’’نیا معمول بنانے کی کوشش‘‘، بھارتی اقدام کے ایٹمی خطے میں سنگین اثرات ہونگے: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد+نیویارک (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وفد کے ہمراہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس‘ او آئی سی حکام‘ سلامتی کونسل کی صدر، امریکی اور فرانسیسی مندوب سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ سابق وزیر خارجہ نے چینی میڈیا کو انٹرویو بھی دیا۔ نیویارک میں پریس کانفرنس بھی کی۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے منگل کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حکام سے ملاقات کی اور پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ حالیہ تنازع کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔ اعلیٰ سطح کے وفد میں سابق وزرائے خارجہ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، حنا ربانی کھر، خرم دستگیر، سینیٹر شیری رحمٰن، مصدق ملک، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ، جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔ پاکستان کا یہ وفد واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کا بھی دورہ کرے گا۔ ایک پریس ریلیز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا ثبوت کے سختی سے مسترد کر دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت نے پہلگام حملے کے الزام کو غیر قانونی فوجی کارروائیوں، سرحد پار حملوں کا جواز بنانے کے لیے استعمال کیا، جن میں شہریوں اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اقدام پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جسے پاکستان نے ’پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی و معاہداتی ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔ بلاول نے واضح کیا کہ ہم اس طرز عمل کو معمول نہیں بننے دے سکتے، بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث دنیا ایک کم محفوظ جگہ بن گئی ہے، جس کے جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی پر حقیقی اور فوری اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی کی طرف سے ثالثی کی کوششوں اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار پر شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ امن کا واحد راستہ بات چیت، روابط اور سفارت کاری ہے۔ او آئی سی ممالک کے مستقل نمائندوں نے ’پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا‘۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے اصولوں، بشمول معاہدوں جیسے کہ سندھ طاس معاہدے کی حرمت، کی پاسداری پر زور دیا۔ وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جون کی صدر، جمہوریہ گیانا کی مستقل مندوب، سفیر کیرولین روڈریگس-برکیٹ سے بھی ملاقات کی۔ وفد نے اس بات پر زور دیا کہ یکطرفہ اقدامات اور کشیدگی میں اضافے کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر، سلامتی کونسل کو امن اور تنازعات کے حل کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کم کرنے، بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کا احترام یقینی بنانے، اور تنازعات کے پرامن حل کے فروغ میں فعال کردار ادا کرے، جن میں جموں و کشمیر کا تنازع بھی شامل ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں بیان کیا گیا ہے۔ سفیر کیرولین روڈریگس-برکیٹ نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے مطابق اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں چینی میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان بھارت جنگ کس نے جیتی، آسان جواب یہ ہے کہ کون اپنی عوام سے جھوٹ بول رہا ہے؟ کون سا میڈیا اپنی عوام کو گمراہ کر رہا تھا؟ کون سی حکومت تنازع کے دوران اور بعد میں اپنی عوام سے جھوٹ بول رہی تھی؟ بھارتی حکومت کو یہ تسلیم کرنے میں ایک مہینہ لگا کہ ہم نے ان کے طیارے مار گرائے۔ بھارت اپنی عوام سے یہ حقیقت کیوں چھپا رہا تھا؟ اس لئے کہ سچ یہ ہے بھارت جنگ ہار گیا۔ پاکستان نے 6 بھارتی طیارے مار گرائے۔ مستقل جنگ بندی کیلئے ہم بین الاقوامی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ پاکستان بات چیت کیلئے تیار ہونے کا کہہ چکا ہے۔ صرف ایک ملک بھارت ہے جو کہتا ہے وہ بات چیت کیلئے تیار نہیں۔ بھارت کے انکار پر ظاہر ہے یہ صورتحال پائیدار نہیں ہے۔ ہم بین الاقوامی برادری سے ر ابطہ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی برادری امن کے قیام میں اپنا کردار ادا کرے۔ کشمیر مسئلے کے حل میں مدد کرے۔ آبی تنازعہ کے حل میں کردار ادا کرے۔ دہشتگردی کے موضوع پر مناسب گفتگو میں بھی بین الاقوامی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پاکستانی سفارتی وفد نے اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل مندوب جیروم بونافون سے ملاقات کی اور زور دیا ہے کہ فرانسیسی حکومت بھارت کو جنگ بندی جاری رکھنے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور جامع مذاکرات کے آغاز کیلئے کردار ادا کرے۔ اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے سفیر جیروم بونافون نے پاکستان کے سفارتی وفد سے نیویارک میں ملاقات کی۔ وفد نے فرانسیسی سفیر کو جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام بغیر کسی معتبر تحقیقات یا ثبوت کے پاکستان پر عائد کرنا نہایت سنگین نتائج کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر یکطرفہ فوجی حملوں، ہلاکتوں اور زخمیوں، شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے، سندھ طاس معاہدے کویکطرفہ معطل کرنے اور بھارت کی مسلسل جارحانہ روش کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے نازک سٹرٹیجک توازن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستانی وفد کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ بھارت خطے میں یکطرفہ حملوں کو نیا معمول بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس کے ایٹمی خطے جیسے جنوبی ایشیا میں نہایت سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پْرعزم ہے، بشمول ان عناصر کے جو بھارت سے مالی و مادی معاونت حاصل کر رہے ہیں، دہشتگردی جیسے سنگین مسئلے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا پْرامن حل، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ پاکستانی وفد نے فرانس سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنانے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے کردار ادا کرے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں فرانس کے مستقل نمائندے نے خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے ملک کی حمایت اور بھارت اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ مکالمے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تحمل، مکالمے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ بھارت نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے پہلگام واقعے کا الزام لگایا۔ پہلگام واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی۔ پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، زیادہ بھی گرا سکتے تھے۔ مذاکرات امن کا واحد راستہ ہے۔ بھارت نے تحقیقات کی پیش کش مسترد کر دی۔ بھارت نے پاکستان پر حملوں میں شہری آبادی، مساجد کو نشانہ بنایا۔ ہم نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی۔ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ میری والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی دہشتگردوں نے شہید کیا۔ عالمی برادری بھارت کی جارحیت کا نوٹس لے۔ دہشتگردی کو سیاسی ہتھیار بنا کر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں خطے میں امن کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کے اقدامات میں مماثلت پائی جاتی ہے، بھارتی حکومت اپنے ملک میں دہشتگردی کو مسلمانوں کے تشخص کو مسخ کرنے کیلئے استعمال کرتی ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی کوشش کی مودی اور نیتن یاہو انتہا پسند ہیں جو نفرت کو فروغ دیتے ہیں، خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ہیں۔ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو اس نے اسرائیلی ڈرون کا بھی استعمال کیا۔ مودی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے، مودی کو دیکھیں تو لگتا ہے نیتن یاہو کی کاپی ہے، پاکستان امن کا خواہاں بات چیت کیلئے تیار ہے۔ کشیدگی کی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے سکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے وعدے کئے تھے بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کرتے ہوئے معصوم شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنایا پاکستان نے بھارت کے خلاف کوئی جارحانہ اقدام نہیں کیا بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے اپنا بھرپور دفاع کیا دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر آ گئی تھیں امریکی صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ نے سیز فائر میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کے امریکہ اور چین کے ساتھ اقتصادی تعاون کے معاہدے میں صدر ٹرمپ اب پاکستان کے ساتھ جامع تجارتی معاہدے چاہتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن شرائط پر نہیں ہم چاہتے تو بھارت کے 20 طیارے گرا سکتے تھے مگر ہم نے 6 گرائے اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔ بھارت بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشتگردی میں ملوث ہے تنازع کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ پاکستان بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کرے گا۔ مودی امن کی بجائے دوسرے راستے پر چل رہے ہیں۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی۔ پاکستانی وفد نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھارتی اشتعال انگیزی پر بات چیت کی۔ بلاول بھٹو نے انتونیو گوتریس کو وزیراعظم شہباز شریف کا خط پیش کیا اور یو این سیکرٹری جنرل کی امن کیلئے کوششوں کو سراہا۔ بلاول بھٹو نے انتونیو گوتریس سے امن کیلئے فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین پیپلز پارٹی بین الاقوامی برادری بھارت کی جانب سے جنوبی ایشیا میں سندھ طاس معاہدے انتونیو گوتریس کو نشانہ بنایا بلاول بھٹو نے پاکستانی وفد سلامتی کونسل سیکرٹری جنرل نیویارک میں اقوام متحدہ پاکستان کے علاوہ ازیں پاکستان نے پر زور دیا بات چیت کی نیتن یاہو سلامتی کو اپنی عوام ملاقات کی کہ بھارت کے مطابق کے مستقل بھارت کے نے بھارت بھارت نے انہوں نے رہے ہیں کی کوشش عوام سے کیا اور کے ساتھ ادا کی کے لیے وفد نے امن کی کی اور
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، بلاول بھٹو
نیویارک:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا راستہ جنگ سے نہیں، بلکہ مذاکرات سے ہو کر گزرتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے اراکین اور تھنک ٹینک نمائندوں سے ملاقاتوں کے دوران کیا، بلاول بھٹو زرداری ان دنوں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کے ہمراہ امریکہ کے دورے پر ہیں۔
اس دوران انہوں نے امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس کے نمائندہ اراکین سے اہم ملاقات کی، جس میں خطے کی موجودہ صورتحال، دہشتگردی کے خاتمے، اور پاک بھارت تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اگر آئی ایس آئی اور "را" ملکر کام کریں تو دہشتگردی میں کمی آئے گی، بلاول بھٹو
انہوں نے پاک بھارت مشترکہ انسداد دہشتگردی فورم کے قیام کی تجویز بھی دی، تاکہ خطے میں بڑھتے ہوئے خطرات کا مؤثر طور پر تدارک کیا جا سکے۔
یہ اہم ملاقات امریکی کانگریس کی کینن ہاؤس بلڈنگ میں منعقد ہوئی، جس کی میزبانی نیویارک سے ڈیموکریٹ رکن کانگریس ٹام سوازی نے کی۔ اس موقع پر ریپبلکن رکن جیک برگمین اور ڈیموکریٹ کانگریس پرسن الہان عمر سمیت متعدد امریکی قانون ساز موجود تھے۔
ایونٹ میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے نمایاں افراد، خصوصاً ڈیموکریٹ رہنما اعجاز علوی نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں: سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات حل کرانے کیلیے متحرک کردار ادا کرے، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن کے معروف تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (CSIS) میں بھی شرکت کی، جہاں ایک پینل مباحثے کے دوران انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے سفارتکاری کو واحد مؤثر حل سمجھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جغرافیائی اور سیکیورٹی چیلنجز کے حل کے لیے عالمی برادری کو سنجیدہ سفارتی کوششیں کرنی ہوں گی۔
پیپلزپارٹی چیئرمین نے امریکنز فار ٹیکس ریفارم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تجارت کے دروازے کھولنے سے نہ صرف خطے میں تنازعات میں کمی آئے گی بلکہ امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بھی بچائے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی زیرقیادت وفد کی اقوام متحدہ میں امریکی مندوب سے ملاقات؛ بھارتی جارحیت کی مذمت
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی میں سہولت کاری پر اظہارِ تشکر بھی کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے دورے کے دوران متعدد امریکی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیے، جن میں انہوں نے افغانستان کی صورتحال، پاک بھارت تعلقات، اور جنوبی ایشیاء میں امن کی کوششوں پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی سفارتی کوششوں نے ثابت کیا ہے کہ جو کام بندوق سے ممکن نہیں، وہ بات چیت سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔