بھارت کوشکست،پاک امریکہ قربتیں پھربڑھنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (طارق محمودسمیر)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ایک بارپھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے پر امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کوامن
کاپیامبرقراردے دیتے ہوئے کہاہے کہ امریکی صدرکے بیانات کاہم خیرمقدم کرتے ہیں ،انہوں نے دونوں ممالک پر زوردیاہے کہ وہ جنگ کی بجائے تجارت کو فروغ دیں،پاکستان خطیمیں جنگ نہیں امن چاہتاہے،دہشت گردی خلاف جنگ میں 90ہزارجانوں کی قربانیاں دیں،پاکستان نے نہیں ،بھارت نے جارحیت کی تھی دشمن کے 6طیارے تباہ کئے اور جب 10مئی کی صبح بھارت کی دوسری مرتبہ جارحیت کاپاکستان کی افواج نے مؤثرجواب دیاتو امریکہ سے فون آیاکہ بھارت سیزفائرکرناچاہتاہے،وزیراعظم نے یہ بات امریکی سفارتخانے میں امریکہ کے 249ویں یوم آزادی کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طورپرخطاب کرتیہوئے کہی،امریکہ کا یوم آزادی چارجولائی کو ہوتاہے لیکن امریکی سفارتخانے نے پاکستانی وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث یہ تقریب 4جون کو منعقد کی ،10مئی کے بعد امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئی اور امریکی صدرنے مسئلہ کشمیرپر نہ صرف ثالث بننے کااعلان کیابلکہ خطے کو ایک بڑی جنگ سے بچانے میں اپناکرداراداکیا،سیزفائرکرایا،پاکستان اور عالمی دنیامیں صدرٹرمپ کے اس اقدام کو نہ صرف سراہاگیابلکہ انہیں امن کا پیامبرکہاجاتاہیلیکن بھارت میں مودی سرکارشدیدتنقید کی زدمیں ہے اور بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس ہو یادیگرجماعتیں ،انہیں سرنڈرمودی کاخطاب دے چکی ہیں،اس حوالے سے دیکھاجائے تو وزیراعظم کا امریکی سفارتخانے میں یوم آزادی کی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کرنااہمیت کا حامل اور اس بات کاواضح اشارہ ہے کہ پاکستان اورامریکہ کے تعلقات نہ صرف مضبوط ہوئے ہیں بلکہ انہیں مزید وسیع بنانے کے مواقع موجود ہیں ،تجارت کو بڑھایاجاسکتاہے ٹیرف کا مسئلہ بھی مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیاگیاہے،وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے سفارتی تعلقات کا آغاز اس وقت ہوا جب 1947میں آزادی کے بعد امریکہ ان چندابتدائی ممالک میں تھا جنہوں نے پاکستان کوتسلیم کیا،عالمی سفارتی محاذ پر بھارت کو سبکی ہورہی ہے ،بلاول بھٹوزرداری امریکہ کے دورے پرہیں اور وہاں انہوں نے نہ صرف اہم ملاقاتیں کی ہیں بلکہ کئی انٹرویوزبھی دیئے ہیں جن میں ایک تجویزیہ بھی سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیاں آئی ایس آئی اور را مل کر کام کریں یہ تجویزایک ایسے موقع پرآئی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سیزفائرہواہے جب پہلگام کاواقعہ ہواتھاتووزیراعظم شہبازشریف نے غیرجانبدارعالمی تحقیقات کی تجویزدی لیکن بھارت نے اس تجویزکو تسلیم کرنے کی بجائے الزام تراشی کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کئے جن کا پاکستان نے مؤثرجواب دیا،یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ بلاول بھٹو نے را اور آئی ایس آئی کے دہشت گردی کے خلاف ملکر کام کرنے کی جوتجویزدی ہے یہ ان کی اپنی تجویزہے یا حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کی رائے سے دی ہے،اس کی وضاحت تو بلاول بھٹوزرداری ہی کرسکتے ہیں جہاں تک بھارت کا تعلق ہے ،اس نے پہلگام واقعہ کی غیرجانبدارانہ عالمی تحقیقات کی تجویز نہیں مانی تو یہ کیسے مانے گا،بلوچستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے حکومت کئی ثبوت پیش کرچکی ہے،وزیراطلاعات ونشریات عطاء تارڑنے آج ایک پریس کانفرنس میں تفصیلی بات کی ہے اور کئی عالمی میڈیاکی رپورٹس بھی شیئرکی ہیں جن میں واضح طورپرکہاگیاہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہی ہے،دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیرآج جمعرات کواہم دورے پر آج سعودی عرب پہنچیں گے ،اس دورے کی دعوت سعودی ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان نے دی ،دورے میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار،وزیراطلاعات ونشریات عطاء تارڑبھی شامل ہیں،دورے کی خاص بات یہ ہے کہ وزیراعظم اور ان کاوفدخانہ کعبہ میں عیدالاضحی کی نمازبھی اداکریں گے اور سعودی شاہی خاندان اورولی عہد کی طرف سے دیئے جانے والے ضیافت میں بھی شرکت کریں گے،ان کی ملاقات بھی ہوگی جس میں وزیراعظم پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سعودی عرب کے کردارپر ان کاشکریہ اداکریں گے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان اور اور بھارت امریکہ کے
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!