اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 جون 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے غزہ میں باقاعدہ امدادی اداروں کے ذریعے لوگوں کو مدد پہنچانے کے بڑھتے ہوئے عالمی مطالبات کا خیرمقدم کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ یہ مطالبہ کرنے والے ممالک کی حمایت کا قدردان ہے جن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا خوراک لینے کے لیے آنے والے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو دیکھ رہی ہے اور یہ صورتحال مزید جاری رہنے نہیں دی جا سکتی۔

Tweet URL

ٹام فلیچر نے یہ بات ایسے موقع پر کی ہے جب جنوبی غزہ میں امریکہ اور اسرائیل کا قائم کردہ ایک امدادی مرکز آج بند کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ امداد کی فراہمی کے اس اقدام کا حصہ نہیں تھا۔سلامتی کونسل کی قرارداد

سلامتی کونسل میں غزہ کے حوالے سے ایک قرارداد کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے کوشش جاری ہے جس میں فوری جنگ بندی اور حماس کی قید میں باقیماندہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اس قرارداد کے لیے کونسل کے 10 غیرمستقل ارکان متفقہ حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا امریکہ اور چار دیگر مستقل ارکان میں سے کون اس کی حمایت کرے گا۔

غزہ کے مقامی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی علاقے خان یونس کے ایک سکول میں قائم پناہ گاہ پر اسرائیل کے حملے میں بچوں سمیت کم از کم 12 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ طبی ٹیموں نے حالیہ دنوں سیکڑوں زخمیوں کے علاج کی تصدیق کی ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے زیراہتمام چلائے جانے والے چار امدادی مراکز پر بھوکے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہونے اور افراتفری کے مناظر کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہیں۔

رابطہ کار نے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنوبی غزہ کے امدادی مرکز پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے بعد ہسپتال لائے گئے متعدد زخمی ہلاک ہو گئے تھے۔

انہوں نے غزہ کے تمام سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ ہر جانب سے بڑے پیمانے پر انسانی امداد علاقے میں لانے دی جائے، اس کی مختلف علاقوں میں ترسیل پر عائد پابندیاں اٹھائی جائیں اور امدادی قافلوں کو مختلف علاقوں میں جانے کی فوری اجازت ملنی چاہیے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ: لوگ بھوک سے یا خوراک کے حصول میں ہلاک ہونے پر مجبور، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے نئے واقعے پر مذمت کا اظہار کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آج بھی جنوبی غزہ میں نجی امدادی مرکز پر آئے لوگوں پر فائرنگ کی گئی جس میں 27 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

ہائی کمشنرنے کہا ہے کہ شہریوں پر حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرم ہیں۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات پر عمل کرتے ہوئے غزہ میں تمام لوگوں کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی میں سہولت دینے کا پابند ہے اور ان ذمہ داریوں کی تعمیل میں ناکامی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

Tweet URL

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ غزہ کے مکینوں کو مشکل ترین صورتحال کا سامنا ہے کہ یا تو وہ بھوک سے مر جائیں یا پھر خوراک کے حصول میں مارے جائیں۔

امداد کے حصول کی جدوجہد کرنے والے شہریوں پر فائرنگ کا یہ واقعہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں نجی امدادی مرکز پر پیش آیا جو امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے نجی ادارے 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے زیراہتمام خوراک کی فراہمی کے چار مراکز میں سے ایک ہے۔ اس سے پہلے بھی ان جگہوں پر امداد کی تقسیم کے دوران فائرنگ، ہنگامہ آرائی اور بھگدڑ کے دو واقعات میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔

طبی امداد میں رکاوٹیں

امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل کے اس متنازع اقدام میں اقوام متحدہ کا کوئی ادارہ شامل نہیں ہے اور 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کی جانب سے جو خوراک تقسیم کی جا رہی ہے وہ لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کی ٹیمیں نقل و حرکت کی اجازت ملنے پر ضرورت مند لوگوں کو طبی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ادارے کے ترجمان طارق جاساروک نے کہا ہے کہ طبی سازوسامان لے کر 51 ٹرک علاقے میں کسی حد تک فعال ہسپتالوں کو جانے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ میں اب کوئی بھی ہسپتال فعال نہیں رہا۔ گزشتہ روز ادارے کی ٹیم اس علاقے میں واقع انڈونیشین ہسپتال گئی تھی جہاں سے اس نے تمام مریضوں اور طبی عملے کو نکال لیا ہے اور اب یہ ہسپتال خالی ہو چکا ہے۔

شمالی غزہ ہی کے علاقے جبالیہ میں اسرائیل کی فوج کا ٹرک دھماکہ خیز مواد سے ٹکرانے کے نتیجے میں تین فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔خوراک یا موت؟

اقوام متحدہ سمیت اسرائیلی امدادی منصوبے کے ناقدین خبردار کرتے آئے ہیں کہ اس طرح امداد کی فراہمی کے عمل میں جسمانی معذور افراد اور بچے خوراک سے محروم رہ جائیں گے کیونکہ 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے مراکز پر مدد لینے کے لیے طویل فاصلہ طے کر کے جانا پڑتا ہے۔

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ لوگوں کو خوراک اور دیگر مدد تک رسائی سے روکنا جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے ترجمان جیریمی لارنس نے وولکر ترک کی بات کو دہراتے ہوئے غزہ میں خوراک کے حصول کی جدوجہد کرنے والے شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ممکنہ جنگی جرائم

جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھوکے لوگ طویل فاصلہ طے کر کے امداد لینے کے لیے جانے پر مجبور ہیں اور اب انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے۔ وہ یہ سوچتے ہیں کہ نجانے امدادی مرکز پر خوراک ملے گی یا موت۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے قائم کردہ امدادی مراکز کے قریب بڑی تعداد میں ہیلی کاپٹروں کی پروازیں اور ٹینکوں کی نقل و حرکت بھی دیکھی گئی ہے۔ ادارے کے ساتھیوں نے جنوبی غزہ کے امدادی مرکز پر لوگوں سے بات چیت کر کے حقائق سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس ضمن میں ادارے نے اپنے ذرائع سے بھی اطلاعات جمع کی ہیں۔

انہوں ںے واضح کیا ہے کہ ایسے واقعات جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فتنہ الہندوستان کے ذریعے کراچی اور گوادر پورٹ کو نقصان پہنچانے کی آڈیو منظر عام پر
  • سلامتی کونسل میں امریکہ نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی قرارداد کو ویٹو کر دیا
  • اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو زندگی کے وسائل سے محروم کر رہا، اقوام متحدہ
  • سلامتی کونسل: امریکہ نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • سلامتی کونسل: غزہ میں مستقل فائر بندی قرارداد پرامریکی ویٹو کا امکان
  • غزہ: لوگ بھوک سے یا خوراک کے حصول میں ہلاک ہونے پر مجبور، وولکر ترک
  • غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید
  • غزہ میں امداد لیتے افراد پر اسرائیل کی بمباری، مزید 40 فلسطینی شہید