لندن کی مشہور ٹیک کمپنی Builder.ai جو خود کو مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایپ بنانے والا پلیٹ فارم ظاہر کرتی تھی، آخر کار دیوالیہ ہو گئی۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ کمپنی نے جو کام AI یعنی مصنوعی ذہانت سے منسوب کیا، وہ اصل میں بھارت میں بیٹھے 700 انجینئرز ہاتھ سے کرتے تھے۔ وہی انجینئرز گاہکوں کے آرڈر پر کوڈ لکھتے رہے اور کمپنی اسے AI کا کمال قرار دیتی رہی۔

Builder.

ai کو مائیکروسافٹ اور قطر کے سرمایہ کاروں سمیت کئی بڑے اداروں نے سرمایہ دیا تھا۔ کمپنی نے کہا تھا کہ اس کی AI اسسٹنٹ ‘نتاشا’ کے ذریعے ایپ بنانا اتنا آسان ہو گیا ہے جیسے کوئی پیزا آرڈر کرے لیکن اصل میں یہ سب ایک بڑا دھوکا نکلا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کمپنی نے اپنے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ 2024 میں اس کی آمدنی 22 کروڑ ڈالر ہے، جبکہ حقیقت میں صرف 5 کروڑ ڈالر کمائے گئے۔ جب معاملہ کھلا تو مالیاتی ادارے Viola Credit نے کمپنی کے اکاؤنٹس سے 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر نکال لیے۔ کمپنی کے بانی سچن دیو دوگل کو ہٹا دیا گیا، اور نئے چیف ایگزیکٹو منپریت رتیا نے باقی جھوٹ بھی سامنے لا دیے۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

یہ دھوکا پہلی بار 2019 میں وال اسٹریٹ جرنل نے بے نقاب کیا تھا، جب پتا چلا کہ AI کا دعویٰ محض دکھاوا ہے اور زیادہ تر کام انسان کرتے ہیں۔ ایک سابق ملازم نے 5 ملین ڈالر کا مقدمہ بھی کیا تھا کہ کمپنی جھوٹ بول رہی ہے اور AI کی کوئی خاص ٹیکنالوجی موجود ہی نہیں۔

اب امریکی حکام کمپنی کے مالیاتی ریکارڈ اور گاہکوں کی تفصیل کی چھان بین کر رہے ہیں۔ کمپنی پر ایمیزون اور مائیکروسافٹ کے لاکھوں ڈالر واجب الادا ہیں، جبکہ ایک ہزار ملازمین اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں۔

Builder.ai کی یہ ناکامی دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے ایک نئے خطرے کو ظاہر کرتی ہے، جسے ماہرین AI واشنگ کہتے ہیں یعنی روایتی ٹیکنالوجی کو مصنوعی ذہانت ظاہر کرکے دھوکا دینا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

700 انجینئرز AI Builder.ai Viola Credit مصنوعی ذہانت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت

پڑھیں:

امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں منعقدہ ایک اے آئی (مصنوعی ذہانت) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیرونِ ملک، خاص طور پر بھارت جیسے ممالک میں ملازمین رکھنا بند کریں اور امریکی عوام کو نوکریاں فراہم کریں۔

ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیاں اب چین میں فیکٹریاں بنانے یا بھارتی آئی ٹی ورکرز کو نوکریاں دینے کے بجائے امریکا میں روزگار پیدا کرنے پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’اے آئی‘ انقلاب: خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں، اقوام متحدہ کی وارننگ

انہوں نے بڑی ٹیک کمپنیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے امریکی آزادی کے سائے میں خوب منافع کمایا لیکن اپنی سرمایہ کاری چین، بھارت اور آئرلینڈ میں کی۔ اب وہ دن گئے۔

ٹرمپ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی دوڑ جیتنے کے لیے حب الوطنی اور قومی وفاداری ضروری ہے۔

ٹرمپ نے اس موقع پر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے تین نئے صدارتی احکامات پر بھی دستخط کیے۔ ان احکامات کا مقصد امریکا کو اے آئی میں عالمی لیڈر بنانا ہے۔ اس کے تحت ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر اور انفرااسٹرکچر میں سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ اے آئی کی ترقی میں رکاوٹیں نہ آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی تخلیقی مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی ڈونلڈ ٹرمپ مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • عدالتوں میں 2 شفٹوں اور مصنوعی ذہانت کے اسمتعمال پر غور کیا جارہا ہے، چیف جسٹس
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ
  • مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار