عالمی میڈیا اور صحافتی تنظیموں کا غزہ میں رپورٹنگ کی اجازت دینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
غزہ: بین الاقوامی میڈیا اداروں اور آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ میں داخلے اور رپورٹنگ کی مکمل اجازت دی جائے۔
معروف تنظیموں رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس سمیت دیگر عالمی اداروں نے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ 20 ماہ سے اسرائیل نے میڈیا کو غزہ میں جانے سے روکا ہوا ہے، جو ایک تاریخی پابندی ہے۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ میڈیا کو غزہ میں آزادانہ اور غیر محدود رسائی دی جائے تاکہ وہاں کی اصل صورتِ حال دنیا کے سامنے لائی جا سکے۔
خط میں ان صحافیوں کی حفاظت یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو غزہ کے اندر محاصرے میں رہ کر رپورٹنگ کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک تقریباً 200 صحافی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں جبکہ کئی شدید زخمی ہوئے ہیں۔ خط میں ان اقدامات کو اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی پر براہ راست حملہ قرار دیا گیا۔
عالمی صحافتی اداروں نے اپیل کی ہے کہ عالمی لیڈرز، حکومتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری ایکشن لیں اور صحافیوں اور عام شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
قابض صیہونی رژیم غزہ میں انسانی امداد کو پہنچنے سے روکنے کیلئے بین الاقوامی اداروں کے سامنے جھوٹے بہانے تراش رہی ہے جبکہ یہ امر امدادی تنظیموں کیجانب سے احتجاج کا سبب بنا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی 40 بین الاقوامی تنظیموں نے تاکید کی ہے کہ قابض صیہونی رژیم غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اب بھی رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے، خاص طور پر بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے "رجسٹریشن کا نیا نظام" بنایا ہے کہ جس کی وجہ سے غزہ کی پٹی سے باہر کی دسیوں ملین ڈالر کی امداد کو مختلف حیلوں بہانوں سے "ضبط" کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز، آکسفیم اور نارویجین ریفیوجی کونسل جیسی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے 12 دنوں میں امداد کی ترسیل سے متعلق 99 فیصد درخواستوں کو مسترد کیا ہے جس کے باعث ناروے کی پناہ گزین کونسل کی تقریباً تمام درخواستیں ہی مسترد کر دی گئیں۔ اس بارے نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس تنظیم کو تعطل کا شکار بنا دیا گیا ہے کیونکہ جب بھی وہ غزہ میں امداد کی ترسیل کے لئے درخواست دائر کرتی ہے تو قابض صہیونی کہتے ہیں کہ اس تنظیم کی رجسٹریشن کا "جائزہ" لیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے غزہ میں کوئی سامان لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونی رژیم نے بھی اپنے جرائم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تنظیموں کو امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان تنظیموں کی تین چوتھائی درخواستیں بھی مسترد کی گئی ہیں۔ گذشتہ مارچ میں، قابض صیہونی رژیم نے نئے قوانین نافذ کئے تھے کہ جن کے تحت غزہ اور مغربی کنارے میں فعال انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو دوبارہ سے رجسٹر کروانے کی ضرورت ہے۔ قابض اسرائیلی حکام کے مطابق یہ رجسٹریشن جاری سال کے اختتام سے قبل کروانا ضروری ہے بصورت دیگر ان تنظیموں کا "لائسنس" منسوخ کر دیا جائے گا۔
ادھر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی اعلان کیا ہے کہ 10 لاکھ افراد کے لئے سردیوں کا گرمائشی سامان ابھی تک گوداموں میں رکھا ہوا ہے کیونکہ اسرائیل اسے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت تاحال نہیں دے رہا۔