واشنگٹن پوسٹ نے پاک -بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کا گمراہ کن پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
معروف امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں پاک -بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا کا گمراہ کن پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران جھوٹی خبریں پھیلائیں، بھارتی میڈیا نے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلائی۔
واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا کہ 9 مئی کو بھارتی میڈیا نے پاکستان میں بغاوت اور کراچی پر مبینہ بحریہ کے حملے کی جھوٹی خبریں پھیلائیں، ان جھوٹی خبروں کی بنیاد غیر مصدقہ ذرائع سے موصول ہونے والے واٹس ایپ پیغامات اور سوشل میڈیا دعوے تھے۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ اس غلط خبر کو بھارتی میڈیا کے بڑے چینلز زی نیوز، این ڈی ٹی وی اور آج تک نے سنسنی خیز انداز میں نشر کیا، من گھڑت خبر کو سچ ثابت کرنے کے لے غیر متعلقہ فوٹیجز اور ویڈیو گیمز کے کلپس تک کا استعمال کیا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ بھارتی نامور چینلز نے ایسا جھوٹ پھیلا کر اپنی عوام کو گمراہ اور افواہوں کو ہوا دی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ واقعہ محض صحافتی غلطی نہیں بلکہ ایک منظم بیانیے کا حصہ ہے‘ ایسی جھوٹی خبروں نے "ہائپر نیشنلسٹ" رجحانات، سیاسی دباؤ، اور حکومت کی خاموشی کو مزید تقویت دی۔
بعض بھارتی صحافیوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے جانچ پڑتال کیے بغیر رپورٹنگ کی۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ نیوز رومز پر ریٹنگز، اسپیڈ اور حکمران جماعت کے مؤقف سے ہم آہنگ ہونے کا دباؤ حاوی تھا۔
چند اعلیٰ عہدیداروں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ یہ غلط معلومات پھیلانا ایک اسٹریٹجک فیصلہ تھا، ایسی من گھڑت خبروں کا کا مقصد رائے عامہ کو متاثر کرنا تھا۔
پاک-بھارت کشیدگی کے بعد کچھ بھارتی اینکرز نے غلطی تسلیم کرنے کی بجائے اس کا بھی دفاع کیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ سابق بھارتی ایڈمرل نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم بھارتی میڈیا کے صحافیوں کی وجہ سے معلومات کی جنگ ہار چکے ہیں۔
بھارت کے قومی سلامتی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ غلط معلومات بھارت کے فائدے میں ہیں، سرکاری ذرائع ابلاغ جب جان بوجھ کر جھوٹے دعوے کریں تو اس کا مطلب ابہام پیدا کرنا ہوتا ہے۔
بھارتی قومی سلامتی کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ایسے جھوٹے دعوؤں کا مقصد اطلاعات کے میدان میں فائدہ اٹھانا بھی ہوتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے ہمیشہ گمراہ کن پروپیگنڈا اور جھوٹ پھیلا کر حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
بین الاقوامی صحافتی ادارے متعدد مرتبہ بھارتی میڈیا کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر سوالات اٹھا چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا
پڑھیں:
کوئی نہیں جانتا سوشل میڈیا پر کیا رپورٹ کی جائیگی، چیف جسٹس آف انڈیا
چیف جسٹس یہ ریمارکس آل انڈیا ججز ایسوسی ایشن کی ایک سماعت کے دوران کررہے تھے، جس میں سروس کی شرائط، تنخواہ کے پیمانے اور عدالتی افسران کی ترقیوں سے متعلق مسائل اٹھائے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس بی آر گوائی نے سوشل میڈیا پر عدالتی کارروائی کے دوران ججوں کے زبانی ریمارکس کی غلط بیانی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں عدلیہ کے ہر تبصرے کی غلط تشریح کی جا سکتی ہے جس سے غیر ضروری تنازعات جنم لیتے ہیں۔ یہ تبصرہ سپریم کورٹ کے احاطے میں پیر کو ایک وکیل کی طرف سے چیف جسٹس آئی گوائی پر اعتراض کرنے کی کوشش کے بعد آیا۔ وکیل مبینہ طور پر کھجوراہو میں وشنو مجسمہ کی بحالی کے سلسلے میں گزشتہ ماہ دائر کی گئی درخواست پر چیف جسٹس آف انڈیا کے تبصروں سے غیر مطمئن تھا۔ واقعے کے فوری بعد سکیورٹی اہلکاروں نے اس شخص کو حراست میں لے لیا، اس حملے کی ملک بھر میں مذمت کی گئی۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹویٹر پر اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں چیف جسٹس پر حملہ ہر ہندوستانی کو غم و غصہ کا باعث ہے۔ اس طرح کی قابل مذمت حرکتوں کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس گوائی نے ایک سماعت کے دوران ایک ہلکا پھلکا واقعہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے ساتھی جج جسٹس کے ونود چندرن کو ایک کیس کی سماعت کے دوران عوامی تبصرے کرنے سے روک دیا تھا تاکہ سوشل میڈیا پر کسی غلط تشریح سے بچا جا سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میرے معزز ساتھی (جسٹس کے. ونود چندرن) کچھ تبصرے کرنا چاہتے تھے، لیکن میں نے انہیں روک دیا۔ ہم دھیرج موڑ کیس کی سماعت کر رہے تھے، میں نے انہیں اپنے کانوں تک رکھنے کو کہا، کیونکہ یہ نہیں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر کیا رپورٹ کیا جائے گا۔
چیف جسٹس کے تبصروں کو عدلیہ اور سوشل میڈیا کے درمیان تعلق کے ایک اہم اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ جج اکثر عدالتی کارروائی کے دوران ایسے بیانات دیتے ہیں جو فیصلے کا حصہ نہیں ہوتے لیکن سوشل میڈیا پر اکثر غلط طریقے سے پیش کئے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا یہ ریمارکس آل انڈیا ججز ایسوسی ایشن کی ایک سماعت کے دوران کر رہے تھے، جس میں سروس کی شرائط، تنخواہ کے پیمانے اور عدالتی افسران کی ترقیوں سے متعلق مسائل اٹھائے گئے تھے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نچلی عدالتوں میں جوڈیشل افسران کے کیریئر میں جمود کا مسئلہ پانچ رکنی آئینی بنچ کو بھجوایا جائے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ کرنے کی کوشش کرنے والا وکیل گزشتہ ماہ کھجوراہو میں وشنو مجسمہ کی بحالی سے متعلق سماعت کے دوران گوائی کے زبانی ریمارکس سے غیر مطمئن تھا۔ اس شخص سے فی الحال پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔