹانا چاہتا ہے۔ ٹی ٹی کے بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں عوام کی حالت زار کو اجاگر کرنے کی بجائے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔ تاہم کشمیری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی فورسز نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت تحریک طالبان کشمیر جیسے گروپوں کو تشکیل دیکر مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت پاکستان خاص طور پر آزاد کشمیر میں بی ایل اے کی طرز پر پراکسی گروپ نیٹ ورک کو پھیلانا چاہتا ہے تاکہ آزاد کشمیر کے استحکام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ جہاں لوگوں کو سیاسی خودمختاری اور اظہار رائے کی جمہوری آزادی حاصل ہے۔