غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا پھیلائو خطرناک، ریونیو میں کمی ہوئی ہے ، اسد شاہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے پری بجٹ میڈیا بریفنگ کے دوران سگریٹ انڈسٹری کو درپیش چیلنجز اور موجودہ مالی صورتحال پ روشنی ڈالی۔ کمپنی کے ڈائریکٹر، اسد شاہ نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا حجم خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور یہ اب لیگل سگریٹ مارکیٹ کی بقا کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔اسد شاہ کے مطابق ملک میں سگریٹ انڈسٹری کا سالانہ حجم تقریبا 82 ارب سگریٹس ہے، جس میں سے 58 فیصد غیر قانونی سگریٹس پر مشتمل ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ قانونی انڈسٹری کو بھی شدید نقصان کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملکی سگریٹ انڈسٹری سے سالانہ 570 ارب روپے تک کا ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے، تاہم مالی سال 2023-24 کے دوران 292 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا جس کا 98 فیصد حصہ صرف دو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے ادا کیا گیا۔ رواں مالی سال کے پہلے گیارہ ماہ میں صرف 223 ارب روپے ٹیکس وصول ہوا، جو کہ مطلوبہ ہدف سے کہیں کم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایک ماہ میں 50 ارب روپے کی کمی کسی بھی صورت میں پوری نہیں کی جا سکتی۔

اسد شاہ نے مزید کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث عناصر اور کچھ غیر سرکاری تنظیمیں اس وقت ایک ہی مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں، جس سے حکومتی ریونیو میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بارہ سال قبل حکومت 67 ارب سگریٹ اسٹکس پر ٹیکس وصول کرتی تھی، جبکہ اب یہ تعداد کم ہو کر صرف 34 ارب رہ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2023 کی ٹیکس پالیسی سے حکومت کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور کہا کہ ایک دہائی میں یہ دوسرا موقع ہے جب تمباکو سیکٹر سے حکومتی ریونیو میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس وقت قانونی سگریٹ انڈسٹری کا مارکیٹ شیئر 42 فیصد ہے، لیکن ٹیکس ریونیو میں اس کا حصہ 98 فیصد ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانونی شعبہ ہی اصل ٹیکس دہندہ ہے۔ اسد شاہ نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے انڈسٹری کی مکمل ڈاکیومنٹیشن انتہائی ضروری ہے۔

حکومت نے سگریٹ پیکٹ کی کم از کم قیمت 162 روپے 25 پیسے مقرر کی ہے، لیکن مارکیٹ میں 18 ارب سگریٹس 150 روپے یا اس سے کم قیمت پر فروخت ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سگریٹ پر ٹیکس کم نہیں بلکہ سگریٹس غیر قانونی طریقے سے سستے بیچے جا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ آج تک کسی بھی فرد یا کمپنی کو کم از کم قیمت کی خلاف ورزی پر کوئی جرمانہ نہیں کیا گیا۔

اسد شاہ نے تجویز دی کہ سگریٹ پیک کی کم از کم قیمت کو بڑھایا جائے تاکہ سستے سگریٹ فروخت ہونے کے تاثر کو ختم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پالیسیوں پر بلا تفریق عملدرآمد نہ ہو تو ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مقامی سگریٹ بغیر ٹیکس سٹیمپ کے فروخت ہو رہے ہیں۔ اگر ٹیکس سٹیمپ پالیسی پر مکمل اور مساوی عملدرآمد نہیں کیا جاتا تو اس پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ سمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ سگریٹ فلٹر میٹریل ایسی ٹیٹو پر ایڈجسٹ ایبل ٹیکس کو 44 ہزار روپے فی کلوگرام سے کم کر کے 4 ہزار روپے فی کلوگرام کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں ایسی ٹیٹو کی سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور اب تک 450 میٹرک ٹن سمگل شدہ مواد حکومت نے ضبط کیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈیجیٹل اثاثوں پر پاک امریکا اشتراک،وزیر ممکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کی اہم ملاقاتیں ڈیجیٹل اثاثوں پر پاک امریکا اشتراک،وزیر ممکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کی اہم ملاقاتیں ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی نہیں، اسٹیبلشمنٹ کو ہماری ضرورت ،جیل سے خود احتجاجی تحریک کی سربراہی کروں گا، عمران خان سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار،اپیلیں خارج کردیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس شروع پاکستان نے بھارت کے 3 کے بجائے4 رافیل طیارے گرائے، اسحاق ڈار عمران خان کو کہا جارہا ہے حکومت کو قبول کریں،نو مئی پر معافی مانگیں، علیمہ خان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قانونی سگریٹ انڈسٹری کا غیر قانونی سگریٹ ریونیو میں اسد شاہ نے انہوں نے ارب روپے کیا جا کہا کہ

پڑھیں:

مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید

گلگت بلتستان کے ضلع استور میں مارخور کے غیر قانونی شکار پر ایک شخص کو ایک سال قید کی سزا سنادی گئی۔

ملزم پر 5 کروڑ 7 لاکھ روپے مارخور کا معاوضہ اور 2 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلات استور کے ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر سید نعیم عباس کے مطابق ملزم نے 2 روز قبل ڈویا یونین میں مارخور کا غیرقانونی شکار کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاوضہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزم کو مزید 1 سال کی قید گزارنا ہوگی۔

ڈی ایف او کے مطابق ایک اور کارروائی ڈویہاں چیک پوسٹ کے قریب کی گئی، جہاں 5 من قیمتی جڑی بوٹی کی اسمگلنگ ناکام بناتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کرکے گاڑی سمیت جڑی بوٹی ضبط کرلی گئی جبکہ ملزم کو 15 روز قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر