ریاض (اے بی این نیوز)سعودی عرب سمیت دیگر عرب ملکوں میں آج عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے۔ عید الضحیٰ کی نماز کے سب سے بڑے اجتماعات مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں ہوں گے ۔ حجاج مزدلفہ سے واپس منی جاکر آج بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔

جانوروں کی قربانی کریں گے، سرمنڈوائیں گے اوراحرام کھول دیں گے۔ سعودی قیادت کو عید کے موقع پر متعدد اسلامی ملکوں کے رہنماوں کی جانب سے مبارکباد دی جارہی ہے۔

اس سے قبل جمعرات کے روز 16 لاکھ سے زائد حجاج نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا۔ اس موقع پر فلسطینیوں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ مسجد الحرام کے امام شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ نے کہا اے اللہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں کو دشمن پر غالب فرما۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے مختلف شہروں میں آج بروزجمعہ06 جون 2025 موسم کی تازہ ترین صورتحال

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خلافت و ملوکیت کا فرق
اسلام جس بنیاد پر دُنیا میں اپنی ریاست قائم کرتا ہے وہ یہ ہے کہ شریعت سب پر بالا ہے۔ حکومت اور حکمران، راعی اور رعیّت، بڑے اور چھوٹے، عوام اور خواص، سب اُس کے تابع ہیں۔ کوئی اُس سے آزاد یا مستثنیٰ نہیں اور کسی کو اس سے ہٹ کر کام کرنے کا حق نہیں۔ دوست ہو یا دشمن، حربی کافر ہو یا معاہد، مسلم رعیّت ہو یا ذمّی، مسلمان وفادار ہو یا باغی یا برسرِ جنگ، غرض جو بھی ہو شریعت میں اُس سے برتائو کرنے کا ایک طریقہ مقرر ہے، جس سے کسی حال میں تجاوز نہیں کیا جاسکتا۔
خلافتِ راشدہ اپنے پورے دور میں اِس قاعدے کی سختی کے ساتھ پابند رہی، حتیٰ کہ حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ نے انتہائی نازک اور سخت اشتعال انگیز حالات میں بھی حدودِ شرع سے قدم باہر نہ رکھا۔ ان راست رو خلفاء کی حکومت کا امتیازی وصف یہ تھا کہ وہ ایک حدود آشنا حکومت تھی، نہ کہ مطلق العنان حکومت۔
مگر جب ملوکیت کا دور آیا تو بادشاہوں نے اپنے مفاد، اپنی سیاسی اغراض، اور خصوصاً اپنی حکومت کے قیام و بقا کے معاملے میں شریعت کی عائد کی ہوئی کسی پابندی کو توڑ ڈالنے اور اس کی باندھی ہوئی کسی حد کو پھاند جانے میں تامّل نہ کیا۔ اگرچہ ان کے عہد میں بھی مملکت کا قانون اسلامی قانون ہی رہا۔ کتاب اللہ و سنت ِ رسولؐ اللہ کی آئینی حیثیت کا اُن میں سے کسی نے کبھی انکار نہیں کیا۔ عدالتیں اِسی قانون پر فیصلے کرتی تھیں، اور عام حالات میں سارے معاملات، شرعی احکام ہی کے مطابق انجام دیے جاتے تھے۔ لیکن ان بادشاہوں کی سیاست دین کی تابع نہ تھی۔ اُس کے تقاضے وہ ہر جائز وناجائز طریقے سے پورے کرتے تھے، اور اس معاملے میں حلال و حرام کی کوئی تمیز روا نہ رکھتے تھے (خلافت اور ملوکیت کا فرق، ترجمان القرآن، ستمبر 1965)۔
٭—٭—٭

سانحۂ مسجدِ اقصیٰ
اصل مسئلہ محض مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ محفوظ نہیں ہو سکتی جب تک بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ اور خود بیت المقدس بھی محفوظ نہیں ہو سکتا جب تک یہودیوں کے غاصبانہ تسلط سے فلسطین پر یہودی قابض ہیں۔ اس لیے اصل مسئلہ تسلط سے آزاد کرانے کا ہے۔ اور اس کا سیدھا اور صاف حل یہ ہے کہ اعلان بالفور سے پہلے جو یہودی فلسطین میں آباد تھے صرف وہی وہاں رہنے کا حق رکھتے ہیں، باقی جتنے یہودی 1917ء کے بعد سے اب تک وہاں باہر سے آئے اور لائے گئے ہیں انہیں واپس جانا چاہیے۔ ان لوگوں نے سازش اور جبر ظلم کے ذریعے سے ایک دوسری قوم کے وطن کو زبردستی اپنا قومی وطن بنایا، پھر اسے قومی ریاست میں تبدیل کیا، اور اس کے بعد توسیع کے جارحانہ منصوبے بنا کر آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا نہ صرف عملاً ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا، بلکہ اپنی پارلیمنٹ کی پیشانی پر علانیہ یہ لکھ دیا کہ کس کس ملک کو وہ اپنی اس جارحیت کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں (سانحۂ مسجدِ اقصیٰ)۔

متعلقہ مضامین

  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، کسی ایک ملک پرجارحیت دونوں ملکوں پر جارحیت تصور ہو گی
  • ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودیہ معاہدہ
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ، پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ: پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش
  • پاکستان سمیت 15 ممالک کا عالمی ثابت قدم "امدادی بیڑے" کی سلامتی پر اظہار تشویش
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے خلاف کسی پرتشدد اقدام سے گریز کیا جائے، پاکستان سمیت 16 مسلم ممالک کا انتباہ