Daily Ausaf:
2025-09-18@13:08:59 GMT

غزہ: جنگ، جبر اور انصاف کی شکست

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
اگر اسرائیل صرف طاقت کااستعمال کرے توحماس ہر قسم کے مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائے گی۔ یرغمالیوں کی رہائی صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے،اورمذاکرات کیلئے حماس کو کچھ یقین دہانیاں درکار ہیں،جیسیےاسرائیلی افواج کامکمل فوجی انخلااورقیدیوں کی رہائی؛ لیکن اب یہ دونوں اہداف بیک وقت حاصل کرناعملی طورپرناممکن لگتاہے۔
اسرائیل کےدوبڑے اہداف ہیں،اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی اورحماس کی مکمل شکست ،تاہم، یہ دونوں اہداف باہم متضادہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل حماس کے ساتھ کچھ نہ کچھ مفاہمت پرآمادہ ہو،جیساکہ قیدیوں کے تبادلے یافوجی انخلاکے وعدے۔دوسری جانب اگراسرائیل مکمل عسکری فتح کے راستے پرچلتاہے تووہ حماس کومذاکرات کاکوئی محرک نہیں دیتا۔حماس کیلئے یرغمالی آخری سودے بازی کاپتہ ہیں اوروہ انہیں بغیرکسی بڑے فائدے کے چھوڑنے پرآمادہ نہیں ہوں گے۔
غزہ میں طبی عملے پراسرائیلی فوج نے قریب سے100سے زائدگولیاں چلائیں۔یہ عمل بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی اورسنگین خلاف خلاف ورزی ہے۔جنیوا کنونشن کے تحت طبی ٹیم، ایمبولینس، ہسپتال سب تحفظ یافتہ ہوتے ہیں۔ان پرحملہ نہ صرف اخلاقی طور پرقابل مذمت ہے بلکہ قانونی طورپربھی جنگی جرم ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے کومذموم اورناقابل قبول قرار دیاہے۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنربرائے انسانی حقوق کی جانب سے بھی اس پرتحقیقات کامطالبہ کیاگیا ہے۔طبی ٹیموں پرفائرنگ واضح جنگی جرم ہے۔
خوراک وادویات کی بندش اورطبی عملے پرحملے کی خبروں سے اب مغربی ممالک کے عوام میں انتہائی بے چینی پیداہوگئی ہے اوراسرائیل کے خلاف میڈیاپربھی شدیدتشویش اور اسرائیل کے خلاف اپنی حکومتوں سے فوری کارروائی کرنے کےمطالبات زورپکڑچکے ہیں۔ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش پہلے سےجاری ہے۔
بین الاقوامی قانون کےکئی بنیادی اصول اسرائیل کی غزہ میں موجودہ پالیسی سے متصادم ہیں۔چوتھاجنیواکنونشن1949ء شہریوں کے تحفظ سےمتعلق ہے۔اس کےمطابق شہری آبادی پرحملے ممنوع ہیں۔طبی عملے،ہسپتالوں،خوراک اورپانی کی رسائی کوبندکرناجنگی جرم تصورہوتاہے کیونکہ اجتماعی سزاغیرقانونی ہے۔ آئی سی سی اس گھناؤنے جرم پربین الاقوامی فوجداری عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔
اقوام متحدہ بارہا غزہ کی صورتحال کو ’’انسانی بحران‘‘قراردے چکی ہے۔سیکریٹری جنرل نے فوری جنگ بندی کامطالبہ کرتے ہوئے کئی مرتبہ اسرائیل کو تنبیہ کی ہے۔اگراسرائیل غزہ میں مستقل کنٹرول قائم کرتاہے توفردِجرم عائدہوسکتی ہے۔ دیگرریاستوں پربھی ذمہ داری عائدہوتی ہےکہ وہ جنگی جرائم کی حمایت نہ کریں بلکہ انسانیت سوزمظالم پرسفارتی، اقتصادی یاقانونی اقدامات کریں۔
اسرائیل کے مسلسل انسانیت کےخلاف جرائم پربالخصوص اس کے اتحادیوں کاردعمل بھی سامنے آناشروع ہوگیاہے۔برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کی حکمت عملی کوشدید تنقیدکانشانہ بناتے ہوئےجنگ بندی کامطالبہ کیاہے۔ان ممالک کا کہنا ہے کہ خوراک کی محدود فراہمی اور فوجی کارروائیوں کاپھیلاناقابل قبول ہے۔ روایتی اتحادیوں کی مخالفت سے ظاہرہوتاہےکہ اسرائیل بین الاقوامی برادری میں سفارتی طورپر تنہا ہوتاجارہا ہے۔تینوں ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں بنیادی پیغام جاری کرتے ہوئے اسرائیلی فوجی آپریشنز کے پھیلاؤکی شدیدمخالفت کی ہے، جس سے مرادغزہ کے مزیدعلاقوں پرقبضہ یافوجی کارروائیوں کی شدت میں اضافہ ہے۔ان کا اصرارہے کہ انسانی المیے کی شدت ناقابلِ برداشت ہوچکی ہے،جس میں شہری اموات،طبی سہولیات کاتباہ ہونا،اوربے گھرہونے والوں کی بڑھتی ہوئی تعدادشامل ہے۔
تینوں ممالک نے نیتن یاہوحکومت کی جانب سے غزہ میں خوراک کی فراہمی کوناکافی اور انتہائی محدودقراردیاہے۔بین الاقوامی اداروں کے مطابق،غزہ کی22لاکھ آبادی غذائی قلت،صاف پانی کی کمی،اورادویات کے بحران کا شکار ہے۔ عالمی فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط نماحالات پیداہوچکے ہیں۔اسرائیل کامحاصرہ اور امدادی ٹرکوں کو روکنا جنیواکنونشنزکی خلاف ورزی ہے،جوفوجی تنازعات کے دوران شہریوں کو بنیادی ضروریات فراہم کرنے کی ضمانت دیتاہے۔
برطانیہ،فرانس،اورکینیڈا جیسے اتحادی ممالک نے اسرائیلی حکمت عملی کی مخالفت کی ہے اورجنگ بندی کامطالبہ کیاہے۔یہ ممالک اس بات کی نشاندہی کررہےہیں کہ اسرائیلی اقدامات انسانی المیے کوبڑھارہے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی اسرائیل کے خلاف قراردادیں پیش کی گئی ہیں،لیکن امریکاکی ویٹوپاورنے انہیں روک دیا ہے۔ برطانیہ ،فرانس اورکینیڈانے اسرائیل کی نئی حکمت عملی کوواضح طور پر مسترد کیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اپنےاپنے ممالک کے عوام کے شدیددباؤ کے بعد، اسرائیل کے تین قریبی اتحادیوں برطانیہ ،فرانس اورکینیڈاکا مشترکہ ردعمل اوربین الاقوامی سفارتی دبائوسامنے آیاہےجس میں انہوں نے عالمی میڈیاکوایک بیان جاری کیاہے: ’’ہم غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشنز کے پھیلاؤ کی شدید مخالفت کرتےہیں۔وہاں انسانی المیے کی شدت ناقابل برداشت ہوچکی ہے‘‘۔یہ عالمی دباؤ اسرائیل کوسفارتی سطح پرمزیدتنہاکرسکتا ہے۔ یہ تین ممالک اسرائیل کے روایتی اتحادی ہیں۔ ان کی مخالفت ظاہرکرتی ہے کہ اسرائیلی پالیسی کواب مغربی حمایت حاصل نہیں رہی۔یہ ایک سفارتی تنہائی کی علامت ہے۔
اسرائیل کی غزہ پرمکمل قبضے کی کوشش بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور اس کےسنگین نتائج برآمدہوسکتے ہیں۔ اسرائیل کوحماس کی شکست اوریرغمالیوں کی واپسی میں توازن پیداکرنا ہوگاکیونکہ دونوں اہداف بیک وقت حاصل کرنا ممکن نہیں۔ اسرائیل کی موجودہ پالیسی نہ صرف سیاسی طورپرمتنازع ہے بلکہ قانونی اوراخلاقی لحاظ سے بھی خطرناک ہے۔حماس کوکمزور کرنےکی آڑمیں اگرعام شہریوں کونشانہ بنایاجائے،تویہ عالمی سطح پرناقابل قبول ہوگا۔
اقوام متحدہ،یورپی یونین،اورانسانی حقوق کی تنظیموں کوچاہیے کہ وہ صرف مذمت پر اکتفا نہ کریں بلکہ عملی اقدامات کریں جیسے اسلحے کی فراہمی پر پابندی،تحقیقات کیلئے خصوصی کمیشن ، آئی سی سی میں مقدمات کی شروعات سے آغاز ہونا چاہئے۔ عالمی برادری،خاص طورپرمغربی ممالک کو چاہیےکہ وہ صرف زبانی مذمت کی بجائے ٹھوس سفارتی دبائو ڈالیں۔انسانی امدادکی فراہمی فوری طورپربڑھائی جانی چاہیے تاکہ قحط اورطبی بحران سے بچاجاسکے۔ ( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی اقوام متحدہ اسرائیل کی فرانس اور ہے اور

پڑھیں:

عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی

دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

ہنگامی عرب اسلامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق مسلم ممالک نے قطر پر اسرائیلی حملے کو خطے میں امن کی کوششوں کے لیے شدید دھچکا قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری دہرا معیار ترک کرکے اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے، قطری وزیراعظم

اعلامیے میں اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔

اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے اور غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے۔ اعلامیے میں اسرائیل کی جانب سے مزید حملوں کی دھمکیوں کو مسترد بھی کیا گیا۔

اعلامیے میں اس بات کی بھی تصدیق کی گئی کہ قطر نے مہذب اور دانشمندانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے غزہ میں جاری جارحیت روکنے کے لیے ثالث ممالک، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

دوحہ میں منعقدہ اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، ایرانی صدر مسعود پزشکیاں اور دیگر عالمی رہنما بھی شریک ہوئے۔

قبل ازیں دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے دوران مسلم ممالک کے رہنماؤں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام سرخ خطوط عبور کر دیے ہیں، اور اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانا لازم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر

اجلاس میں زور دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے فلسطین کے مسئلے کا حل ناگزیر ہے اور صہیونی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسرائیلی حملہ اعلامیہ عرب اسلامی اجلاس قطر وی نیوز یقین دہانی

متعلقہ مضامین

  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ، پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ: پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ
  • عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی