موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس میں اضافہ بھتے کی مانند ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا نے موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس میں اضافے کو بھتہ قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: این ایچ اے کی جانب سے ایک بار پھر ٹول ٹیکس میں اضافہ، نئی شرح کیا ہے؟
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے مارے عوام کے لیے یہ موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس میں اضافہ بھتے کی مانند ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 50 فیصد اضافے کا کوئی جواز نہیں، یہ قابل مذمت ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ اضافہ فی الفور واپس لیا جائے بصورت دیگر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اسے عدالت میں چیلنج کرے گی۔
یہ اقدام پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ ایک غیر سیاسی شخصیت کو سنجیدہ نوعیت کی ذمہ داریاں دینے کی کلاسیکل مثال ہے۔ ایک حقیقی سیاسی نمائندہ شخصیت کے لیے عوام کی فلاح و بہبود پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
اس اضافے کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ وزارت مواصلات ایسے شخص کے پاس ہے جو پراپرٹی کے بزنس سے وابستہ ہے اور این ایچ اے وزارت مواصلات کے ماتحت اتی ہے۔
مزید پڑھیے: موٹروے ٹول ٹیکس میں اضافے کے خلاف کیس، وفاقی حکومت سے جواب طلب
اپنی بری کارکردگی کو چھپانے کے لیے این ایچ اے نے لوگوں کے استحصال کا فیصلہ کیا ہے جو قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ائندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت میں غیر ترقیاتی اسکیموں کے لیے بہت بڑے فنڈز مختص کیے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سال پچھلے سال کی نسبت زیادہ قرضے لیے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی ایگزیکٹو کمیٹی میں اس عوامی مسئلے پر اظہار خیال کر کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن موٹر وے اور جی ٹی روڈ موٹروے اور جی ٹی روڈ ٹول ٹیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ٹول ٹیکس میں کے لیے
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس