سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی اپیل خارج کردی، سزائے موت برقرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی نظر ثانی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بیوی کو قتل کرنے والے اعجاز نامی مجرم کی بریت کی اپیل کو خارج کیا اور اس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم نے اہلیہ کی موت سے پولیس کا آگاہ ہی نہیں کیا جبکہ وہ اپنی اہلیہ کی غیر طبعی موت کی ٹھوس وضاحت بھی پیش نہ کرسکا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بلاشبہ شکوک سے بالاتر شواہد پیش کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، موجودہ کیس میں مجرم کی ذمہ داری تھی کہ اہلیہ کی غیر طبعی موت کی وضاحت پیش کرتا۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مجرم اعجاز اہلیہ کے قتل کے بعد 37 دن تک مفرور رہا، مجرم اعجاز نے 2010 میں اپنی اہلیہ صفیہ بی بی کو قتل کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مجرم کو سزائے موت دی تھی جس کے بعد درخواست گزار نے لاہور ہائیکوٹ میں اپیل دائر کی تو اُسے مسترد کیا گیا اور اب سپریم کورٹ نے بھی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کورٹ نے مجرم کی کو قتل
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔
فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔
نیوزی لینڈ نے ایف آئی ایچ پروہاکی لیگ سے دستبرداری کا باضابطہ اعلان کردیا
فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔