مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیاں ایک ہی ہیں دونوں امن کیلیے خطرہ اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستانی وفد کے سربراہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مودی اور نیتن یاہو کی امن کو تباہ کرنے اور نفرت کو فروغ دینے کی پالیسی ایک جیسی ہے جبکہ دونوں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے مجرم ہیں۔
نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد حملے ہورہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ میری والدہ بھی دہشت گردی میں شہید ہوئیں۔
بلاول نے کہا کہ دہشت گردی کو سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بنا تحقیق پہلگام حملے کا پاکستان پر الزام لگا کر پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کی اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ وزیراعظم پاکستان نے غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بھی خطے کے پُرامن حل کا خواہاں ہے اور ابھی تک بھارت کے خلاف ہم نے کوئی بھی جارحانہ قدم نہیں اٹھایا پھر بھی بھارت سندھ طاس معاہدے سمیت دیگر چیزوں پر جارحیت کررہا ہے۔
بلاول نے پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اب عالمی برادری کو پائیدار امن اور جنگ بندی کیلیے بھی آگے آنا ہوگا، عالمی برادری کو کسی بھی بڑے تصادم سے پہلے مداخلت کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی جارحیت کا نوٹس لے، پاکستان ہر فورم پر دہشت گردی کی مذمت کرتا آیا ہے۔
بلاول نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’کیا بھارت اپنے ملک میں ہونے والے کسی بھی حملے کے بعد پاکستان پر الزام لگا کر جہاز فضا میں اڑائے گا اور ایٹمی میزائل فائر کرے گا؟۔
انہوں نے کہا کہ بھارت خود دہشت گردی کو فروٹ دے رہا ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کسی کے حق میں نہیں ہے اور بھارتی حکومت کی یہ جارحانہ حکمت عملی کام نہیں کرے گی کیونکہ سارے پاکستانی دہشت گردی نہیں ہیں۔
بلاول نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے معاملے میں پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کرے اور ساتھ مل کر کام کرے۔
پاکستانی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت پاکستان سمیت کینیڈا اور دیگر ممالک میں اپنے سلیپرسیلز کے ذریعے دہشت گردی پھیلا کر لوگوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بھی بھارتی شکایتوں کی فہرست ہے، اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوئی تو ساری دنیا اس کے نتائج سے متاثر ہوگی۔
بلاول نے کہا کہ بھارت اسرائیل کی طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے جبکہ مودی اور نیتن یاہو نفرت کو فروغ دے رہے ہیں اور دونوں کی پالیسیاں امن کیلیے خطرہ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بلاول نے
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں