190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر نیب کو تیاری کیلئے ایک ہفتے کا وقت مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پیٹرن ان چیف پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج ہو رہی ہے۔ اس اہم مقدمے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان سمیت دیگر رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں اور بعد ازاں سزا معطلی کے لیے الگ درخواستیں بھی داخل کی گئیں۔
ان درخواستوں پر جلد سماعت کے لیے 17 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو دو ہفتوں میں کیس مقرر کرنے کی ہدایت دی۔ بعد ازاں 30 اپریل کو دوبارہ جلد سماعت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں کیس آئندہ ہفتے کے لیے مقرر کرنے کا کہا گیا۔ 15 مئی کو عدالت نے نوٹسز جاری کیے اور فریقین سے جواب طلب کیا۔
آج کی سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نئی پانچ رکنی پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
سماعت کا احوال
سماعت کے آغاز پر درخواست گزاروں کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ 1، توشہ خانہ 2 اور اب 190 ملین پاؤنڈ کیس بنایا گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 300 سے زائد مقدمات قائم کیے گئے۔ ٹرائل کورٹ سے سزا ہوئی۔ ہائیکورٹ سے استغاثہ نے کہا کہ سزا ٹھیک نہیں ہوئی تو معطل کر دی جاتی ہے۔ یہ کیسے فیصلے ہیں جس میں چھ ماہ سے میاں بیوی کو اندر رکھا ہوا ہے۔ خاتون ہونے کی بنیاد پر عدالتیں پہلے بھی ضمانتیں دے چکی ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے آج ہی دلائل سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کی، جبکہ نیب نے عدالت سے تین سے چار ہفتے کا وقت مانگ لیا۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہمیں کل نوٹس ملا ہے، وقت دے دیں۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسپیشل ٹیم لانا چاہتے ہیں، لائیں ہم نہیں گھبراتے۔
نیب نے چار ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کی۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے پراسکیوشن ٹیم کا نوٹیفکیشن لینا ہے تو سات دن کا وقت لے لیں۔
نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ وزارت قانون سے خط و کتابت ہونی ہے، چار ہفتے کا وقت دے دیں۔
لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی بغیر کسی ثبوت کے جیل میں ہیں، نہ وہ بیرون ملک جائیں گے نہ ہی ریکارڈ ٹمپر کرنے کا کوئی خطرہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ انہیں لیگل ٹیم نوٹیفائی کرنے کا وقت دے دیں۔
عدالت نے نیب پراسکیوشن ٹیم کو سات دن میں نوٹیفائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ نیب نے چودہ دن کا وقت دینے کی درخواست کی، جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ پھر چاہیں تو انہیں چار سال دے دیں۔
عدالت نے نیب کو 11 جون تک اسپیشل پراسکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دے دیا اور کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔
ایسے کیسز میں تو مہینے کے اندر سماعت ہو جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی کو 600 سے زائد روز گزر چکے ہیں: بیرسٹر گوہر
چئیرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیسز بہت عرصے بعد لگے ہیں اور یہ پہلی بار ہے کہ پراسیکیوشن عدالت کے سامنے پیش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آج کوئی نہ کوئی پیشرفت ضرور ہوگی۔ گوہر علی خان نے مزید کہا کہ عدالت کو اب پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو 17 جنوری کو سزا سنائی گئی، اور اب جون آگیا ہے، مگر یہ پہلی سماعت ہو رہی ہے۔
گوہر علی خان نے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیسز میں تو مہینے کے اندر سماعت ہو جاتی ہے، نواز شریف کے پہلے کیس میں 70 دن بعد رہائی ہوئی تھی، جبکہ دوسرے کیس میں 91 دن میں فیصلہ آیا تھا، لیکن بانی پی ٹی آئی کو 600 سے زائد روز گزر چکے ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کو ہفتے کا وقت نے کہا کہ سماعت ہو عدالت نے کرنے کا
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پولیس نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان کی 127 کارکنان کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے سماعت کے بعد 114 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔ ڈسچارج ہونیوالے ملزمان کو کمرہ عدالت سے رہائی دیدی گئی جبکہ عدالت نے دو خواتین سمیت 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج منظرعلی گل نے سماعت کی۔ دوران سماعت ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ ڈی ایس پی آصف جاوید نے کہا 13 ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد ہوئے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ باقی کے بارے دوران تفتیش کیا سامنے آیا؟ آصف جاوید نے کہا باقی سب موقع پر موجود تھے، مگر ان سے ڈنڈے برآمد نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کردیا۔
تھانہ نواں کوٹ میں ملزمان کیخلاف قتل اور دہشتگردی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس کے مطابق ہجوم نے دو افراد کو قتل اور کئی اہکاروں کو زخمی کیا۔ ہجوم نے پولیس پر فائرنگ اور ڈنڈے سوٹوں سے بھی تشدد کیا۔ جو ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے گئے ان میں سیدہ مریم فاطمہ، سیدہ ملائکہ فاطمہ، محمود احمد، عبدالرزاق، محمد احمد مجید ایڈووکیٹ، عبدالرؤوف ایڈووکیٹ، قاری وقاص رضوی، محمد حسنین، محمد وارث، محمد پرویز اور ابراہیم مرتضیٰ شامل ہیں۔ عدالت نے خواتین کو طبی معائنہ کرانے کی درخواست منظور کرلی۔ خواتین کے وکیل نے میڈکل کرانے کی درخواست دائر کی تھی۔ دونوں خواتین سگی بہنیں ہیں اور ان کا بھائی ہنگاموں کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا۔ خواتین پر بھائی کی لاش چھین کر لے جانے بھی کا الزام ہے۔