سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار،اپیلیں خارج کردیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار،اپیلیں خارج کردیں WhatsAppFacebookTwitter 0 4 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ کا بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار ،عدالت نے اعجاز نامی مجرم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے بریت کیلئے دائر اپیل خارج کر دی ۔جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ۔فیصلہ کے مطابق مجرم نے اہلیہ کی موت سے پولیس کا آگاہ ہی نہیں کیا۔مجرم گھر میں اپنی اہلیہ کی غیر طبعی موت کی ٹھوس وضاحت پیش نہ کر سکا۔بلاشبہ شکوک سے بالاتر شواہد پیش کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
موجودہ کیس میں مجرم کی ذمہ داری تھی کہ اہلیہ کی غیر طبعی موت کی وضاحت پیش کرتا۔مجرم اعجاز اہلیہ کے قتل کے بعد 37 دن تک مفرور رہا۔مجرم اعجاز نے 2010 میں اپنی اہلیہ صفیہ بی بی کو قتل کیا تھا۔ٹرائل کورٹ نے مجرم کو سزائے موت دی تھی جسے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے برقراررکھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس شروع وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس شروع پاکستان نے بھارت کے 3 کے بجائے4 رافیل طیارے گرائے، اسحاق ڈار عمران خان کو کہا جارہا ہے حکومت کو قبول کریں،نو مئی پر معافی مانگیں، علیمہ خان نہ نیا ٹیکس نہ شرح میں اضافہ ، پنجاب کا سالانہ بجٹ 13 جولائی کو پیش کیے جانے کا امکان محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، ملکی صورتحال پر گفتگو ثناء یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سزائے موت مجرم کی کو قتل
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
فوٹوفائلنور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔
مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا۔
درخواست کے مطابق ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں حتیٰ کہ ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگ فراہم بھی نہیں کی گئی۔
اسلام آباد کی نور مقدم کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ تاہم نور مقدم قتل کیس کے مجرم کو اب بھی سزا نہیں دی گئی۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
سزا یافتہ مجرم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی لیکن عدالت نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔