عمران خان نے خود کو پی ٹی آئی کا پیٹرن انچیف کیوں بنایا؟ علیمہ خان نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت مخالف احتجاجی تحریک کو خود لیڈ کرنا چاہتے ہیں، وہ چونکہ اس وقت پارٹی کے چیئرمین نہیں اس لیے خود کو تحریک انصاف کا پیٹرن انچیف نامزد کردیا۔
راولپنڈی میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان سے حکومت کو قبول کرنے اور 9 مئی واقعات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی میں اپنے لیے نئے عہدے کا انتخاب کرلیا
علیمہ خان نے کہاکہ جب بھی احتجاج کی کال دی جائے تو خبریں آنا شروع ہو جاتی ہیں کہ عمران خان کو رہا کیا جارہا ہے۔ عمران خان نے احتجاجی تحریک کو سنبھالنے کی ذمہ داری عمر ایوب کو دی ہے، جبکہ سلمان اکرم راجا پارٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کروائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان اپنی ٹیم میں تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں، بنیادی طور پر وہ چاہتے ہیں کہ احتجاجی تحریک کو خود لیڈ کریں، اور پیٹرن انچیف بننے کے پیچھے بھی یہی وجہ ہے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک کا اعلان کیا ہے، جسے وہ جیل سے بیٹھ کر لیڈ کریں گے۔
انہوں نے احتجاجی تحریک کے حوالے سے سینیئر رہنما بیرسٹر علی ظفر کو پلان بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ ٹرمپ کے سابق مشیر نے بڑا دعویٰ کردیا
عمران خان کا کہنا ہے کہ اس بار ہماری تحریک ماضی سے بالکل مختلف ہوگی، کسی کو اسلام آباد نہیں بلایا جائےگا بلکہ ملک گیر احتجاج کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی تحریک بانی پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف پیٹرن انچیف حکومت مخالف تحریک علیمہ خان عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک بانی پی ٹی ا ئی بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف پیٹرن انچیف حکومت مخالف تحریک علیمہ خان وی نیوز بانی پی ٹی ا ئی احتجاجی تحریک کہ عمران خان پیٹرن انچیف علیمہ خان
پڑھیں:
علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرحت جبین رانا نے علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والی خاتون اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق واقعے کے وقت صدر بیرونی پولیس کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر اعزاز موقع پر موجود تھے، جنہوں نے حملہ آور خاتون کو بھگا دیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کا سوشل میڈیا پر فحش ویڈیو ز شیئرکرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون جاری
درخواست میں کہا گیا کہ علیمہ خان اور ان کی فیملی کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور متعلقہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ پشت پناہی سے حملہ آور فرار ہوئی۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ حملہ آور خاتون، اس کے سہولت کاروں اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز اپنی تقاریر میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ ’’عمران خان میرے کنٹرول میں ہے۔‘‘
مزید کہا گیا کہ عمران خان کو روزانہ 22 گھنٹے آئیسولیشن میں رکھا جاتا ہے، سیل میں بجلی بند رہتی ہے، اور انہیں جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات اور سیکیورٹی دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اور انہیں گرفتار کر کے رات گئے ویران جگہوں پر چھوڑا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی رسک ہے۔
ویڈیو: "اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو" عورت کے اس جملے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
درخواست میں اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعزاز، ایس ایچ او ثاقب، اور جیل چوکی انچارج سب انسپکٹر سلیم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی۔
سماعت کے دوران، سرکاری پراسیکیوٹر نے دونوں درخواستوں کو عدالتی وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کا مؤقف تھا کہ جیل سے متعلق شکایات کے لیے متعلقہ فورمز اور ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مزید :