گلگت، ڈونرز کے تعاون سے چلنے والے تعلیمی منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سیکریٹری فرید احمد نے پریزنٹیشن کے دوران ڈیپارٹمنٹ آف ہائیر، ٹیکنکل اینڈ اسپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کے تحت اور ڈونر ایجنسیز کے تعاون سے TVET Sector پر جاری منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مستقبل کے لائحہ عمل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ چند اہم مسائل اور چیلنجر کی نشاہدہی بھی کی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈیپارٹمنٹ آف ہائیر، ٹیکنیکل اینڈ اسپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کے تحت ڈونر ایجنسیز کے تعاون سے گلگت بلتستان میں جاری منصوبوں کے اہداف کو اعلیٰ پیشہ ورانہ انداز میں حاصل کرنے کے لیے تشکیل دی گئی "پروجیکٹ ایمپلیمنٹیشن کمیٹی" کا پہلا اجلاس ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈویلپمنٹ) گلگت بلتستان کیپٹن (ر) مشتاق احمد جو کہ اس کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں کی سربراہی میں آج سول سیکریٹریٹ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ جس میں ہیڈ آف کوآوپریشن یوروپین یونین پاکستان/کو-چئیر Mr Jeroen Willem نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اِن کے علاوہ GIZ کی ہیڈ آف پروگرام فار پاکستان Ms Franzika Seal، کنٹری ڈائریکٹر یوروپین یونین پاکستان سعدیہ عین اللّہ، برٹش کونسل پاکستان کی پروگرام منیجر مہر زہرا، پروگرام کمپوننٹ منیجر GIZ TVET SSP طاہر خان، سیکریٹری ہائیر، ٹیکنیکل اینڈ اسپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان فرید احمد، گلگت بلتستان کے ایڈمنسٹریٹو سیکریٹریز (کمیٹی کے ممبرز)، AKRSP گلگت بلتستان کے جنرل منیجر/ممبر، نیوٹیک گلگت بلتستان کے ڈائریکٹر/ممبر اور چیمبر آف کامرس (میل اینڈ فی میل) گلگت بلتستان کے نمائندوں/ممبرز نے شرکت کی۔
اجلاس میں سیکریٹری فرید احمد اور ڈونر ایجنسیز کے نمائندوں نے گلگت بلتستان میں TVET Sector پر جاری منصوبوں پر موثر انداز میں پریزنٹیشنز دیں۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈویلپمنٹ) گلگت بلتستان/چیئر پروجیکٹ ایمپلیمنٹیشن کمیٹی کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے مہمانوں (ڈونر ایجنسیز) کو خوش آمدید کہا اور اُن کی گلگت بلتستان میں فنّی تعلیم اور TVET Sector میں گراں قدر خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم سیکٹر پر حکومتِ گلگت بلتستان کی خصوصی دلچسپی اور توجہ ہے اور اس کے لیے مختلف اہم منصوبوں کے لیے فنڈز مہیا کیے گئے ہیں اور مذید فنڈز مہیا کیے جائیں گے تاکہ اس خطے کے نوجوان ہنر مند بن کر مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔ سیکریٹری فرید احمد نے پریزنٹیشن کے دوران ڈیپارٹمنٹ آف ہائیر، ٹیکنکل اینڈ اسپیشل ایجوکیشن گلگت بلتستان کے تحت اور ڈونر ایجنسیز کے تعاون سے TVET Sector پر جاری منصوبوں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور مستقبل کے لائحہ عمل پیش کرنے کے ساتھ ساتھ چند اہم مسائل اور چیلنجر کی نشاہدہی بھی کی۔ جس پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ڈویلپمنٹ) گلگت بلتستان اور ڈونر ایجنسیز کے نمائندوں نے ان مسائل کے حل اور اس سیکٹر کی ترقی کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہائی کرائی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور ڈونر ایجنسیز کے گلگت بلتستان کے کے تعاون سے کے لیے
پڑھیں:
اعتراضات دور کیے بغیر لینڈ ریفارمز ایکٹ قبول نہیں، انجمن امامیہ گلگت بلتستان
اجلاس میں طے ہوا کہ جب تک یہ اعتراضات دور نہیں کئے جاتے تب تک اس ایکٹ کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اعتراضات یہ ہیں کہ 1986ء سے تا ایں دم الائٹمنٹس پر پابندی کے باوجود وفاقی و صوبائی اداروں کے نام الاٹ شدہ ہزاروں کنال زمین کو منسوخ کئے بغیر قانونی تحفظ دینا عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سکردو میں مرکزی انجمن امامیہ بلتستان اور مرکزی انجمن امامیہ گلگت کا ایک مشترکہ اجلاس زیر صدارت صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا سید باقر الحسینی منعقد ہوا جس میں علامہ سید راحت حسین الحسینی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے مختلف سیاسی و سماجی ایشوز پر گفت و شنید ہوئی، بالخصوص لینڈ ریفارمز ایکٹ اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں طے ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں مرکزی انجمن امامیہ گلگت اور مرکزی انجمن امامیہ بلتستان کا یہ مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ لینڈ ریفارمز ایکٹ میں گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے عوامی اعتراضات کو دور کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام کا موقف یہ ہے کہ دریا کے کنارے سے لے کر پہاڑ کی چوٹی تک کی زمین عوام کی ہے اور گلگت بلتستان کے عوام ہی ان زمینوں کے مالک ہیں۔ لہذا لینڈ ریفارمز ایکٹ کو عوامی حقوق کا محافظ ایکٹ بنانے کے لئے اس میں موجود اعتراضات کو دور کیا جائے۔
اجلاس میں طے ہوا کہ جب تک یہ اعتراضات دور نہیں کئے جاتے تب تک اس ایکٹ کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اعتراضات یہ ہیں کہ 1986ء سے تا ایں دم الائٹمنٹس پر پابندی کے باوجود وفاقی و صوبائی اداروں کے نام الاٹ شدہ ہزاروں کنال زمین کو منسوخ کئے بغیر قانونی تحفظ دینا عوام کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔ نیز الائٹس شدہ رقبہ جات کو تا حال مخفی رکھا گیا ہے۔ دس فیصد زمین کو سرکار کے نام مختص کرنے کے لئے جو شق رکھی گئی ہے وہ بھی عوامی حقوق کے تحفظ کی منافی ہے۔ زمینوں کے حوالے سے ضلعی سطح پر کمیٹی کے قیام کے لئے منتخب عوامی نمائندوں کی بے توقیری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کو چئیرمین بنا کر مزید با اختیار بنانا نہ صرف عوامی حقوق سے روگردانی کا سبب ہوگا بلکہ منتخب عوامی نمائندوں کے وقار کو بھی مجروح کرنے کا باعث بنے گا۔ ایکٹ میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام پہاڑ عوامی ملکیت ہونگے مگر اس سے پہلے ہی حکومت نے ان تمام پہاڑوں کو آن لائن لیز کے ذریعے مختلف غیر مقامی لوگوں کے نام دے چکی ہے جس پر شدید تحفظات ہے۔
ایکٹ میں زمینوں کے حوالے سے ڈسڑکٹ بورڈ کے فیصلے کو حتمی قرار دے کر سول عدالتوں میں جانے سے روکنے کے لئے جو قانون وضع کیا گیا ہے وہ بھی پاکستانی آئین، قانون اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ گورنر گلگت بلتستان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس بل کو واپس اسمبلی میں بھیج دیں اور ان تمام اعتراضات کو دور کرنے کے بعد ایکٹ کو حتمی شکل دیا جائے بصورت دیگر عوام اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے بعض اراکین کو عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کی پاداش میں بلاجرم و خطا گرفتار کیا گیا ہے لہذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ان گرفتار شدہ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف مقدمات کو ختم کیا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ درج بالا مطالبات پر غور نہ ہونے اور عملی اقدامات نہ کرنے کی صورت میں ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ وہ احتجاجی اقدامات کرنے پر مجبور ہو جائیں، لہذا درج بالا مطالبات کو حکومتی ارباب فوری طور پر حل کریں بصورت دیگر حکومت کو سخت عوامی رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔