وزیر جیل خانہ جات سندھ کی ملیر جیل کی سیکیورٹی مزید بہتر بنانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
محکمہ جیل میں انتظامی عہدوں پر تعیناتیوں کیلئے قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے آرڈیننس کے اجراء کی منظوری دے دی ہے، آرڈیننس کے ذریعے انتظامی اور رولز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل کی سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کر دی۔ ترجمان محکمہ جیل کا کہنا ہے کہ وزیر جیل خانہ جات سندھ علی حسن زرداری نے ملیر جیل کا دورہ کیا، جیل حکام نے علی حسن زرداری کو قیدیوں کے فرار سے متعلق تفصیلات بتائیں۔ وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری نے ملیر جیل کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔ دوسری جانب کراچی میں ملیر جیل واقعے کے بعد محکمہ جیل میں اہم انتظامی اقدامات کیے ہیں۔ محکمہ جیل میں انتظامی عہدوں پر تعیناتیوں کیلئے قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے آرڈیننس کے اجراء کی منظوری دے دی ہے، آرڈیننس کے ذریعے انتظامی اور رولز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
آئی جی جیل، ڈی آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے عہدوں پر سول افسران تعینات ہوسکیں گے۔ اب انتظامی عہدوں پر پولیس اور صوبائی سول سروس کے افسران کو تعینات کیا جا سکے گا جبکہ پرانے قانون کے تحت جیلوں کے انتظامی عہدوں پر صرف محکمہ جیل کے افسران کو تعینات کیا جا سکتا تھا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ قانون نے قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو آرڈیننس کا مسودہ بھجوایا تھا۔ واضح رہے کہ سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل ہزاروں قیدی زلزلے کے خوف کے باعث توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نکلے تھے، رات ڈیڑھ بجے کے قریب قیدیوں نے مرکزی دروازہ توڑا، 216 قیدی فرار ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹ میں سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعات میں 12 قیدی اور مختلف اسٹاف ارکان زخمی ہوئے تھے، فرار ہونے کے دوران فائرنگ سے طاہر خان نامی قیدی ہلاک بھی ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں تبدیلیاں کی گئی ہیں وزیر جیل خانہ جات علی حسن زرداری آرڈیننس کے محکمہ جیل ملیر جیل
پڑھیں:
کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل(
81ہزار میں 81ارب کاپلاٹ مل گیا، محکمہ صحت کو کیس کادفاع کرنا چاہیے تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
وزیر اعلیٰ کے لیٹرپر کوئی تاریخ نہیں، کہا جاکرہسپتال کی جگہ لے لیں،ہائی کورٹ کیس کاریکارڈ طلب کرسکتی ہے
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ عدالت وہ ریلیف بھی دے سکتی ہے جونہ مانگا گیا ہو، اگر غلط کام ہوا ہے توعدالت آنکھیں بند نہ کرے۔ ہائی کورٹ کسی کی درخواست پر بھی اورخود بھی کسی کیس کاریکارڈ طلب کرسکتی ہے، یہ کام ٹرائل کورٹ اورایپلٹ کورٹ نے کرنا تھا جو ہائی کورٹ نے کیا۔ کب سے درخواست گزار نے قبضہ جمارکھا ہے۔ رسک میں فائدہ بھی بہت ہوتا ہے اور نقصان بھی ہوتا ہے درخواست گزارنے کوشش کی، کامیاب نہیں ہوئے۔ قانون بتادیں جس کے تحت الاٹمنٹ ہوئی ہے، کیا وزیر اعلیٰ کاپلاٹ الاٹ کرنے کااختیارتھا کہ نہیں۔جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ 81ہزار روپے میں 81ارب روپے کاپلاٹ مل گیا۔ کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے کہ وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کرے۔ وزیر اعلیٰ کے لیٹرپر کوئی تاریخ نہیں، کہا جاکرہسپتال کی جگہ لے لیں۔ وزیر اعلیٰ یہ کام نہ کرتا تودرخواست گزار کانقصان نہ ہوتا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 1میں کیسز کی سماعت کی۔بینچ نے سندھ کے ضلع کشمور میں ضلعی سرکاری ہسپتال کی زمین لیز پر دینے کے معاملہ پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عبدالرحمان دشتی کی جانب سے نیاز احمد اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔