سلمان فاروقی کیخلاف نوجوان کو گاڑی میں بٹھا کر تشدد کرنے کے کیس میں بڑی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )کراچی کی جوڈیشل میجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈیفنس کے علاقے میں نوجوان پر تشدد سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے نامزد ملزمان سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی کو عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت متاثرہ نوجوان نے ملزم کو معاف کردیا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران متاثرہ نوجوان سدھیر بھی عدالت میں پیش ہوا، جس نے عدالت کے روبرو ملزم کی شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ عدالت نے بلایا ہے، آج وکیل کے کہنے پر پیش ہوا ہوں۔
فلپائن میں ایچ آئی وی کے کیسز 500 فیصد بڑھ گئے، طبی ہنگامی حالت نافذ
عدالت نے سدھیر سے دریافت کیا کہ کیا اسے کسی قسم کے دباؤ یا خطرے کا سامنا ہے؟ جس پر نوجوان نے جواب دیا کہ میں کوئی کیس نہیں کرنا چاہتا، میں نے ملزم کو معاف کر دیا ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔عدالت نے نوجوان کا بیان ریکارڈ کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک سماعت ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں گاڑی اور موٹر سائیکل میں تصادم کے بعد کار سوار مقامی کمپنی کا سربراہ سلمان فاروقی طیش میں آگیا تھا اور موٹر سائیکل سوار شہری کو زد و کوب کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین اور وزنی بچھڑے، 3 کروڑ روپے کا جوڑا، یقینا آپ نے ایسے بیل نہیں دیکھے ہوں گے
نوجوان کے ساتھ موجود اس کی بہنیں بااثر شخص کے سامنے ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافیاں مانگتی رہیں لیکن روتی لڑکیوں کے آنسوؤں پر بھی بااثر شخص کو ترس نہیں آیا تھا۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔