2025 اور اس کے بعد پاکستان مزید ترقی کرے گا: آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں 2025 اور اس کے بعد مزید ترقی کی توقع ہے۔
ڈان نیوزکے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے پاکستان میں نمائندے، ماہر بینیچی نے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) میں اپنے لیکچر میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (مینا) خطے اور پاکستان میں بدلتے ہوئے معاشی منظرنامے پر روشنی ڈالی اور پاکستان کی معاشی اور موسمیاتی اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے فنڈ کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔
ایس ڈی پی آئی میں ماہرینِ معیشت، محققین اور پالیسی ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے بینیچی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں ترقی 2025 اور اس کے بعد مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ’ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی، جغرافیائی سیاسی تقسیم اور عالمی تعاون کی کمزوری عالمی معاشی منظرنامے پر غیر معمولی غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے جس سے محتاط اور دور اندیش پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔’
پاکستان پر بات کرتے ہوئے بینیچی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (EFF) کے تحت ملک کی کارکردگی ’ اب تک مضبوط رہی ہے’ ، اور انہوں نے مئی 2025 میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پہلے جائزے کی کامیاب تکمیل کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔
آئم ایف کے نمائندے نے مزید کہا کہ’ ابتدائی پالیسی اقدامات نے بیرونی چیلنجز کے باوجود معاشی استحکام بحال کرنے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ قائم کرنے میں مدد دی ہے۔’
انہوں نے زور دیا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پاکستان کی طویل المدتی معاشی پائیداری کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، خاص طور پر ایسی اصلاحات جو ٹیکس کے نظام میں برابری کو مضبوط بنائیں، کاروباری ماحول کو بہتر کریں اور نجی شعبے کی قیادت میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں۔
انہوں نے آئی ایم ایف کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (RSF) کے تحت پاکستان کی موسمیاتی اصلاحات کی پیش رفت کو بھی اُجاگر کیا۔ بینیچی کے مطابق، آر ایس ایف ایسے ممالککو مدد فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے تاکہ وہ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکیں اور بین الاقوامی موسمیای وعدوں کو پورا کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایف کے تحت اصلاحات کے کلیدی شعبوں میں عوامی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کو بہتر بنانا، پانی کے وسائل کے مؤثر اور پائیدار استعمال کو فروغ دینا، آفات سے نمٹنے کی تیاری اور مالی معاونت کے لیے ادارہ جاتی ہم آہنگی کو بہتر بنانا، اور موسمیاتی ڈیٹا کی دستیابی اور شفافیت کو بڑھانا شامل ہیں۔
بینیچی نے زور دیا کہ’ آر ایس ایف کے ذریعے تعاون نہ صرف پاکستان کی موسمیاتی مزاحمت کو مضبوط کرے گا بلکہ سبز سرمایہ کاری کو بھی متحرک کرے گا اور ایک زیادہ ماحول دوست معاشی سمت کو فروغ دے گا۔’
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے آئی ایم ایف کے نمائندے کی آمد کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کے پائیدار ترقی کے سفر میں معلوماتی معاشی مکالمے اور کثیر الجہتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
لیکچر کا اختتام مالی اور زری پالیسی کے فریم ورک، بیرونی ذخائر اور جامع ترقی کے فروغ میں بین الاقوامی اداروں کے کردار پر ایک معلوماتی بحث کے ساتھ ہوا۔
’’ ماں کا بچھڑنا انتہائی تکلیف دہ امر ہے‘‘: عظمیٰ بخاری کامہر بخاری سے اظہار تعزیت
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان میں اور پاکستان آئی ایم ایف پاکستان کی بینیچی نے انہوں نے کو بہتر نے کہا کہا کہ ایف کے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی افغان پالیسی لائق تحسین ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامرس ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی افغان پالیسی قابل تعریف اور ملکی مفادات کے عین مطابق ہے۔ پاکستان کے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک مستحکم اور دوراندیش افغان پالیسی کو عوام کی بھرپور تائید حاصل ہے۔ حکومت کا واضح اور ٹھوس مؤقف اس خطے کے مفاد میں ہے اوریہ پالیسی پاکستان کی خودمختاری، سرحدی سلامتی اور آبی خود انحصاری کو مقدم رکھتی ہے۔شاہد رشید بٹ نے خبردار کیا کہ افغانستان بھارت کے اشاروں پر خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ اگر پاکستان کے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے کھلی جنگ سمجھا جائے گا کیونکہ یہ پانی پاکستان کی زراعت، توانائی اور قومی بقا کی شہ رگ ہے۔ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے کسی بھی یکطرفہ اقدام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ حکومت کی افغان حکمت عملی ماضی سے بہت بہتر ہے جس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان ٹی ٹی پی کی بھرپور مدد کر رہا ہے جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی استحکام پر براہِ راست حملے کر رہے ہیں۔ کابل اپنی بین الاقوامی اور علاقائی ذمہ داریوں سے منہ موڑ رہا ہے۔ طالبان شدت پسند گروہوں کی خوشامدانہ پالیسی ترک کریں ورنہ انھیں پچھتانا پڑے گا۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ افغانستان کو دانشمندی سے فیصلہ کرنا ہوگا۔ پرامن بقائے باہمی ممکن ہے مگر پاکستان کے بنیادی مفادات کی قیمت پر نہیں۔