شملہ معاہدہ ختم ،دونوں ممالک1948 کی پوزیشن پرآگئے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک بھارت کیساتھ شملہ معاہدہ ختم ہوگیا اور ہم 1948 والی پوزیشن پر واپس آگئے ہیں۔ اب لائن آف کنٹرول لائن کو سیز فائر لائن سمجھا جائے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ اب بھی موجود ہے، ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پہلے سے بڑھ کر جواب دیا جائےگا۔
انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی برقرار رہنی چاہیے، افغانوں کو اپنے ملک میں جاکر بسنا چاہیے، کیوں کہ افغانوں کی ہماری سرزمین سے کوئی وفاداری نہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ میں کئی میٹنگز میں موجود ہوتا تھا امریکا کہتا تھا حقانیوں کا کچھ کریں، میں نے 1972 میں خیبر روڈ پر پختونستان کا جھنڈا دیکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کل پشاور جرگے میں لوگوں نے کھل کر بات کی، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فاٹا کے لوگوں کو سمجھایا کہ دشمن کو مہمان نہ بنائیں، ہم ایک مہینے میں صفایا کردیں گے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں وفد بیرون ملک ہے، ہمیں دنیا کو بتانا چاہیے کہ ہم خطے میں جنگ نہیں امن چاہتے ہیں، لیکن اگر جارحیت کی گئی تو جواب دیں گے۔
انہوں نے کہاکہ فیٹف کے خطرے کے مستقل حل کے لیے اندرونی مسائل کو ختم ہونا چاہیے، افغانستان سے ہمارے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس میں بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔ کوئی مسلمان ایسے مسلمانوں کو ذبح نہیں کرسکتا جیسے یہ کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ کالعدم بی ایل اے اور ان کے ہینڈلرز بھارت میں ہیں، سی پیک کے مخالف ممالک میں بھارت شامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاک بھارت جنگ کے بعد ہم دفاعی طور پر ایک قوت بن کر سامنے آئے ہیں، اور ہمارے پاس جے ایف 17 تھنڈر جہازوں کے آرڈر آ رہے ہیں۔
ڈی آئی خان میں دوماندہ پل کے قریب نجی کمپنی کے 11 ملازمین اغوا، 6 بازیاب
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ وزیر دفاع
پڑھیں:
طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف۔فائل فوٹووزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قطر اور ترکی کی کوشش ہے کہ بہتر نتائج آسکیں، ہمیں افغان طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص ہیں اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم اپنے ثالثوں کی بات نہیں ٹال سکتے، ثالثوں نے ہمارے موقف کی تائید کی۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کے بجائے انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے وفد کو استنبول ایئر پورٹ سے واپس بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان شٹل ڈپلومیسی ہو رہی ہے۔ ثالثوں کے ذریعے مختلف مسودے شیئر کیے جا رہے ہیں۔ پاک افغان وفود آمنے سامنے بیٹھ کر بات نہیں کر رہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کل مذاکرات کے حوالے سے ہماری امید ٹوٹ گئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے جارحیت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا سوشل میڈیا پر بیانسماجی رابطے کی ویب ایکس میں ایک پیغا میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان وفد کا کہنا ٹی ٹی پی کے دہشت گرد اصل میں افغان سر زمین پر پاکستانی پناہ گزین ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر وہ ضد پر اڑے ہیں یا ہندوستان کی پراکسی کا کردار ادا کر رہے ہیں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا، بھارت کے کہنے پر دہشت گردی یا ٹی ٹی پی کی پشت پناہی ہوگی تو کچھ نہیں ہوسکتا۔
خواجہ آصف سوال اٹھایا کہ یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو اپنے گھروں میں انتہائی تباہ کن اسلحہ سے مسلح ہو کرجارہے ہیں، یہ کیسے پناہ گزین ہیں جو بسوں، ٹرک یا گاڑیوں پر سوار ہوکر نہیں جارہے، یہ چوروں کی طرح پہاڑوں میں دشوار گزار راستوں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ تاویل ہی افغانستان کی نیت کے فتور اور خلوص سے عاری ہونے کا ثبوت ہے۔