طارق فاطمی کی روس میں مزید اہم ملاقاتیں، بھارتی شرانگیزیوں پر پاکستان کا کیس احسن طور پر پیش
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
روسی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ سید طارق فاطمی نے روسی فیڈریشن کے وزیر توانائی اور پاکستان-روس بین الحکومتی کمیشن (IGC) کے شریک چیئرمین سرگئی تسیولیف سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: طارق فاطمی کی روسی وزیر خارجہ سے اہم ملاقات، وزیراعظم کا خط بھی پہنچایا
دفتر خارجہ کے مطابق فریقین نے مستقبل میں تعاون کے لیے تجارت، توانائی، کنیکٹیویٹی، نئی اسٹیل ملز، سائبر سیکیورٹی وغیرہ کے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کا ایک جامع جائزہ لیا۔
طارق فاطمی نے پاکستان اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے امکانات پر زور دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے تسیویلوف کو جنوبی ایشیا میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیا اور تناؤ کو کم کرنے میں روس کے کردار کی تعریف کی۔ تسویلیف نے سنہ 2024 میں ماسکو میں منعقد ہونے والے 9ویں پاکستان-روس بین الحکومتی کمیشن کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس سال پاکستان میں آئندہ آئی جی سی کے نتیجہ خیز ہونے کی امید ظاہر کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ’ٹرانزٹ ہب‘ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان، فلسطین جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے، طارق فاطمی
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی نے خارجہ پالیسی کے امور پر صدر کے سینیئر معاون یوری یوشاکوف سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران انہوں نے یوری یوشاکوف کو جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے بارے میں آگاہ کیا اور بھارت کے جارحانہ اقدامات، خاص طور پر یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
ان ملاقاتوں کے علاوہ طارق فاطمی نے روس کے سرکردہ ٹی وی نیٹ ورکس کو 2 انٹرویوز دیے جن میں پاک روس تعلقات میں بڑھتے ہوئے مثبت رجحانات اور پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی پر اپنے واضح خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے ممتاز پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ماہرین تعلیم اور صحافیوں کے ایک گروپ کے ساتھ بھی وسیع تبادلہ خیال کیا۔ مزید برآں ان کی میزبانی والڈائی ڈسکشن کلب نے کی جو کہ ماسکو میں ایک باوقار تھنک ٹینک ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں نے پاکستان کو دہشتگردی کا شکار بنا دیا، طارق فاطمی
مجموعی طور پر طارق فاطمی دورہ انتہائی کامیاب رہا جس میں کئی اہم سرکاری مصروفیات اور اراکین پارلیمنٹ، ایک تھنک ٹینک، متعدد ماہرین تعلیم اور صحافیوں کے ساتھ واضح تبادلے ہوئے۔
انہوں نے حالیہ صورتحال اور دیگر اہم مسائل بشمول سندھ طاس معاہدہ کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر کو روس کے ساتھ واضح طور پر شیئرکیا۔
تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور رابطوں کے راستوں کے اہم شعبوں میں پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو جس انداز میں بڑھا رہا ہے اس کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی روسی تھنک ٹینک سندھ طاس معاہدہ طارق فاطمی طارق فاطمی کا دورہ روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی روسی تھنک ٹینک سندھ طاس معاہدہ طارق فاطمی طارق فاطمی کا دورہ روس طارق فاطمی انہوں نے کے ساتھ روس کے
پڑھیں:
نیتن یاہو سے ملاقات؛ امریکا کا ایک بار پھر اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت کا اعلان
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اعلان کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بقول صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ جنگ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس اب کسی کے لیے خطرہ نہیں رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ غزہ کے لوگ ایک بہتر مستقبل کے مستحق ہیں اور یہ بہتر مستقبل اس وقت تک شروع نہیں ہوسکتا جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے صدر کی ترجمانی کرتے ہوئے نیتن یاہو سے کہا کہ آپ ہماری غیر متزلزل حمایت اور نتیجہ خیز ہونے کے عزم پر اعتماد کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کی تعریف اور انھیں سب سے بڑا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکو روبیو کا دورہ ایک "واضح پیغام" تھا کہ امریکا، اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی مؤقف دہرایا کہ مغربی ممالک کے تیزی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل سے کوئی فائدہ نہ ہوگا البتہ حماس کی حوصلہ افزائی ہوئی۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آیا گیا تھا۔
اس کے اگلے ہی روز سے اسرائیل نے غزہ پر انتقامی بمباری شروع کی جس میں اب تک 65 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور دو لاکھ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی کارروائیوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے اور شہر کے شہر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
تمام ہی بڑے اسپتال تباہ ہوچکے ہیں اور صحت کا نظام غیر فعال ہے۔ وبا پھوٹ پڑی ہے اور لاکھوں بچے قحط کا شکار ہیں کیوں کہ اسرائیل امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
ادھر امریکا اور اسرائیل کی سر پرستی میں خوراک تقسیم کرنے والے ادارے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن میں جمع ہونے والے بھوکے فلسطینوں کا استقبال گولیوں سے کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ سمیت دیگر اداروں نے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کو فلسطینوں کے لیے ایک نیا جال قرار دیا جس میں پھنسا کر انھیں قتل کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو وائٹ ہاؤس میں قطری وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کے بعد خصوصی پیغام لے کر اسرائیل پہنچے ہیں۔