ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا خمیازہ غریب ممالک کیوں بھگتیں؟ شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی سینیٹ برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا خمیازہ غریب ممالک کیوں بھگتیں؟
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ماحولیات کےعالمی دن پر اپنے بیان میں شیری رحمان نےکہا کہ جرمن واچ کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، ہمارے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، بارشوں کا نظام بگڑ چکا ہے اور فضا میں زہریلا دھواں عام ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں حالیہ ژالہ باری اورطوفانی بارشیں اس ماحولیاتی بے ترتیبی کا مظہر ہیں، ہم نے عالمی آلودگی میں معمولی حصہ ڈالا لیکن سب سے بھاری قیمت ہمیں چکانا پڑ رہی ہے۔
میں کیس کی پیروی نہیں کرنا چاہتا ، ملزمان کو معاف کردیا ہے،ڈیفنس میں تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان کا عدالت میں بیان
شیری رحمان نے کہا کہ بڑے آلودگی پھیلانے والے ممالک خاموش بیٹھے ہیں، پاکستان کو تنہا چھوڑا جا رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا خمیازہ غریب ممالک کیوں بھگتیں؟ اس تباہی کا خمیازہ بھگتنے والے ممالک کو بچائےجانے تک انصاف محض ایک خوش فہمی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ شہروں کی منصوبہ بندی، زراعت، پانی اور بنیادی ڈھانچے میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، دنیا ہماری مدد کو نہیں آئے گی، ہمیں خود اپنی بقا کی جنگ لڑنی ہے، اگر ہم نے اب اقدامات نہ کیے تو آئندہ نسلوں کے لیے کچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔
چار شادیوں کے حق میں نہیں ہوں مگر اس میں زیادہ قصور عورتوں کا ہے: یاسر حسین
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کا خمیازہ ممالک کی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرچوں والا کھانا وزن کم کرنے، بھوک کم کرنے اور موٹاپے سے نجات دلانے میں مددگار ہوتا ہے، اسی لیے وہ طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتے ہیں اور خاص طور پر دوپہر اور رات کے کھانوں میں مرچوں کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔ مگر ایک نئی تحقیق کے مطابق یہ بات پوری طرح درست نہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مرچوں کا زیادہ استعمال کئی صحت کے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔ اس میں موجود کیمیائی مادہ کیپساسین بیجوں اور رگوں میں زیادہ ہوتا ہے اور اتنا تیز ہے کہ بعض اوقات مریض کو اسپتال پہنچا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ سال جنوبی کوریا کی کمپنی “سامیانگ” کے چند نوڈلز ڈنمارک میں صحت عامہ کے لیے خطرناک قرار دے کر ہٹا دیے گئے تھے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کیپساسین کے کچھ حیرت انگیز فوائد ہیں۔ یہ زبان پر موجود TRPV1 ریسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے جو نہ صرف گرمی کا احساس پیدا کرتے ہیں بلکہ دماغ کو ایک کیمیکل نورایپی نیفرین خارج کرنے پر بھی آمادہ کرتے ہیں۔ یہ کیمیکل جسم میں موجود براؤن فیٹ کو فعال کرتا ہے۔
براؤن فیٹ وہ صحت مند چربی ہے جو کندھوں کے درمیان، گردن کے گرد، پسلیوں کے پیچھے اور پیٹ پر پائی جاتی ہے۔ اس کا کام جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنا ہے۔ جب یہ فعال ہوتی ہے تو توانائی کے ذخائر استعمال کر کے گرمی پیدا کرتی ہے، جسے تھرمو جینیسِس کہا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران براؤن فیٹ جسم کی سفید چربی (وہ نقصان دہ چربی جو اعضاء کے گرد جمع ہو کر مسائل پیدا کرتی ہے) کو جلانے لگتی ہے۔
یعنی مرچوں والا کھانا کسی حد تک وزن برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن صرف مرچیں زیادہ کھا لینا وزن کم کرنے یا ڈاکٹر سے بچنے کا حل نہیں ہے۔