وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ثابت ہوگیا پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، بھارت دنیا کے سامنے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا، بھارت نے ثبوت نہ دیے بلکہ جارحیت کا ثبوت دیا، پاکستان نے تناؤ کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، امریکی صدر نے ثابت کیا وہ امن کے پیامبر ہیں، خطے میں سیز فائر پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشکور ہیں۔
امریکا کی یومِ آزادی تقریب میں شرکت کے لیے وزیراعظم شہبازشریف امریکی سفارت خانہ پہنچے جہاں امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے سفارت خانہ آمد پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کے 249 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دیتا ہوں، دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، پاکستان اور امریکا میں دیرینہ مثبت تعلقات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملک جمہوری روایات اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، امریکا پاکستان کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں شامل تھا، پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی کے لیے امریکی منصوبے قریبی تعلقات کے عکاس ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ شروع ہوئی، 2018 میں پاکستان نے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کردیا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری نقصان اٹھایا، 90 ہزار جانیں گئیں اور 150 ارب ڈالر سے زائد نقصان ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سے کم نہیں، ہماری توجہ معیشت کو مضبوط بنانے پر مرکوز ہے، پاکستان ہمیشہ امن و استحکام اور خوشحالی کا داعی رہا ہے، کوئی شک نہیں رہا کہ پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، ٹھوس شواہد دینے کے بجائے بھارت نے الزام تراشی کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارنہ تحقیقات کی پیشکش کی، ہماری پیشکش کے جواب کے بجائے بھارت نے جارحیت کی، پاکستان نے کشیدہ صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کیا، بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے جوابی کارروائی میں 6 بھارتی طیارے گرائے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ امریکی دوستوں نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے رابطہ کیا، 9 اور 10 مئی کی رات بھارت نے ایک بار پھر جارحیت کی، پاکستان نے خطے کے امن کے لیے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کے اہم کردار کو سراہتے ہیں، امن کے فروغ کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شہباز شریف پاکستان نے بھارت نے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا
  • ناکام آپریشن سندور کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا
  • روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد زخمی ہو گئے