’اگر تقویٰ ہوتا تو 30 ہزار کا بکرا لاکھ میں نہ بکتا‘، اداکار نعمان اعجاز کی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
عید قرباں میں چند روز باقی ہیں اور مویشی منڈیوں میں جانوروں کی قیمتیں دگنی ہو گئی ہیں۔ مویشی منڈی جانے والے شہری مویشی مہنگے ہونے اور بیوپاری خریدار نہ ہونے کے شکوے کرتے نظر آتے ہیں۔
پاکستان کے معروف اور سینیئر اداکار نعمان اعجاز بھی جانوروں کی قیمت سے پریشان نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ قربانی عبادت ہے لیکن ہم نے اس کاروبار اور دکھاوا بنا دیا ہے۔ اگر لوگوں میں تقویٰ ہوتا تو 30 ہزار کا بکرا لاکھ میں نا بکتا۔ آخر میں انہوں نے لکھا کہ اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔
A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)
اداکار کے اس بیان پر جہاں کئی سوشل میڈیا صارفین ان کے بیان سے متفق نظر آئے وہیں چند نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ ایک صارف نے لکھا کہ جو لوگ جانور کو پال کر بڑا کرتے ہیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر لے جاتے ہیں ان کی محنت اور خرچے کو بھی دیکھیں۔ صارف نے مزید کہا کہ ہر انسان کاروبار میں منافع رکھتا ہے۔ ایک اور صارف نے اداکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 50 ہزار کا سوٹ لیتے ہوئے تو مہنگا نہیں لگتا لیکن بکرا مہنگا لگ رہا ہے۔
وسیم عباس نے اداکار کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ واقعی آج کل قربانی دکھاوا بن گئی ہے لوگ دکھاوا کرتے ہیں کہ دیکھو ہم کتنے مہنگے اور زیادہ جانور لے کر آئے ہیں۔ احسن حسن نامی صارف نے کہا کہ جب بھی کوئی اسلامی تہوار آتا ہے جیسے ہو یا رمضان تو لوگ چیزیں مہنگی کر دیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کو خریدنا ہے ان کی مجبوری ہے۔
اس سے پہلے بھی نعمان اعجاز نے قربانی کے جانور کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہارکیا تھا اور جانور کا موازنہ آئی فون سے کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سب سمجھتے ہیں کہ آئی فون مہنگا ہے لیکن جب آپ قربانی کا جانور لینے تو جائیں، پتا لگتا ہے کہ بیوپاری جائیداد کے کاغذات مانگ رہے ہیں‘۔
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’اس وقت اگر مویشی منڈی میں مرغی بھی کھڑی کر دو تو اس کے بھی ایک لاکھ مانگ لیں گے‘۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاج کیا، لاہور کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، اسی روز مسلم لیگ (ن) کا دفتر اور جناح ہاؤس یعنی کور کمانڈر کی رہائش گاہ بھی نذر آتش کی گئی۔
لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے استغاثہ نے الزام لگایا کہ شاہ محمود نے عمران خان کے ویڈیو پیغام کی ایما پر توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ کو 10،10 سال قید کی سزا
تاہم شاہ محمود قریشی کو 9 مئی 2023 کے شیر پاؤ پل کے قریب گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں آج انسداد دہشت گردی عدالت نے بری کر دیا، یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تھا، جو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران پیش آئے۔
شاہ محمود قریشی نے اس کیس میں قرآن پاک پر حلف اٹھا کر اپنی بے گناہی کا اعلان کیا تھا، کیس کی کارروائی کے دوران 20 سے زائد سماعتیں مختلف عدالتوں میں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں۔
شاہ محمود کی صحت کے باعث سماعتوں میں تاخیر ہوئی، انہیں اسپتال سے عدالت لانا پڑا، شاہ محمود قریشی اس دوران کم سے کم دو بار رہا ہوئے مگر پولیس نے انہیں 9 مئی کے دوسرے مقدمات میں گرفتار کیے رکھا۔
ابتدائی تفتیشمشترکہ تحقیقاتی ٹیم یعنی جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی سے اڈیالہ جیل میں 3 بار تفتیش کی، استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، ویڈیو پیغامات، اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں 7 مقدمات میں نامزد کیا، اس دوران استغاثہ نے ویڈیوز، کال ریکارڈز، اور دیگر شواہد جمع کرنے پر توجہ دی، لیکن ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کی شکایات سامنے آئیں۔
18 نومبر 2024 لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 21 ملزمان پر شیر پاؤ پل کیس میں فرد جرم عائد کی، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان نے منظم منصوبہ بندی کے تحت پرتشدد کارروائیاں کیں، تاہم، شاہ محمود کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں سازش یا اشتعال کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں۔
عدالت نے استغاثہ سے شواہد پیش کرنے کا تقاضا کرتے ہوئے سماعت 25 نومبر 2024 تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں:
شاہ محمود نے شیر پاؤ پل سمیت دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کیں، 14 مئی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 6 مقدمات میں سماعت 26 مئی تک ملتوی کی کیونکہ استغاثہ نے شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی تھی۔
24 مئی 2025 کو شاہ محمود کو اسپتال سے جیل کی کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی خرابی صحت رپورٹ ہوئی، وہ بمشکل چل پائے اور عدالت میں پیشی کے دوران کمزوری کی شکایت کی، استغاثہ نے اس مرحلے پر گواہوں کے بیانات اور ویڈیو شواہد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا۔
شاہ محمود کا قرآن پر حلفسماعتوں کے دوران شاہ محمود قریشی نے عدالت میں قرآن پاک پر حلف اٹھایا اور کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کسی کو توڑ پھوڑ کی ہدایت دی۔
’میں اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے کوئی غیر قانونی سرگرمی نہیں کی، میرا ضمیر صاف ہے، 9 مئی کو میں اہلیہ کے علاج کی غرض سے کراچی میں تھا۔‘
11 جولائی 2025 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شہزاد خان نے شاہ محمود کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا، وکیل برہان معظم نے دلائل دیے کہ ایف آئی آر میں نہ تو سازش کا ذکر ہے، نہ زخمیوں کی میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، اور نہ ہی کوئی ٹھوس شہادت پیش کی گئی۔
مزید پڑھیں:
استغاثہ نے اس مرحلے پر ویڈیو پیغامات کو بنیادی ثبوت کے طور پر پیش کیا، لیکن عدالت نے انہیں ناکافی قرار دیا کیونکہ ویڈیوز میں شاہ محمود کی براہ راست شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔
21 جولائی 2025 کو کوٹ لکھپت جیل میں سماعت ہوئی، جہاں شاہ محمود سمیت 14 ملزمان نے تحریری بیانات قلمبند کروائے۔
22 جولائی 2025 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے شاہ محمود قریشی کو شیر پاؤ پل کیس میں بری کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے کے بجائے استغاثہ نے ڈیجیٹل شواہد، جیسے کہ عمران خان کے ویڈیو پیغامات اور مبینہ کال ریکارڈز، کو کیس کی بنیاد بنایا، جنہیں عدالت میں ٹھوس ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔
گواہوں کے بیاناتاستغاثہ کی جانب سے متعدد گواہ پیش کیے گئے لیکن ان کے بیانات میں تضادات پائے گئے، کئی گواہوں نے شاہ محمود کی براہ راست شمولیت کی تصدیق نہیں کی۔
استغاثہ نے کئی سماعتوں میں شواہد پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی، جس کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہوئی، عدالت نے اسے غیر پیشہ ورانہ رویہ قرار دیا، استغاثہ کی جانب سے ناکافی شواہد اور کمزور قانونی دلائل کی وجہ سے کیس کمزور ہوکر شاہ محمود قریشی کی بریت پر منتج ہوا۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں جون 2024 میں بری ہو چکے ہیں لیکن جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے دیگر مقدمات میں ان کیخلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی اڈیالہ جیل اسلام آباد ہائیکورٹ اعجاز چوہدری انسداد دہشت گردی عدالت برہان معظم پی ٹی آئی تحریک انصاف جے آئی ٹی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ڈیجیٹل شواہد سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل علی بخاری عمر سرفراز چیمہ قرآن پاک لاہور ویڈیو پیغامات