مختلف ممالک سے ڈی پورٹ 7 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی پاسپورٹ منسوخی کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے 7 ہزار 800 سے زائد شہریوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے جنہیں بیرون ملک گداگری اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔
نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعلیٰ حکام نے سینیٹ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ’وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور بیرون ملک پاکستانی مشنز سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک 7 ہزار 873 پاکستانیوں کو متعدد وجوہات کی بنا پر ڈی پورٹ کیا گیا جن میں سے تقریباً 5 ہزار 600 کو سعودی عرب، عمان اور قطر سے بھیک مانگنے کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں ڈال دیے ہیں‘۔
حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ حکومت نے گداگری کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام ڈی پورٹیز کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کا آغاز کیا ہے، ڈی پورٹ کیے گئے یہ پاکستانی شہری مبینہ طور پر خلیجی ممالک میں بھیک مانگنے کے علاوہ دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں بھی ملوث تھے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیوں اور انسانی وسائل کی ترقی کا اجلاس سینیٹر ذیشان خانزادہ کی صدارت میں خاص طور پر پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا جس میں بیرون ملک غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے باعث ڈی پورٹ ہونے والوں کے معاملے اور ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر غور کیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ 691 اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز (او ای پیز) کے ذریعے تقریباً ایک ہزار 460 ڈی پورٹیز بیرون ملک گئے تھے۔
سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے استفسار کیا کہ حکومت بھیک مانگنے اور دیگر جرائم کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے جو ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ سینیٹر شہادت اعوان نے دعویٰ کیا کہ بیرون ملک یا پاکستان کے علاقائی دائرہ اختیار سے باہر ہونے والے جرم پر کسی فرد کا پاسپورٹ منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔
کمیٹی نے ڈی پورٹ افراد کو بیرون ملک بھیجنے میں ملوث او ای پیز کے خلاف کارروائی کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ حکام نے بتایا کہ وزارت نے ملوث افراد کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
سفارش کی گئی کہ او ای پیز کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کرنے کے ساتھ ساتھ ان او ای پیز کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے جنہوں نے زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجا جو بعد میں گداگری اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے، جس سے پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچا اور برادر ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ دوستانہ تعلقات میں خلل پڑا۔
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن مصطفیٰ جمال قاضی نے کمیٹی کو سعودی عرب، ایران اور عراق جانے والے پاکستانیوں میں زائد قیام کے بڑھتے ہوئے رجحان سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ سال تقریباً 34 ہزار پاکستانیوں کو ایران سے اور تقریباً 50 ہزار دیگر کو عراق سے ملک بدر کیا گیا۔
انہوں نے پاکستانی شہریوں کے یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بھی روشنی ڈالی۔
مصطفیٰ جمال قاضی نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال میں تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار افراد نے یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ تقریباً ایک کروڑ 3 لاکھ پاکستانی ہنرمند کارکن مختلف ممالک میں کام کر رہے ہیں۔
شمالی وزیرستان: سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں بھارتی سرپرستی میں کام کرنیوالے 14 خوارج ہلاک
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سرگرمیوں میں نے کمیٹی کو بیرون ملک ممالک میں او ای پیز میں ملوث بتایا کہ کیا گیا ڈی پورٹ
پڑھیں:
ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
ہالی ووڈ کے ایک ہزار سے زائد فنکاروں، فلم سازوں اور دیگر تخلیقی شخصیات نے اسرائیلی فلمی اداروں کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد ان اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون روکنا ہے جو مبینہ طور پر فلسطینیوں کے خلاف جاری پرتشدد کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شریک ہیں۔
اس بائیکاٹ کا اعلان ایک اجتماعی حلف نامے کے ذریعے کیا گیا ہے جس پر ہالی ووڈ کی معروف شخصیات جیسے کہ آسکر ایوارڈ یافتہ اداکارہ اولیویا کولمین، ہدایتکارہ آوا ڈو ورنے، اداکارہ ٹلڈا سوئنٹن، مارول فلموں کے اداکار مارک روفیلّو، اور ہدایتکار ایڈم مکائے نے دستخط کیے ہیں۔
حلف نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ فنکار اور فلمی کارکنان ایسے کسی اسرائیلی ادارے یا فلمی منصوبے کا حصہ نہیں بنیں گے جو فلسطینی عوام کے خلاف جبر یا ’نسل کشی‘ کی کارروائیوں میں معاونت کرتا ہو۔