صوبوں کو ساتھ ملا کر پانی ذخیرہ کریں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کے حصے پر کمیٹی تشکیل دوں گا، علی امین گنڈا پور نے این ایف سی ایوارڈ کو ریویو کرنے کی بات کی ہے، عمائدین کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں
خیبرپختونخوا کے عمائدین اور زعما کورکمانڈر، گورنر اور وزیراعلیٰ کے ساتھ بیٹھ کر تجاویز دیں، جرگے میں شرکت میرے لیے عزت کی بات ہے،پشاور میںشہباز شریف کا جرگے سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر قطرے پر پاکستان کا حق ہے، اب ہم بھارت کی دھمکیوں کا توڑ نکالنے کیلئے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئے اقدامات کریں گے۔پشاور میں منعقدہ جرگہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جرگے میں شرکت میرے لیے عزت کی بات ہے، ہم یہاں آپ کی بات سننے کے لیے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام دلیر اورغیورہیں، خیبرپختونخوا پاکستان کا خوبصورت ترین صوبہ ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے این ایف سی ایوارڈ کو ریویو کرنے کی بات کی ہے، قبائلی عمائدین اورخیبرپختونخوا کے لوگ غیرت مند ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے1947کے ریفرنڈم میں پاکستان کا بھرپورساتھ دیا، قیام پاکستان میں بھرپورساتھ دے کرثابت کیا آپ پاکستان کے بڑے حامی ہیں، شہبازشریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے ہمیشہ قومی پرچم کو بلند کیا،اے پی ایس سانحہ کے بعد دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کیا گیا،خیبرپختونخوا کے لوگوں کے ملک کی خاطر تمام اختلافات بھلا دیے ہیں، قبائلی جرگے میں عمائدین کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی عظیم قربانیاں تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی، این ایف سی ایوارڈ میں خیبرپختونخوا کے حصے پر کمیٹی تشکیل دوں گا، مختلف ادوارمیں خیبرپختونخوا کوتقریبا700ارب سے زائد فنڈز دیٔے گئے۔وزیراعظم نے کہا کہ 2010میں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا ایجنڈا آئٹم خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کا تھا، دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلیے خیبرپختونخوا کو دیٔے گئے ایک فیصد پرتمام صوبوں نے مکمل اتفاق کیا۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پولیس کوجدید تقاضوں سے لیس کرکے نئی فورس کھڑی کرنی ہے، خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کیمکمل خاتمے تک فنڈز ملتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نیہمارے نہتے شہریوں پرحملہ کیا، پاکستان کی جوابی کارروائی بھارت ہمیشہ یاد رکھے گا،بھارت کوشکست فاش ہوئی۔شہبازشریف نے کہا کہ کہ فیلڈ مارشل کی قیادت میں مسلح افواج نے بھارت کو جو سبق سکھایا وہ زندگی بھرنہیں بھولیگا، جب بھی وطن نے پکارا ہمارا سجیلا جوان اپنے بچوں کو چھوڑ کر سرحد پرپہنچا، معاشی میدان میں بھی پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کیخلاف جیت پردوست ممالک بھی خوش ہیں، ہندوستان کیساتھ پاکستان کی جنگ میں عوام کی دعائیں شامل تھیں، قوم نے افواج پاکستان اورملکی سلامتی کے لیے دعائیں کیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایف سی ایوارڈ خیبرپختونخوا کے کہ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ کی بات
پڑھیں:
پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔
قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی الجزیرہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔
انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے ، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سیکورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔
اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں ۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔
انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔