بلوچستان کی ابتر صورتحال سے شہری اذیت میں مبتلا ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو سنوارنے کے بجائے انہیں مزید خراب کیا جا رہا ہے۔ حکومت اور مقتدر ادارے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال نے عام شہریوں کو شدید ذہنی اور جسمانی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ بلوچستان میں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ شام پانچ بجے کے بعد بلوچستان کے اکثر علاقوں میں سڑکیں ویران ہو جاتی ہیں، اور ایف سی، لیویز و پولیس شہریوں کو روک کر کہتی ہے کہ اس وقت سفر کی اجازت نہیں، جس کے نتیجے میں مسافروں کو اپنا سفر جاری رکھنے کے لئے شام پانچ بجے سے صبح پانچ بجے تک 12 گھنٹے تک صبح کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بم دھماکے روز کا معمول بن چکے ہیں۔ دہشت گردی اور قتل و غارت نے عوام کا سکون چھین لیا ہے، جبکہ حکومت اور وزیر داخلہ کے بلند و بانگ دعوے محض زبانی جمع خرچ ثابت ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ اور ریاستی کنٹرول مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ آئے روز سرمچار مین روڈ پر قبضہ کرکے لوگوں کی تلاشی لیتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل حکومتی جماعت کے ایم پی اے کی تلاشی لے کر اس کے مسلح محافظوں سے سرعام اسلحہ چھینا گیا۔
علامہ ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اپنا پیٹ کاٹ کر اربوں روپے سکیورٹی اداروں کو دیتے ہیں، لیکن اس کے باوجود آج بھی عوام کا مقدر بدامنی، دھماکے اور دہشت گردی ہے۔ ریاستی ادارے صرف دعوے کرتے ہیں، مگر بلوچستان میں عملاً امن نام کی کوئی چیز باقی نہیں۔ کوئلہ کان کے مالکان اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لئے بہ یک وقت ایف سی اور بی ایل اے کو پیسے دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے نام پر بہت دعوے کیے گئے، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں آج بھی کوئی شاہراہ دو رویہ یا موٹروے نہیں ہے۔ آئے روز کے ٹریفک حادثات، دہشت گردی سے زیادہ انسانی جانیں نگل رہے ہیں۔ مگر کسی کو فکر نہیں۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو سنوارنے کے بجائے انہیں مزید خراب کیا جا رہا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بلوچ عوام کے ساتھ مفاہمت کی جائے اور ناراض بلوچوں سے سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں۔
انہوں نے جنرل مشرف کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جنرل مشرف اور ریاستی ادارے کہتے تھے کہ پورا بلوچستان ہمارے کنٹرول میں ہے سوائے تین سرداروں کے۔ آج وہ تین سردار بھی دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، مگر آج بلوچستان کے حالات پہلے سے زیادہ بدتر ہیں۔ تو اب مقتدر ادارے جواب دیں کہ آخر بلوچستان میں امن کیوں بحال نہیں ہو پا رہا؟ علامہ ڈومکی نے کہا کہ جب عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا جائے، مقبول عوامی رہنماؤں کو جیل میں بند کیا جائے اور جعلی مینڈیٹ کے حامل خوشامدیوں کو اقتدار میں لایا جائے تو پھر ملک خصوصاً بلوچستان کے حالات کبھی بھی بہتر نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے حکومت اور مقتدر اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں، عوامی رائے کا احترام کریں، امن و انصاف کو یقینی بنائیں اور بلوچستان کو مزید محرومیوں کی طرف دھکیلنے سے گریز کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بلوچستان بلوچستان کے حالات ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں علامہ مقصود انہوں نے چکے ہیں
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے ایران، افغانستان اور یمن سمیت 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 جون ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران، افغانستان اور یمن سمیت 12 ممالک کے عوام پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام کولوراڈو میں یہودی احتجاج پر کیے گئے حملے کے بعد اٹھایا گیا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں کے ایک نئے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کا اطلاق ایران، افغانستان اور یمن سمیت12 ممالک پر ہوگا، یہ اقدام ان متنازع پالیسیوں میں سے ایک کی واپسی ہے جو ان کے پہلے دورصدارت میں بھی متعارف کی گئی تھیں.(جاری ہے)
ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام کولوراڈو میں یہودی احتجاج پر کیے گئے عارضی فلیم تھروور حملے کے بعد اٹھایا گیا ہے جس کا الزام امریکی حکام نے ایک مصری شہری پر عائد کیا ہے جو ان کے مطابق ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم تھاتاہم سفری پابندیوں کی فہرست میں مصرشامل نہیں ہے نئی پابندی کے تحت افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر امریکا آنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اس کے علاوہ سات ممالک کے شہریوں پر جزوی پابندی بھی عائد کی گئی ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاﺅس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں تاہم ان ممالک کے بعض شہریوں کو عارضی ورک ویزوں کی اجازت دی جائے گی. وائٹ ہاﺅس کے مطابق یہ پابندیاں پیر سے نافذ العمل ہوں گی صدر ٹرمپ نے ” ایکس“ پر جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کولوراڈو میں حالیہ دہشت گرد حملے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ غیر ملکی شہری جن کی درست طریقے سے جانچ نہ کی جائے امریکا کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم انہیں یہاں نہیں چاہتے. ٹرمپ کے نئے حکم نامے کے مطابق یہ پابندی 2026 کے فیفا ورلڈ کپ (جسے امریکا، کینیڈا اور میکسیکو مشترکہ طور پر منعقد کر رہے ہیں) یا 2028 کے لاس اینجلس اولمپکس میں شرکت کرنے والے ایتھلیٹس پر لاگو نہیں ہوگی صدر ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے غیر ملکی طلبہ کو ویزے دینے پر بھی پابندی عائد کر دی یہ اقدام ان کی اس مہم کا حصہ ہے جس میں وہ امریکا کی لبرل تعلیمی اداروں پر تنقید کرتے آئے ہیں. صدر ٹرمپ نے نئے اقدامات کا موازنہ اپنے پہلے دورحکومت میں لگائی گئی متنازع مسلم ممالک کی سفری پابندی سے کیا جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سفر میں رکاوٹیں پیدا ہوئی تھیں ٹرمپ نے کہا کہ 2017 میں عائد کردہ پابندی نے امریکا کو ان دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھا جو یورپ میں پیش آئے تھے انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کا یورپ جیسا حال نہیں ہونے دیں گے ہم کسی ایسے ملک سے کھلی ہجرت کی اجازت نہیں دے سکتے جہاں سے آنے والے افراد کی محفوظ اور قابل بھروسا جانچ ممکن نہ ہو ادھر وینزویلا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خود امریکا ایک خطرناک جگہ بن چکا ہے وینزویلا کے وزیر داخلہ دیوسدادو کابیو نے اعلان کے بعد کہا کہ امریکا میں ہونا اب ہر کسی کے لیے خطرہ ہے صرف وینزویلا کے شہریوں کے لیے نہیں. وائٹ ہاﺅس نے نئی سفری پابندی کسی پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک نافذ کر دیں یہ اعلان صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنی رہائش گاہ کی بالکونی سے تقریباً 3 ہزار کارکنوں سے خطاب کے چند منٹ بعد کیا گیا اس بار کسی صحافی کو مدعو نہیں کیا گیا جسے ایک غیر معمولی اقدام قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل ٹرمپ اپنے بڑے اور متنازع فیصلے اکثر اوول آفس میں دستخط کی تقاریب میں میڈیا کے سامنے کیا کرتے تھے. وائٹ ہاﺅس کی نائب پریس سیکرٹری ابیگیل جیکسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم” ایکس“ پر کہا کہ صدر ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کر رہے ہیں کہ وہ امریکیوں کو ان خطرناک غیر ملکی عناصر سے بچائیں گے جو ہمارے ملک آ کر نقصان پہنچانا چاہتے ہیں صدر ٹرمپ کے جاری کردہ اعلامیے میں ہر ملک کے لیے سفری پابندیوں کی مخصوص وجوہات بیان کی گئی ہیں اس اعلامیے کا مقصد امریکا کو غیر ملکی دہشت گردوں اور دیگر قومی سلامتی کے خطرات سے محفوظ رکھنا بتایا گیا ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ کولوراڈو حملہ کے ملزم محمد صابری سلیمان کا ملک مصر ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جن پر نئی سفری پابندیاں لگائی گئی ہیں اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے زیر انتظام افغانستان جنگ زدہ لیبیا، سوڈان، صومالیہ اور یمن جیسے ممالک میں موثر مرکزی حکومتیں یا پاسپورٹ اور شناختی نظام موجود نہیں اس لیے ان کے شہریوں کی ویزا اسکریننگ قابل اعتماد نہیں سمجھی جاتی ایران کو فہرست میں اس لیے شامل کیا گیا ہے کیونکہ وہ ریاستی سطح پر دہشت گردی کی حمایت کرنے والا ملک ہے حالانکہ امریکا اس کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے. نیشنل ایرانی امریکن کونسل کے صدر جمال عبدی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس پابندی کے اثرات ایک بار پھر ان امریکیوں پر پڑیں گے جو اپنے پیاروں کو شادیوں، جنازوں یا بچوں کی پیدائش جیسے لمحات میں دیکھنے سے محروم ہو جائیں گے باقی کئی ممالک کے بارے میں حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک کے شہریوں کے ویزا ختم ہونے کے بعد امریکا میں رک جانے کی شرح اوسط سے زیادہ ہے جو ایک سنگین مسئلہ سمجھا جا رہا ہے.