سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا عالمی یومِ ماحولیات 2025 کے موقع پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ہر سال 5 جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ ماحول کے تحفظ کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات اور آگہی کے فروغ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ یہ دن اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تحت ایک عالمی قدم ہے جس کا مقصد بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحرانوں کا مقابلہ کرنا ہے۔اس سال کا موضوع ''پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ'' ہے، جو ہمارے سیارے بالخصوص ہمارے قیمتی بحری ماحول کو لاحق شدید خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔
پلاسٹک آلودگی کی لعنت کسی سرحد کا لحاظ نہیں رکھتی، یہ بے رحمی سے ہماری جھیلوں، دریاوں اور سمندروں پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے فطری مناظر کو بدنما بناتی ہے، بلکہ جانداروں کے مسکن کو نقصان پہنچاتی ہے، ماحولیاتی نظام کو مفلوج کرتی ہے اور بے شمار انواع کو خطرے سے دوچار کرتی ہے۔ یہ پُر فریب خطرہ عالمی سطح پر لوگوں کے روزگار، غذائی تحفظ اور ساحلی آبادیوں کی فلاح و بہبود کو متاثر کر تاہے۔ یہ مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والا خطرہ نہیں، بلکہ دور حاضر کا ایک واضح خطرہ ہے۔
نوشہرہ: تین معصوم بچوں کے قتل کا معمہ حل، سگی دادی ہی قاتل نکلی
پاکستان کے لیے یہ خطرہ غیر معمولی حد تک سنگین ہے- قدرت نے پاکستان کو وسیع ساحلی پٹی عطا کی ہے جس سے لاکھوں افراد کی گزر بسر وابستہ ہے اور جو سمندری حیاتیاتی تنوع سے مالال مال ہے۔ ہمارے سمندروں کو انسانی سرگرمیوں کے بے پناہ دبا اور پلاسٹک سے پیدا ہونے والی بحری آلودگی کا سامنا ہے جو اس بیش بہا قیمتی اثاثے کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔
پاکستان، جس کی بحری معیشت تیزی سے فروغ پا رہی ہے، اپنی سمندری حالت سے واضح طور پر متاثر ہوتا ہے۔ کراچی بندرگاہ بحری سرگرمیوں کا ایک اہم مرکز اور ماحولیاتی زون ہے جو ٹھوس کچرے، مضر صنعتی فضلے، گندے پانی اور پلاسٹک کے کوڑے کے ڈھیروں کی بلا امتیاز تلفی سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہ آلودگی نہ صرف سمندری ماحول کو تباہ کر رہی ہے بلکہ آبی حیات کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے جو حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل مارکیٹس میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں: نیتھلی بیکر
پاکستان نیوی میری ٹائم شراکت داروں کے ساتھ مل کر کراچی بندرگاہ کے ماحولیاتی حالات بہتر بنانے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، سمندر میں پھینکے جانے والے آلودہ مواد کی مقدار ہماری کاوشوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے دو جہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے؛ اول، فضلے کو سمندر میں پھینکنے کے عمل کو سختی سے روکا جائے جس میں صنعتی فضلہ، سمندر میں تیل کے اخراج اور ٹھوس کچرا بالخصوص پلاسٹک جو سب سے زیادہ نقصان دہ اور ناقابلِ تحلیل ہے بارشوں کے دوران بڑی مقدار میں سمندر میں پہنچ جاتا ہے۔ دوم، اس فضلے کو جمع کیا جائے جو پہلے ہی ہماری بندرگاہوں تک پہنچ چکا ہے۔ اس مقصد کے لیے بندرگاہوں کی صفائی کے اقدامات پر زیادہ وسائل خرچ کرنے اور انہیں بحری تجارتی اور سمندری سرگرمیوں کے لیے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
بجاش نیازی اور لاہور پولیس میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا
پلاسٹک اور سمندری آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا ادراک کرتے ہوئے، پاکستان نیوی آگہی کے اقدامات کے ذریعے آلودگی کی اس لعنت کے خاتمے کا عزم ِنو کرتی ہے۔اس اہم دن کے موقع پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز نے ایک روزہ عالمی سیمینار کا اہتمام کیا ہے تاکہ اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلائی جائے اور ہمارے میرین ایکو سسٹم کے تحفظ کے اسباب اور طریقوں کو اُجاگر کیا جائے۔
میں تمام شراکت داروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آلودگی کے خاتمے کے لیے پاکستان نیوی کے فطری طریقوں پر مشتمل حل جیسے کہ مینگرووز کی شجر کاری، ابتدائی مرحلے میں آلودگی کی کمی، پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی، ساحلِ سمندر کی صفائی، فضلے کو سمندر سے نکالنے کے لیے اضافی اثاثہ جات کی تعیناتی، کوڑاکرکٹ کے پھیلا و کی روک تھام اور اس بڑھتے ہوئے بحران سے متعلق وسیع پیمانے پر شعور کے فروغ میں پاکستان نیوی کا ساتھ دیں تاکہ آنے والی نسل کے لیے محفوظ اور صحت مند مستقبل کو یقینی بنایا جائے۔
قومی اقتصادی کونسل نے معاشی اہداف اور ترقیاتی پلان کی منظوری دیدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان نیوی کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
23 پاکستانی ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے
بنوں:خوجڑی کے23 ماہی گیرعمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے،بنوں کے گاؤں خوجڑی کے 23 ماہی گیر عمان کی سمندری حدود میں ڈوب گئے، ایک ماہی گیر کو بچا لیا گیا ہے جبکہ 22 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
بنوں سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی مولانا نسیم علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ ماہی گیر 6 ستمبر کو مچھلیاں پکڑنے کے لیے گوادر سے عمان گئے تھے تاہم حادثے کا شکار ہوگئے۔
کراچیہاکس بے پر سمندر میں نہاتے ہوئے تین دوست ڈوب...
انہوں نے بتایا کہ ماہی گیروں کے لانچ کو حادثہ کمپریسر میں آگ لگنے کے باعث پیش آیا۔ ایک شخص کو قریبی بحری جہاز کے عملے نے بچا لیا جبکہ باقی 22 افراد کے بارے میں تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
ادھر ماہی گیروں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ عمان میں پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے حکومت پاکستان اور حکومت عمان سے اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کی اپیل کی ہے۔