کم کیلوریز والی غذائیں ذہنی دباؤ بڑھا سکتی ہیں، نئی تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
ایک نئی تحقیق کے مطابق، کم کیلوریز والی غذا اپنانے والے افراد میں ڈپریشن کی علامات زیادہ پائی گئی ہیں، خاص طور پر مردوں اور زائد وزن رکھنے والے افراد میں۔
یہ بھی پڑھیں:کیا ڈپریشن کی ایک وجہ سردی بھی ہے؟
تحقیق میں 28,525 امریکی بالغ افراد کے غذائی معمولات اور ذہنی صحت کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد کم کیلوریز والی غذا پر تھے، ان میں افسردگی، کم توانائی، اور نیند کے مسائل جیسی علامات زیادہ تھیں، بنسبت ان افراد کے جو ایسی غذا پر نہیں تھے۔
مردوں میں یہ علامات زیادہ نمایاں تھیں، ممکنہ طور پر اس لیے کہ ان کی کیلوریز کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے اور وہ ایسی غذا پر قائم رہنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فروزن سبزیاں صحت کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ کم کیلوریز والی غذا میں پروٹین، اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، اور وٹامنز کی کمی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ یہ تحقیق “بی ایم جے نیوٹریشن، پریوینشن اینڈ ہیلتھ” میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بغیر ماہر غذائیت کی رہنمائی کے ایسی غذا اپنانا ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے وزن کم کرنے کے لیے متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، اور مناسب نیند کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اومیگا-3 فیٹی ایسڈز ڈپریشن غذائیت کیلوریز نیند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈپریشن غذائیت کیلوریز کے لیے
پڑھیں:
عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ عالیہ بھٹ کی ماہر غذائیت ڈاکٹر سدھانت بھارگاوا نے انکشاف کیا ہے کہ اداکارہ نے تیزی سے وزن کس طرح کم کیا۔
سدھانت بھارگاوا کے مطابق وزن کم کرنے کا کوئی جادوئی نسخہ نہیں بلکہ سادہ سائنسی اصولوں پر عمل ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزن کم کرنے کیلئے سب سے پہلے کیلوریز میں کمی (calorie-deficit) غذا کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔
ڈاکٹر بھارگاوا کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جسم اس سے زیادہ توانائی (کیلوریز) خرچ کرے جتنی وہ کھانے سے حاصل کرتا ہے۔ اگر کھانے سے حاصل ہونے والی کیلوریز کم ہو اور جسم زیادہ توانائی استعمال کرے، تو اس سے جسم میں موجود اضافی چربی گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص اپنی جسمانی ضروریات کے مطابق ڈائٹ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کے لیے ایک ہی جیسی غذا مؤثر نہیں ہو سکتی اور مشہور شخصیات کی ڈائٹ کی نقل کرنا وقت کا ضیاع ہے کیونکہ فنکاروں کا لائف اسٹائل الگ ہوتا ہے۔
عالیہ بھٹ کی ماہرِ غذائیت کے مطابق تیسری اہم بات یہ ہے کہ جسمانی سرگرمی میں اضافہ کیا جائے۔ وزن کم کرنے کے لیے کیلوریز میں کمی محض کھانے کے ذریعے ہی نہیں، بلکہ ورزش یا جسمانی مشقت کے ذریعے بھی کی جاسکتی ہے اور یہ تینوں طریقے وزن کم کرنے کیلئے بہترین ہیں جس سے عالیہ بھٹ کو بھی وزن کم کرنے میں مدد ملی۔